• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

حکومت کا 'میڈیا کورٹس' بنانے کا اعلان

شائع July 24, 2019
میڈیا کورٹس بنانے کے لیے پی بی اے کو تجویز پیش کردی، فردوس عاشق اعوان — فوٹو: ڈان نیوز
میڈیا کورٹس بنانے کے لیے پی بی اے کو تجویز پیش کردی، فردوس عاشق اعوان — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے ذرائع ابلاغ کے معاملات نمٹانے کے لیے 'میڈیا کورٹس' کے قیام کا اعلان کردیا۔

کراچی میں پاکستان براڈ کاسٹ ایسوسی ایشن سے ملاقات کے بعد پریس بریفنگ دیتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ انہوں نے میڈیا کورٹس بنانے کے لیے پی بی اے کو تجویز پیش کردی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان عدالتوں کا مقصد میڈیا انڈسٹری کے تنازعات کو ان خصوصی عدالتوں میں لے جایا جائے تاکہ فوری انصاف کی فراہمی ممکن ہوسکے۔

مزید پڑھیں: میڈیا ورکرز کیلئے میکنزم بنا کر ان کے حقوق دیں گے، معاون خصوصی

پی بی اے حکام سے اپنی ملاقات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ میڈیا ورکرز کے مسائل پر ان کی تفصیلی بات چیت ہوئ ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا ورکرز کو مسائل کا سامنا ہے تاہم ان کی جائز شکایات کا ازالہ بھی ہونا چاہیے، مسائل حل ہوں گے تو ان کے گھر کا چولہا جلے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اجر اور اجیر کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے لیے پالیسی بنارہے ہیں، جس سے میڈیا ورکرز کے مسائل حل اور مالکان کی مشکلات کم کریں گے۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ میڈیا ورکر کا وجود میڈیا انڈسٹری میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا ہاؤسز ورکرز کو تنخواہ دیں یا جیل جانے کو تیار ہوں، سپریم کورٹ

انہوں نے بتایا کہ نئی ایڈورٹائزنگ پالیسی لائی جارہی ہے جس پر جلد علمدرآمد کیا جائے گا۔

فردوس عاشق اعوان نے پاکستانی میڈیا کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمارے میڈیا کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ امریکا پر بھارتی میڈیا صف ماتم بچھائے ہوئے تھا، بھارتی میڈیا وار میں پی بی اے دفاعی کردار ادا کر رہا ہے۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ قوم جب ایک ہوجائے تو مخالف کو شکست دینے کی طاقت رکھتی ہے۔

مزید پڑھیں: میڈیا کی تنقیدی کوریج ’ غداری ‘ ہوسکتی ہے، پاکستان تحریک انصاف

فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ نیوز، انٹرٹینمنٹ اور اسپورٹس سمیت 58 نیوز چینلز کے لائسنسز جاری کیے جن کی نیلامی کے ذریعے حکومت کو 5 ارب روپے کی آمدنی ہوئی۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی بی اے نے اعتراض اٹھایا کہ نئے چینلز کے علاوہ پہلے سے لائسنس رکھنے والے چینلز کو کیبل پر دکھانے کی صلاحیت موجود نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے وزارت اطلاعات میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے ساتھ مل کر ڈیجیٹلائزیشن پالیسی لے کر آرہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نئے چینلز سے میڈیا انڈسٹری میں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے، حکومت میڈیا ورکرز کی تنخواہوں پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا صحافیوں کو ہیلتھ کارڈ اور سستا گھر اسکیم میں پارٹنر بنانے کا اعلان

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ پیمرا کے ضابطہ اخلاق پر بلا امتیاز عمل درآمد ضروری ہے، ملک میں یکساں قوانین کا اطلاق ہونا چاہیے اور کسی سے ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔

سوشل میڈیا کی دائرہ اختیار سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پیمرا کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔

میڈیا مالکان کی تعریف کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے اطلاعات کا کہنا تھا کہ میڈیا مالکان میں بھی جذبہ حب الوطنی موجود ہے، جبکہ پی بی اے پاکستان کی شناخت کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Jul 25, 2019 09:50pm
""میڈیا ورکر کا وجود میڈیا انڈسٹری میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے"" اتنا بڑا اعتراف کرنے کے بعد حقیقت یہ ہے کہ میڈیا ورکرز کے کوئی حقوق باقی نہیں رہے ہیں اور ان کو دودھ میں سے مکھی کی طرح باہر نکال دیا جاتا ہے، میڈیا کورٹ ایک اچھی تجویز ہے اور اس سے ورکرز سے کی گئی حق تلفیوں کی تلافی کا امکان ہے، مبینہ ظلم کا شکار یا لاپتہ افراد کے لواحقین ہمیشہ مطالبہ کرتے ہیں کہ معاملات کو عدالت کے سامنے لایا جائے۔ اسی طرح میڈیا کے معاملات عدالت کے سامنے آنے سے مظلوم کی داد رسی ہوگی، عدالت کے سامنے پرنٹ و الیکٹرنک میڈیا میں اشتہارت دیے جانے، برطرفیوں، میڈیا ورکرز کی تنخواہوں کی ادائیگی، 10، 10 سال کنٹریکٹ پر رکھنے، ڈمی اخبارات، تسلیم کرنے کے باوجود ویج بورڈ کا نفاذ نہ کرنے، جعلی ریٹنگ بڑھانے، میڈیا کا کارٹل بنانے سمیت صحافیوں پر جبر و تشدد، ہراساں جیسے معاملات سامنے آئینگے تو امید ہوگی کہ یہ مسائل حل بھی ہونگے۔ اس سال بھی ویج بورڈ کا اعلان ہونے کے باوجود اس کو نافذ نہیں کیا جارہا حالانکہ حکومت اور ویج بورڈ سربراہ کی جانب سے کہا گیا کہ ویج بورڈ نافذ نہ کرنے والوں کو اشتہارت جاری نہیں کیے جائینگے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024