• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
KandNs Publishing Partner

پاکستانی اوپنرز کی ناقص کارکردگی ٹیم انتظامیہ کیلئے دردسر بن گئی

شائع July 1, 2019 اپ ڈیٹ July 4, 2019
پاکستانی ٹیم کے دونوں اوپنرز اب تک ایونٹ میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں— فوٹو: اسکرین شاٹ
پاکستانی ٹیم کے دونوں اوپنرز اب تک ایونٹ میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں— فوٹو: اسکرین شاٹ

ورلڈکپ 2019 میں پاکستانی اوپنرز امام الحق اور فخرزمان کی جوڑی بری طرح ناکام رہی اور دونوں نوجوان اوپنرز اب تک ایونٹ کی 7، 7 اننگز میں صرف ایک ایک نصف سنچری بناسکے ہیں۔

ورلڈکپ میں جہاں صف اول کی ٹیموں کو ان کے اوپنرز بہترین آغاز فراہم کر رہے ہیں وہیں نیوزی لینڈ کی طرح پاکستان کے اوپنرز کی کارکردگی بھی اب تک ایونٹ میں مایوس کن رہی ہے۔

عالمی کپ کے میچز میں پاکستانی اوپنرز خصوصاً فخر زمان کی کارکردگی ٹیم منیجمنٹ کے لیے لمحہ فکریہ بن گئی ہے اور سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ پاکستانی ٹیم کو اس وقت کوئی متبادل اوپنر میسر نہیں لہٰذا عالمی کپ کے بقیہ میچز میں بھی انہی پر اکتفا کرنا پڑے گا۔

فخر زمان اب تک ورلڈکپ میں صرف 173رنز بنا سکے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
فخر زمان اب تک ورلڈکپ میں صرف 173رنز بنا سکے ہیں — فوٹو: اے ایف پی

آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم اچھے آغاز کے لیے اوپنرز امام الحق اور فخرزمان پر انحصار کرتی رہی لیکن دونوں نوجوان اوپنرز بری طرح ناکام رہے۔

ون ڈے کرکٹ میں 50 سے زائد کی اوسط سے رنز بنانے والے امام الحق 2019 ورلڈکپ میں اب تک کھیلے گئے 7 میچز میں صرف ایک نصف سینچری کی مددسے 205 رنز ہی بناسکے اور اہم مواقعوں پر کریز پر سیٹ ہونے کے بعد وکٹ گنواتے رہے۔

بھارت کے خلاف میچ میں پارٹ ٹائم باؤلر وجے شنکر کی پہلی گیند پر امام کی اننگز تمام ہوئی تو افغانستان کے خلاف میچ میں بھی امام انتہائی غیر ذمے دارانہ انداز سے اسٹمپ آؤٹ ہوئے۔

دوسری جانب فخر زمان کی کارکردگی اس سے زیادہ ابتر ہے اور وہ ایونٹ کی 7 اننگز میں ایک نصف سنچری کی مدد سے 173رنز بنانے میں کامیاب رہے۔

امام الحق کی طرح فخرزمان بھی کسی بھی میچ میں فتح گر اننگز نہ کھیل سکے اور افغانستان کے خلاف میچ میں بھی صفر پر پویلین لوٹ گئے۔

امام الحق پورے ایونٹ میں وکٹ پر سیٹ ہونے کے بعد وکٹ گنواتے رہے— فوٹو: اے پی
امام الحق پورے ایونٹ میں وکٹ پر سیٹ ہونے کے بعد وکٹ گنواتے رہے— فوٹو: اے پی

پاکستانی ٹیم کے لیے جہاں ان دونوں اوپنرز کی فارم اور خراب کارکردگی لمحہ فکریہ ہے وہیں کسی متبادل اوپنر کی غیر موجودگی کی وجہ سے قومی ٹیم کو نہ چاہتے ہوئے بھی انہی دونوں کھلاڑیوں کو بطور اوپنرز استعمال کرنا پڑے گا۔

محمد حفیظ ماضی میں کئی میچز میں بطور اوپنر کھیل چکے ہیں اور اس نمبر پر سنچریاں بھی ان کے نام ہیں لیکن وہ عالمی کپ سے پہلے ہی چوتھے نمبر کے علاوہ کسی اور نمبر پر کھیلنے سے انکار کر چکے ہیں جس کی وجہ سے قومی ٹیم کے پاس آپشن مزید محدود ہوچکے ہیں۔

بابر اعظم ٹی20 میچوں میں اوپننگ کرتے رہے ہیں لیکن تیسرے نمبر پر ان کی عمدہ کارکردگی کے سبب ٹیم منیجمنٹ ان کے نمبر میں کسی بھی قسم کی تبدیلی نہیں کرنا چاہتی۔

پاکستان کے پاس ایسی صورت میں واحد آپشن یہی بچتا ہے کہ کپتان سرفراز احمد گزشتہ ورلڈکپ کی طرح ایک مرتبہ پھر اوپننگ کی ذمے داری سنبھالیں۔

کپتان سرفراز احمد بطور اوپنر ایک بہتر آپشن ثابت ہو سکتے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
کپتان سرفراز احمد بطور اوپنر ایک بہتر آپشن ثابت ہو سکتے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

ورلڈ کپ 2015 میں سرفراز احمد کو محض تین میچ کھیلنے کا موقع ملا تھا لیکن انہوں نے ان میں سے دو میچوں میں بطور اوپنر فتح گر اننگز کھیلیں تھیں جس میں ایک سنچری بھی شامل تھی اور دونوں میچوں میں مین آف دی میچ قرار پائے تھے۔

نچلے نمبروں پر سرفراز احمد ویسے بھی کچھ خاص کارکردگی دکھانے سے قاصر ہیں لہٰذا اب دیکھنا یہ ہے کہ کپتان دلیرانہ فیصلہ کرتے ہوئے اوپری نمبروں پر بیٹنگ کرتے ہیں یا فخر اور امام کی ہی جوڑی پر تکیہ کرنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024