حکومت کا 'میڈیا کورٹس' بنانے کا اعلان
وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے ذرائع ابلاغ کے معاملات نمٹانے کے لیے 'میڈیا کورٹس' کے قیام کا اعلان کردیا۔
کراچی میں پاکستان براڈ کاسٹ ایسوسی ایشن سے ملاقات کے بعد پریس بریفنگ دیتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ انہوں نے میڈیا کورٹس بنانے کے لیے پی بی اے کو تجویز پیش کردی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان عدالتوں کا مقصد میڈیا انڈسٹری کے تنازعات کو ان خصوصی عدالتوں میں لے جایا جائے تاکہ فوری انصاف کی فراہمی ممکن ہوسکے۔
مزید پڑھیں: میڈیا ورکرز کیلئے میکنزم بنا کر ان کے حقوق دیں گے، معاون خصوصی
پی بی اے حکام سے اپنی ملاقات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ میڈیا ورکرز کے مسائل پر ان کی تفصیلی بات چیت ہوئ ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا ورکرز کو مسائل کا سامنا ہے تاہم ان کی جائز شکایات کا ازالہ بھی ہونا چاہیے، مسائل حل ہوں گے تو ان کے گھر کا چولہا جلے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اجر اور اجیر کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے لیے پالیسی بنارہے ہیں، جس سے میڈیا ورکرز کے مسائل حل اور مالکان کی مشکلات کم کریں گے۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ میڈیا ورکر کا وجود میڈیا انڈسٹری میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میڈیا ہاؤسز ورکرز کو تنخواہ دیں یا جیل جانے کو تیار ہوں، سپریم کورٹ
انہوں نے بتایا کہ نئی ایڈورٹائزنگ پالیسی لائی جارہی ہے جس پر جلد علمدرآمد کیا جائے گا۔
فردوس عاشق اعوان نے پاکستانی میڈیا کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمارے میڈیا کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ امریکا پر بھارتی میڈیا صف ماتم بچھائے ہوئے تھا، بھارتی میڈیا وار میں پی بی اے دفاعی کردار ادا کر رہا ہے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ قوم جب ایک ہوجائے تو مخالف کو شکست دینے کی طاقت رکھتی ہے۔
مزید پڑھیں: میڈیا کی تنقیدی کوریج ’ غداری ‘ ہوسکتی ہے، پاکستان تحریک انصاف
فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ نیوز، انٹرٹینمنٹ اور اسپورٹس سمیت 58 نیوز چینلز کے لائسنسز جاری کیے جن کی نیلامی کے ذریعے حکومت کو 5 ارب روپے کی آمدنی ہوئی۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی بی اے نے اعتراض اٹھایا کہ نئے چینلز کے علاوہ پہلے سے لائسنس رکھنے والے چینلز کو کیبل پر دکھانے کی صلاحیت موجود نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے وزارت اطلاعات میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے ساتھ مل کر ڈیجیٹلائزیشن پالیسی لے کر آرہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نئے چینلز سے میڈیا انڈسٹری میں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے، حکومت میڈیا ورکرز کی تنخواہوں پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا صحافیوں کو ہیلتھ کارڈ اور سستا گھر اسکیم میں پارٹنر بنانے کا اعلان
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ پیمرا کے ضابطہ اخلاق پر بلا امتیاز عمل درآمد ضروری ہے، ملک میں یکساں قوانین کا اطلاق ہونا چاہیے اور کسی سے ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔
سوشل میڈیا کی دائرہ اختیار سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پیمرا کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔
میڈیا مالکان کی تعریف کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے اطلاعات کا کہنا تھا کہ میڈیا مالکان میں بھی جذبہ حب الوطنی موجود ہے، جبکہ پی بی اے پاکستان کی شناخت کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں