• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان اور امریکا کا مقصد مشترک ہے، عمران خان

شائع July 24, 2019
امریکی ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے عمران خان کا استقبال کیا—فوٹو: اے ایف پی
امریکی ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے عمران خان کا استقبال کیا—فوٹو: اے ایف پی

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا کی طرح پاکستان کا بھی یہی مقصد ہے کہ افغانستان میں جتنا جلدی ممکن ہوسکے امن کے حل تک پہنچا جائے۔

امریکی کانگریس کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ امریکا کو بتائیں گے کہ ان کا ملک افغان امن عمل میں کیا کرسکتا ہے، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان طالبان کو مذاکرات کے آغاز کے لیے میز پر لانے کی ہرممکن کوشش کرے گا۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم نے اپنے دورے کے دوران امریکی اراکین کانگریس سے خطاب کیا، اس دوران اسپیکر نینسی پیلوسی نے ان کا استقبال کیا۔

مزید پڑھیں: طالبان کو افغان حکومت سے مذاکرات کیلئے آمادہ کروں گا، عمران خان

نینسی پیلوسی نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ امریکا میں مقیم پاکستانی ہمارے لیے ایک ’بہترین تحفہ‘ ہیں۔

نیسی پلوسی سے ملاقات کے موقع پر پاکستانی وزیر خارجہ اور دیگر عہدیدار بھی موجود تھے—تصویر بشکریہ پی ٹی آئی ٹوئٹر
نیسی پلوسی سے ملاقات کے موقع پر پاکستانی وزیر خارجہ اور دیگر عہدیدار بھی موجود تھے—تصویر بشکریہ پی ٹی آئی ٹوئٹر

امریکی ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کا کہنا تھا کہ انہیں پاکستان کے بارے میں آگاہی اس وقت ہوئی جب وہ یونیورسٹی میں تھیں جہاں انہیں ساڑھی میں ملبوس ایک دوسری طالبعلم نے تجویز دی کہ وہ لائبریری میں بانی پاکستان محمد علی جناح پر موجود کتابیں پڑھیں، جس کے ذریعے انہیں ’سیاست دانوں کی عظمت‘ کے بارے میں علم ہوا تھا۔

نینسی پیلوسی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات ’اہم‘ تھے۔

علاوہ ازیں وزیراعظم نے کہا کہ یہ آسان نہیں ہوگا لیکن میں یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان اپنی بہترین کوشش کرے گا کیونکہ ’پورا ملک میرے پیچھے کھڑا ہے، پاک فوج، سیکیورٹی فورسز اور سب میرے پیچھے ہیں، ہم سب کا ایک مقصد ہے اور وہ بالکل وہی ہے جو امریکا کا مقصد ہے کہ افغان مسئلے کا جتنا جلدی ممکن ہو پرامن حل نکال کر وہان قیام امن ہو‘۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ اہم تھا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو سے ملیں اور انہیں بتائیں کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا آگے بڑھنا باہمی اعتماد کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں امریکا کو بتاؤں کہ ہم امن عمل میں کیا کرسکتے ہیں، ’مجھے امید ہے کہ اب سے ہمارے تعلقات مختلف نوعیت کے ہوں گے، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان بداعتمادی کو دیکھنا ہمارے لیے تکلیف دہ تھا‘۔

قبل ازیں عمران خان نے کانگریس میں اپنے خطاب کے آغاز میں بتایا تھا کہ امریکا کے دورے کا جامع مقصد امریکیوں کو پاکستان کے بارے میں بہتر آگاہی فراہم کرنا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے امریکی اراکین اسمبلی سے بھی ملاقات کی—تصویر بشکریہ پی ٹی آئی ٹوئٹر
وزیراعظم عمران خان نے امریکی اراکین اسمبلی سے بھی ملاقات کی—تصویر بشکریہ پی ٹی آئی ٹوئٹر

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے 40 سال سے زائد خاص طور پر گزشتہ 15 سال میں ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ کے دوران بہت زیادہ غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کو خاص طورپر ان گزشتہ 15 برسوں کے دوران جب افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں پر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی جارہی تھی اس وقت امریکا میں پاکستان کو بہتر انداز میں نہیں سمجھا گیا۔'

وزیراعظم نے کہا کہ ’لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ جب میں یہاں سے جاؤں گا تو میں یہاں ایسے لوگ بنا چکا ہوں گا جو ہمارے نقطہ نظر کو سمجھ سکیں‘۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب ہمارا ملک ’امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ لڑ رہا تھا تو اس دوران 70 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جان قربان کی اور پاکستانی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان اور ٹرمپ کی ملاقات، مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش

’پاکستان کا 11 ستمبر سے کوئی تعلق نہیں تھا، القاعدہ افغانستان میں تھی اور پاکستان میں کوئی عسکریت پسند طالبان نہیں تھے لیکن ہم امریکی جنگ میں شامل ہوئے، لہٰذا جہاں میں اپنی حکومت کو ذمہ دار کہتا ہوں وہیں میں سمجھتا ہوں کہ ہم نے امریکا کو زمینی حقائق کے بارے میں سچ نہیں بتایا تھا‘۔

انہوں نے کہا اس کا سبب یہ تھا کہ ملک میں 40 مختلف عسکریت پسند گروہ کام کر رہے تھے اور حکومتوں کا ان پر کنٹرول نہیں تھا۔

’لہٰذا جب امریکا نے ہم سے ڈومور اور جنگ جیتنے میں مدد کی خواہش کا اظہار کیا تو اس وقت پاکستان اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا تھا‘۔

اپنے خطاب کے آخر میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں امید ہے کہ اب سے ہمارے تعلقات بہت مختلف ہوں گے جبکہ میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات سچ اور اعتماد کی بنیاد پر ہونے کو یقینی بناؤں گا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ ہم دوبارہ وہ تعلقات بنائیں گے جو قربت، بھروسے اور باہمی احترام پر مبنی ہوں‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024