ورلڈ کپ فائنل کے بعد سابق کرکٹرز آئی سی سی پر برس پڑے
سابق انٹرنیشنل کرکٹرز نے باؤنڈریز پر ٹیم کو فاتح قرار دینے کے قانون پر تنقید کرتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) سے قوانین میں تبدیلی کا مطالبہ کردیا۔
انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان اتوار کو لارڈز کے تاریخی میدان پر کھیلے گئے ورلڈکپ فائنل میچ میں مقابلہ 50اوورز میں ٹائی رہا اور پھر سپر اوور میں بھی مقابلہ ٹائی رہا جس کے بعد میچ میں زیادہ باؤنڈریز مارنے کی بنیاد پر انگلینڈ کو فاتح اور ورلڈ چیمپیئن قرار دیا گیا۔
سابق آسٹریلین کھلاڑی ڈین جونز نے کہا کہ نیوزی لینڈ بدقسمت رہا، آئی سی سی کو اپنے قوانین پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، سپر اوور برابر ہوا تھا تو ایک اور سپر اوور ہونا چاہیے تھا۔
سابق بھارتی کھلاڑی گوتم گمبھیر نے دونوں ٹیموں فاتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ ورلڈ کپ فائنل کا فیصلہ باؤنڈری کاؤنٹ پر کرنا کسی صورت ٹھیک نہیں۔
بھارت کے سابق مایہ ناز آل راؤنڈر یووراج سنگھ نے بھی قوانین سے اتفاق نہ کیا۔
روہت شرما بھی اس قانون پر زیادہ خوش نظر نہیں آئے اور انہوں نے کہا کہ کرکٹ کے چند قوانین پر سنجیدگی سے نظرثانی کی ضرورت ہے۔
بریٹ لی کہا کہ ورلڈکپ فائنل کا فیصلہ اس طرح کرنا ٹھیک نہیں، اس قانون کو تبدیل ہونا چاہیے۔
سابق آسٹریلین کرکٹر ٹام موڈی نے کہا کہ میں سپر اوور قانون حوالے سے غصے کو سمجھ سکتا ہوں، ورلڈ کپ فائنل کا باؤنڈری کی بنیاد پر فیصلہ متنازع ہے۔
موڈی نے اپنی ٹوئٹ میں پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے بعد میں میچ ٹائی ہونے کی صورت میں سپر اوور میں بعد میں بیٹنگ کرنے کے قانون کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
سابق بھارتی کھلاڑی محمد کیف نے کہا کہ سپر اوور میں ٹائی ہونے پر باؤنڈریز کی بنیاد پر فیصلے کو ہضم کرنا مشکل ہے، اس سے بہتر تھا کہ دونوں ٹیموں کو فاتھ قرار دے دیتے
اس موقع پر انہوں نے خراب امپائرنگ کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ بات کسی مذاق سے کم نہیں کہ ورلڈ کپ فائنل میں ذمے داریاں انجام دینے والے امپائرز قانون سے لاعلم تھے، اب وہ کہہ کر بچتے رہے ہیں کہ امپائر بھی انسان ہوتے ہیں لیکن یہ غلطی ناقابل معافی ہے۔
اسکاٹ اسٹائرس نے اس موقع پر آئی سی سی کو مذاق قرار دیا۔
تاہم اس سلسلے میں سب سے حیران کن ٹوئٹ نیوزی لینڈ کے کرکٹر جمی نیشام کی تھی جنہوں نے ورلڈ کپ فائنل کے بعد بچوں کو کھیل کو بطور پیشہ نہ اپنانے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کو مشورہ دیا کہ اسپورٹس میں نہ آئیں، کوئی اور کام کریں اور 60 سال کی عمر میں خوشی خوشی مرجائیں۔