ورلڈ کپ: پہلے سیمی فائنل میں سکھ تماشائیوں کو اسٹیڈیم سے کیوں نکالا گیا؟
بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان ورلڈ کپ سیمی فائنل میچ کے دوران ایک سکھ تماشائی کو سیاسی نعرے بازی پر اسٹیڈیم سے نکال دیا گیا۔
منگل کو اولڈ ٹریفورڈ اسٹیڈیم میں سیاسی احتجاج اور نعرے بازی کرنے پر حکام نے متعدد شائقین کو ہتھکڑیاں لگا کر اسٹیڈیم سے باہر نکال دیا گیا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گراؤنڈ سیکیورٹی نے اسٹینڈز میں بیٹھے شائقین کو بغیر کسی مزاحمت کے اسٹیڈیم سے نکال کر پولیس کے حوالے کردیا۔
پولیس کے مطابق 4 سکھ نوجوانوں نے جو ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھیں ان پر کچھ سیاسی پیغامات درج تھے اور ورلڈ کپ کے دوران کسی بھی قسم کے سیاسی پیغام کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ چاروں افراد بظاہر سکھ علیحدگی پسند تحریک کی مہم کو چلانے کے لیے آئے اور میچ کا فائدہ اٹھا کر اپنا پیغام دنیا کو پہنچانا چاہتے تھے۔
مزید پڑھیں: بھارت کے میچ کے دوران ’آزادیٔ کشمیر‘ کے بینر لہرا دیے گئے
ان افراد نے بینرز بھی اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ بھارت سکھوں کو علیحدہ سرزمین دینے کے لیے ریفرنڈم کا انعقاد کرائے۔
واضح رہے کہ بھارتی ریاست کے سکھ برادری سے جانبدار رویے سے تنگ آ کر انگلینڈ میں سکھ علیحدگی پسند اپنے علیحدہ ملک 'خالصتان' کے لیے منظم مہم ایک عرصے سے چلا رہے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ ورلڈ کپ کے دوران بھارت کے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کی کوشش کی گئی ہو بلکہ اس سے قبل سری لنکا اور بھارت کے درمیان میچ میں جہاز کے ذریعے فضا میں بینر لہرائے گئے تھے جس میں کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے درج تھے۔
لیڈز میں بھارت اور سری لنکا کے میچ کے دوران فضا میں بینرز لہرائے گئے تھے جس میں 'کشمیر کے لیے انصاف'، 'کشمیر میں نسل کشی' اور 'آزادی کشمیر' کے نعرے درج تھے۔
اس واقعے پر انٹرنیشنل کرکٹ نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم آئی سی سی ورلڈ کپ میں کسی بھی قسم کے سیاسی پیغام کو ہرگز نظرانداز نہیں کریں گے۔