• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

ملک کے مختلف علاقوں میں شدید بارشیں، معمولات زندگی درہم برہم

شائع July 25, 2019
وقفے وقفے سے جاری تیز بارش کے سبب نشیبی علاقے زیرِ آب آگئے—تصویر: ڈان نیوز ٹی وی
وقفے وقفے سے جاری تیز بارش کے سبب نشیبی علاقے زیرِ آب آگئے—تصویر: ڈان نیوز ٹی وی

ملک کے مشرقی اور شمالی علاقہ جات میں شدید بارشوں کے باعث معمولات زندگی درہم برہم ہوگئے اور متعدد علاقے زیرِ آب آگئے جبکہ ندی نالوں میں طغیانی دیکھی گئی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق سب سے زیادہ بارش اسلام آباد میں 120 ملی میٹر، ریکارڈ کی گئی جس کے بعد راولپنڈی میں 83 ملی میٹر، لاہور میں 13 ملی میٹر، سیالکوٹ 43 ملی میٹر، اور گوجرانوالہ میں 38 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔

پنجاب میں بارشوں سے تباہی

اسلام آباد میں 6 گھنٹے سے زائد برسنے والی بارش سے 36 فیڈر ٹرپ ہوگئے جبکہ گھروں میں پانی بھر گیا جس کے باعث ایک خاتون اور ان کا 6 ماہ کا بچہ جاں بحق ہوگیا۔

پولیس کے مطابق گھر کے دیگر 6 افراد بھی ڈوبنے کے باعث بے ہوش ہوئے تھے تاہم انہیں بچا لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا: بارش کے دوران مختلف حادثات میں 8 بچوں سمیت 14 افراد ہلاک

لاہور میں ایئر پورٹ کے علاقے میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی جس سے پروازیں بھی متاثر ہوئیں، وقفے وقفے سے جاری تیز بارش کے سبب نشیبی علاقے زیرِ آب آگئے جس سے شہریوں کو آمدو رفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ریسکیو حکام کے مطابق زیر آب علاقوں سے پانی نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

لاہور میں موسلا دھار بارش کے باعث 180 فیڈر ٹرپ ہوگئے، بعدازاں لیسکو حکام نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 110 فیڈر بحال کردیے البتہ 70 فیڈرز بحال کرنے کی کوششیں جاری تھی۔

ریسکیو حکام کے مطابق نشیبی علاقوں سے پانی نکالنے کے لیے بھاری مشینری کا استعمال کیا جارہا ہے۔

بارش کے باعث دریائے چناب اور دریائے جہلم میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیا جبکہ منگلا ڈیم میں بھی پانی کے ذخیرے کی سطح بلند ہوگئی۔

مزید پڑھیں: کراچی میں ہلکی بارش سے کے-الیکٹرک کا نظام پھر مفلوج، کئی علاقوں میں بجلی غائب

چنانچہ دریا کے کناروں پر قائم بستیوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ہدایات جاری کردی گئیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق مزید بارشوں کے باعث آئندہ 48 گھنٹوں میں لاہور، سرگودھا, فیصل آباد، راولپنڈی، گوجرانوالا، گجرات اور سیالکوٹ میں سیلاب کا خطره ہے۔

خیبرپختونخوا میں گلیشیئر پھٹنے کا خطرہ

دوسری جانب خیبرپختونخوا میں بھی مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے اور سب سے زیادہ بارش کاکول 85 ملی میٹر جبکہ آزاد کشمیر میں 21 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی۔

محکمہ موسمیات نے آئندہ 2 سے 3 روز تک مزید بارشوں کے سبب مقامی دریاؤں اور برساتی نالوں میں طغیانی جبکہ پشاور ڈویژن کے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا الرٹ جاری کردیا ہے۔

اس کے علاوہ محکمہ موسمیات نے ضلع چترال میں درجہ حرارت میں اضافے اور موسلا دھار بارشوں کے سبب گلیشیئر پھٹنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں بارش اور سیلاب سے تباہی

اس سلسلے میں صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ (پی ڈی ایم) نے ضلعی انتطامیہ اور متعلقہ اداروں کو ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور ہنگامی صورتحال میں عملے کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق چترال کے پہاڑی ندی نالوں میں طغیانی کے خدشات ہیں جس کے لیے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو خصوصی کوارڈینیشن میٹگز منعقد کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

علاوہ ازیں گلیشیئر وادیوں میں رہنے والے عوام کو تاکید کی ہے کہ وہ احتیاط کریں اور متعلقہ اداروں سے رابطے میں رہیں۔ حکام نےسیاحوں کے لیے انتباہ جاری کرتے ہوئے چترال کی دور افتادہ وادیوں میں جانے سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

مزید کسی بھی ہنگامی صورتحال کے پیشِ نظر عوام کو اطلاع دی گئی ہے کہ وہ پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا کے ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے نمبر 1700 پر رہنمائی کے لیے رابطہ کرسکتے ہیں۔

سندھ میں بارش کی پیش گوئی

کراچی میں رات گئے شہر کے مختلف علاقوں میں بوندا باندی ہوئی۔

مزید پڑھیں: شیخوپورہ میں بارش سے مکان کی چھت گرگئی، خاندان کے 7 افراد جاں بحق

اس کے ساتھ ساتھ محکمہ موسمیات نے آج اور کل بھی شہر میں بوندا باندی کا امکان ظاہر کیا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بھارت کے علاقے راجھستان سے بارش کا نظام 27 جولائی تک کراچی میں داخل ہونے کا امکان ہے۔

جس کے باعث کراچی سمیت سندھ بھر میں 29 اور 30 جولائی کو تیز بارش کا امکان ہے۔

اس رپورٹ کی تیاری میں ہمارے نمائندوں شکیل قرار، ظہیر سیال، عدنان شیخ، امیتاز علی اور علی اکبر نے معاونت کی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024