وسیم کے بعد سچن ٹنڈولکر کی بھی پاکستانی ٹیم اور سرفراز پر شدید تنقید
مانچسٹر: بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان و عظیم بلے باز سچن ٹنڈولکر نے کپتان سرفراز احمد کو تنقید کا نشانہ بناتے ہو ئے کہا ہے کہ سرفراز احمد کنفیوژ تھے اور انہوں نے غلط فیصلے کیے۔
بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سچن ٹنڈولکر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بھارت کے خلاف میچ میں پاکستان ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کنفیوژ تھے جس کے باعث انہوں نے غلط فیصلے کیے۔
مزید پڑھیں: آئی سی سی نے میچ ختم کرنے کے بجائے پاکستان کو 5 اوورز میں 136رنز کاہدف کیوں دیا؟
انہوں نے کہا کہ روہت شرما اور ویرات کوہلی کی بیٹنگ کے دوران درست فیلڈنگ نہیں لی گئی، وہاب ریاض کی باؤلنگ کے دوران شارٹ مڈ وکٹ پر فیلڈر لیا جبکہ اسپنر شاداب خان کی باؤلنگ کے دوران سلپ میں فیلڈر کھڑا کر دیا۔
ٹنڈولکر نے کہا کہ ان کنڈیشنز میں لیگ اسپنر کے لیے بال گرپ کرنا مشکل ہوتا ہے اور بڑے میچ کے لیے اپروچ درست نہیں تھی، سوچ بچار اور کچھ ہٹ کر کرنے کی کمی تھی۔
انٹرنیشنل کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے سابق بلے باز نے کہا کہ بال موو نہ کر رہا ہو تو اوور دی وکٹ باؤلنگ جاری نہیں رکھی جاتی، میں ہوتا تو باؤلرز کو کچھ مختلف کرنے کا کہتا۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈ کپ میں ناقص کارکردگی، کپتان کوچ سمیت بڑوں کی چھٹی کا امکان
دوسری جانب سوئنگ کے سلطان اور قومی ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا ہے کہ میں پاکستانی ٹیم پر تنقید کر کر کے تھک چکا ہوں اور اب پاکستان کرکٹ ٹیم کا ورلڈکپ میں سفر کافی مشکل ہوگیا ہے۔
ایک انٹرویو میں وسیم اکرم نے کہا کہ بھارت کے خلاف میچ میں پانچ بولرز کے ساتھ جا کر ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، پانچ باؤلرز کا مطلب ہے کہ آپ ایک کم بیٹسمین کے ساتھ جارہے ہیں۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ فیلڈنگ کے دوران حاضر دماغی بہت ضروری ہے، میں یہاں پہلے کھیلا ہوں اور مجھے معلوم ہے کہ یہاں کی کنڈیشنز مختلف ہیں، کوئی پوچھ لیتا تو بتاتا لیکن اب چار میچز جیت کر بھی معاملات اپنے ہاتھ میں نہیں ہوں گے۔
مزید پڑھیں: شعیب اختر نے سرفراز احمد کو 'احمق' کپتان قرار دے دیا
وسیم اکرم نے پاکستانی ٹیم پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گلووز پہن کر کون فیلڈنگ کرتا ہے؟ پاکستانی انر پہن کر فیلڈنگ پریکٹس کرتے ہیں، کیا محلے کی کرکٹ کھیل رہے ہیں؟ امام الحق پٹیاں باندھ کر آگئے تھے، تھوڑا بہت درد برداشت کرو، عمران خان، جاوید میانداد سب درد پر کنٹرول کر کے کھیلتے تھے۔
انہوں نے پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب پاکستان کی ورلڈ کپ میں پراگریس پاکستان کے کنٹرول میں نہیں ہے اور اگر قومی ٹیم چاروں میچز جیت بھی جاتی ہے تو اس کی سیمی فائنل میں رسائی کا انحصار دوسری ٹیموں کی کارکردگی پر ہو گا۔