نان، روٹی کی گزشتہ قیمتیں بحال کرنے کی ہدایت
وفاقی کابینہ نے ملک بھر میں نان اور روٹی کی گزشتہ قیمتوں کو دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'وزیراعظم عمران خان نے نان اور روٹی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر سخت نوٹس لیتے ہوئے انہیں اصل قیمت پر بحال کرنے کی ہدایت دی ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس کے علاوہ وزیراعظم نے گیس کی قیمتوں اور نان اور روٹی پر علیحدہ بھی اجلاس کی صدارت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے تندور والوں کے لیے خصوصی طور پر گیس کی قیمتوں اور آٹے کی قیمت کم کرنے اور اس پر ڈیوٹی کو کم کرنے کے لیے کابینہ کے اقتصادی تعاون کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس بھی طلب کرلیا۔
مزید پڑھیں: جیلوں کی صورت حال کی بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، معاون خصوصی
واضح رہے کہ فی الوقت ملک کے مختلف شہروں میں 12 سے 15 روپے میں فروخت ہورہی ہے تاہم گیس اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے سے قبل یہ 8 سے 10 روپے میں فروخت ہورہی تھی۔
اسی طرح روٹی فی الوقت 10 سے 12 روپے کی فروخت ہورہی جو اس سے قبل 7 سے 8 روپے کی فروخت ہورہی تھی۔
ایک علیحدہ فیصلے میں کابینہ نے عوام اور غیر ملکی سیاحوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے سول ایوی ایشن اتھارٹی کی سروسز اور آپریشن ونگز کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی منظوری دی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ملک کے تمام ایئرپورٹس پر خصوصی کاؤنٹرز بنائے جائیں گے تاکہ مقامی و غیر ملکی سیاحوں سمیت دیگر مسافروں کو سہولت فراہم کی جائے'۔
وزارتوں کی کارکردگی
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے تمام وزیروں کو اپنی وزارتوں کی کارکردگی کی رپورٹ کابینہ کو ہر ماہ جمع کرانے کی ہدایت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'وزارتوں کو وقت کی بنیاد پر 3 سے 6 ماہ کے خصوصی ٹاسک دیے ہیں جس کے تحت وزارتیں اپنے اندرونی معاملے کے حوالے سے اقدامات کرنے کے لیے آزاد ہوں گی جو وہ 3 سے 6 ماہ کے اندر مکمل کریں گی اور ایک ہفتے کے اندر وزیر اعظم کی پرفارمنس ڈلیوری یونٹ کو اس کے حوالے سے تفصیلات فراہم کریں گی۔
انہوں نے بتایا کہ 'اس حوالے سے دستاویزات وزارت خارجی امور، داخلہ، منصوبہ بندی، توانائی، پیٹرولیم، ایوی ایشن، آئی ٹی اور ٹیلی کام، وفاقی تعلیم اور ماہرانہ تربیت، صحت اور اوور سیز پاکستانیوں کو ارسال کی جاچکی ہیں'۔
صدر مملکت کی درخواست مسترد
فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ اجلاس میں صدر مملکت کا 'اینٹرٹینمنٹ اور گفٹس' کے لیے بجٹ مختص کرنے کا مطالبہ مسترد کردیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ معاملے کی نوعیت کے مطابق انہیں خصوصی گرانٹ فراہم کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'صدر عارف علوی کو ریاستوں کے سربراہان سے ملاقات کرنی ہوتی ہے اور سفارتی قواعد کے مطابق انہیں ریاستی مہمانوں کو تحائف پیش کرنے ہوتے ہیں تاہم وزیراعظم نے ان کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صدر کو معاملے کی نوعیت کے مطابق خصوصی فنڈ فراہم کیا جائے گا'۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات 8 روپے 90 پیسے مہنگی کرنے کی سفارش
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کو اتھارٹی کی حیثیت دینے کی منظوری دی گئی اور اب اسے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی کہا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ 'فاؤنڈیشن کو اتھارٹی کی حیثیت دینے کا مقصد زمین حاصل کرنے میں آنے والی رکاوٹوں کو ہٹانا تھا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اتھارٹی کا اصل کام وفاقی حکومت کے ملازمین کو گھر فراہم کرنا ہے، جن افراد نے فاؤنڈیشن کے ساتھ پہلے ہی رجسٹرڈ یہ ان کے لیے 2 لاکھ 50 ہزار یونٹ/پلاٹ بنائے گا'۔