• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

ایشز سیریز کے ساتھ تاریخ کی پہلی ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا آغاز

شائع August 1, 2019
انگلینڈ کے کپتان جو روٹ ایشز سییرز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں ٹاس کا سکا اچھا رہے ہیں— فوٹو: رائٹرز
انگلینڈ کے کپتان جو روٹ ایشز سییرز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں ٹاس کا سکا اچھا رہے ہیں— فوٹو: رائٹرز

آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان آج سے تاریخی ایشز سیریز کے آغاز کے ساتھ ہی کرکٹ کی تاریخ کی پہلی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا آغاز ہو گیا ہے۔

ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے 12 فل اراکین میں سے 9 ٹیمیں شرکت کریں گی اور یہ تقریباً دو سال تک جاری رہے گی۔

اس چیمپیئن شپ کے انعقاد کا مقصد شائقین کرکٹ کی کھیل کے سب سے پرانے اور طویل فارمیٹ میں دلچسپی کو بڑھانا ہے جہاں ٹی20 کرکٹ کی آمد کے بعد سے ٹیسٹ کرکٹ میں شائقین کی دلچسپی میں واضح کمی دیکھی گئی ہے۔

ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے ساتھ ساتھ پاکستان، بھارت، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش، ویسٹ انڈیز اور سری لنکا کی ٹیمیں آپس میں مدمقابل ہوں گی۔

یہ ٹیسٹ چیمپیئن شپ 31مارچ 2021 تک جاری رہے گی جس کے بعد چیمپیئن شپ کی صف اول کی دو ٹیموں کے درمیان فائنل کے ذریعے چیمپیئن شپ کے فاتح کا فیصلہ کیا جائے گا۔

اس عرصے کے دوران مجموعی طور پر 27 سیریز کھیلی جائیں گی۔

انٹرنیشنل کرکٹ میں ٹیسٹ کی بہترین ٹیم کے تعین کے لیے رینکنگ سسٹم کئی سالوں سے لاگو ہے جس کے ذریعے ہر سال یکم اپریل کو عالمی نمبر ایک ٹیسٹ ٹیم کو ٹرافی اور انعامی رقم دی جاتی ہے۔

البتہ اس ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے ذریعے ناصرف شائقین کرکٹ کی ہر سیریز میں دلچسپی برقرار رہے گی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ہر سیریز کا نتیجہ ٹیبل کی نمبر ایک اور نمبر دو پوزیشن پر اثرانداز ہو گا۔

ہر ٹیم کتنے میچز کھیلے گی؟

ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے دوران ہر ٹیم کم از کم تین ہوم اور تین اوے سیریز کھیلے گی، ہر سیریز کے دوران کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ پانچ ٹیسٹ میچز کھیلے جائیں گے۔

اس طرح ہر ٹیم تمام ٹیموں کے خلاف ٹیسٹ سیریز نہیں کھیل سکے گی جبکہ اس دو سال کے عرصے میں کھیلے جانے والی ہر سیریز ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا حصہ نہیں ہو گی بلکہ کچھ سیریز فیوچر ٹور پروگرام کے تحت بھی کھیلی جائیں گی۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس بات کا فیصلہ دو ٹیموں کے کرکٹ بورڈ کریں گے کہ کونسی سیریز فیوچر ٹور پروگرام کے تحت کھیلی جائے گی اور کس سیریز کو ورلڈ ٹیسٹ چیمپین شپ کے تحت کھیلا جائے گا۔

ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا پوائنٹس سسٹم

ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا پوائنٹس سسٹم تھوڑا پیچیدہ ہے جہاں ہر سیریز کے لیے 120پوائنٹس مختص کیے گئے ہیں جسے ہر سیریز کے ٹیسٹ میچوں کی مناسبت سے برابر تقسیم کیا جائے گا۔

مثلاً ایشز سیریز میں پانچ ٹیسٹ میچ کھیلے جائیں گے تو اس طرح ہر ٹیسٹ میچ میں فتح کے 24پوائنٹس ہوں گے، اسی طرح اگست میں بھارت اور ویسٹ انڈیز کے ساتھ ساتھ سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلی جانے والی دو، دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں ہر ٹیسٹ میچ میں فتح کے لیے 60پوائنٹس ہوں گے۔

اگر میچ ڈرا ہوتا ہے تو ایسی صورت میں فتح کے ’ایک تہائی‘ پوائنٹس ہر ٹیم کو دے دیے جائیں گے، مثلاً ایشز سیریز کا ایک ٹیسٹ ڈرا ہونے پر ہر ٹیم کو 8 اور دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں 20 پوائنٹس دیے جائیں گے۔

اگر کوئی ٹیسٹ میچ ٹائی ہوتا ہے تو ہر ٹیم کو فتح کے مقابلے میں آدھے پوائنٹس دیے جائیں گے۔

حال ہی میں آئی سی سی نے سلو اوور ریٹ کا قانون تبدیل کیا ہے جس کے تحت سلو اوور ریٹ کی صورت میں جرم کا ارتکاب کرنے والی ٹیم کے ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے دوران فی اوور دو پوائنٹس کاٹ لیے جائیں گے۔

اس چیمپیئن شپ کی دو بہترین ٹیموں کا تعین پوائنٹس کی بنیاد پر سال 2021 میں ہو گا اور ان دونوں ٹیموں کے درمیان فائنل کھیلا جائے گا۔

فائنل ڈرا یا ٹائی ہوا تو؟

اگر چیمپیئن شپ کا فائنل ڈرا یا ٹائی ہوا تو دونوں ٹیموں کو فاتح قرار دیا جائے گا تاہم اگر بارش کی صورت میں وقت ضائع ہوا تو میچ میں ضائع ہونے والے کھیل کو ریزرو ڈے پر کھیلا جائے گا۔

زمبابوے کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ کرکٹ میں نووارد آئرلینڈ اور افغانستان کی ٹیمیں اس ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں شرکت نہیں کریں گی جس کی وجہ یہ ہے کہ ان ٹیموں کے پاس ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے لیے درکار پوائنٹس نہیں تھے۔

زمبابوے کی ٹیم کو آئی سی سی کی معطلی کا سامنا ہے جبکہ حال ہی ٹیسٹ کرکٹ میں قدم رکھنے کے سبب افغانستان اور آئرلینڈ کی ٹیموں کو ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا حصہ بنانے پر غور نہیں کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024