ورلڈ کپ: پاکستان آج اہم میچ میں افغانستان کے مدمقابل
پاکستانی ٹیم آج ورلڈ کپ کے ایک اور اہم میچ میں افغانستان کے مدمقابل ہو گی جہاں میچ میں فتح قومی ٹیم کی سیمی فائنل تک رسائی کی راہ مزید ہموار کر دے گی۔
قومی ٹیم اب تک عالمی کپ میں 7 میچوں میں سے 3 جیتنے میں کامیاب رہی ہے اور ان میں سے 2 فتوحات گزشتہ دونوں مقابلوں میں حاصل کیں، یہی وجہ ہے کہ گرین شرٹس فتوحات کے اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے افغانستان کو بھی زیر کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
سیمی فائنل تک رسائی کے لیے پاکستان کو افغانستان کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں بھی لازمی فتح حاصل کرنا ہو گی۔
اس سے قبل جمعہ کو ہیڈنگلے میں قومی ٹیم کے ٹریننگ سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں کوچ مکی آرتھر نے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اگلے میچوں کی حکمت عملی سے آگاہ کیا۔
سیشن میں قومی کھلاڑیوں نے بیٹنگ، باؤلنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں بھرپور پریکٹس کرنے کے بعد ہینڈ بال کا کھیل بھی خوب انجوائے کیا۔
افغانستان کے خلاف حتمی 11 کھلاڑیوں کا تو فیصلہ ابھی نہیں ہوا تاہم وننگ کمبی نیشن میں تبدیلی کا امکان نہیں ہے البتہ عماد وسیم کی جگہ محمد حسنین کو فائنل الیون میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
قومی ٹیم ابتدائی میچوں میں شکستوں کے بعد اب مکمل فارم میں نظر آتی ہے اور افغانستان کے لیے ان فارم پاکستان کو شکست دینا ہرگز آسان نہ ہو گا۔
ہیڈنگلے میں موسم کی بات کی جائے تو اگلے دو روز بھی موسم خشک رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، گرم موسم کے سبب ہیڈنگلے کی وکٹ سلو ہوسکتی ہے اور دوسری بیٹنگ کے دوران وکٹ اسپنرز کے لیے زیادہ مددگار ثابت ہو سکتی ہے البتہ اس سے قبل کھیلے گئے میچوں میں وکٹ فاسٹ باؤلرز کو مدد فراہم کرتی رہی ہے۔
واضح رہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک 3 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے گئے ہیں اور تینوں میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی ہے البتہ گزشتہ سال ایشیا کپ کے دوران افغانستان کے خلاف قومی ٹیم بمشکل کامیابی حاصل کر پائی تھی۔
دوسری جانب ٹیم میں مبینہ طور پر اختلافات کے ساتھ ساتھ افغانستان کے لیے سب سے بڑا لمحہ فکریہ اسٹار لیگ اسپنر راشد خان کی خراب فارم ہے جو اب تک عالمی کپ میں 78 کی اوسط سے صرف 4 وکٹیں لے سکے ہیں اور 110رنز کھانے کے بعد سے وہ اپنا اعتماد کھو بیٹھے ہیں تاہم افغانستان کو امید ہے کہ پاکستان کے خلاف میچ میں وہ اپنی کھوئی ہوئی فارم بحال کر لیں گے۔
افغانستان کی ٹیم کا تمام تر انحصار ان کے اسپنرز پر ہے لیکن لیڈز کی وکٹ عموماً اسپنرز کے لیے مددگار نہیں ہوتی اور یہاں اسپنرز کی اوسط 45 سے زائد ہے۔
میچ کے لیے افغانستان کی ٹیم میں بھی کسی قسم کی تبدیلی کا امکان نہیں ہے اور وہ گزشتہ میچ کی ٹیم کے ساتھ ہی میدان میں اتریں گے۔