• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

تحریک عدم اعتماد لائی گئی تو چیئرمین سینیٹ کی حمایت کریں گے، وزیراعظم

شائع June 19, 2019
صادق سنجرانی رضا ربانی کی ریٹائرمنت کے بعد اس عہدے پر فائز ہوئے تھے—فائل فوٹو: اے پی پی
صادق سنجرانی رضا ربانی کی ریٹائرمنت کے بعد اس عہدے پر فائز ہوئے تھے—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے عہدے سے ہٹانے کی اپوزیشن جماعتوں کی سازش کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد وزیراعظم عمران خان سے رابطہ کیا جنہوں نے ہر سازش میں چیئرمین ایوان بالا کی حمایت کی یقین دہائی کروادی۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم نے چیئرمین سینیٹ کو اس بات کا یقین دلایا کہ اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی کوئی قرار داد لائی گئی تو حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) صادق سنجرانی کا ساتھ دے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے مطالبہ کیا تھا کہ اگر دونوں اپوزیشن جماعتیں حکومت مخالف تحریک چلانے کے لیے سنجیدہ ہیں تو سب سے پہلے چیئرمین سینیٹ کو ان کے عہدے سے ہٹائیں، جس کے ایک روز بعد ہی وزیراعظم اور چیئرمین سینیٹ کی ملاقات ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: میرے اور چیئرمین سینیٹ کے درمیان اختلافات نہیں، سلیم مانڈوی والا

اے این پی رہنما زاہد خان نے اپوزیشن جماعتوں پر زور دیا تھا کہ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے، ان کا کہنا تھا کہ ’اگر چیئرمین سینیٹ کو نہیں ہٹایا گیا تو عوام مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری پر بھروسہ نہیں کریں گے۔

قبل ازیں جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت مخالف حکمت عملی ترتیب دینے کے لیے آئندہ ہفتے کثیر الجماعتی کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

واضح رہے کہ صادق سنجرانی پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی کے عہدے کی مدت پوری ہوجانے کے بعد چیئرمین سینیٹ بنے تھے۔

انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار راجا ظفرالحق کے 46 ووٹوں کے مقابلے میں 57 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی، حالانکہ مسلم لیگ (ن) نے پی پی پی کو رضا ربانی کو دوبارہ چیئرمین سینٹ کا امیدوار نامزد کرنے کی صورت میں حمایت کی پیشکش کی تھی۔

مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی قائم مقام صدر بننے کیلئے اہل قرار

تاہم پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے اس پیشکش کو ٹھکرادیا تھا۔

اطلاعات ہیں کہ پی پی پی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے مابین ہونے والی حالیہ ملاقات میں دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایوانِ بالا کے چیئرمین صادق سنجرانی کو ہٹانے کی منصوبے کے بارے میں بات چیت ہوئی۔

خیال رہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کی قیادت حکمران اتحاد کا حصہ ہونے کے باوجود اپوزیشن پارٹی کے اجلاسوں میں شرکت کررہی ہے، انہیں شکوہ ہے کہ پی ٹی آئی نے گزشتہ برس حکومت کی تشکیل کے لیے اگست میں جو 6 نکاتی سمجھوتہ کیا تھا اس پر عمل نہیں کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024