• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

حکومتی اراکین نہیں چاہتے بجٹ اجلاس جاری رہے، خواجہ آصف

شائع June 14, 2019
یہی رویہ برقرار رہا، ایوان اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر سے کنٹرول نہیں ہوسکا تو اس سے نظام سے تباہ ہوگا،   — فوٹو/اسکرین شاٹ
یہی رویہ برقرار رہا، ایوان اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر سے کنٹرول نہیں ہوسکا تو اس سے نظام سے تباہ ہوگا، — فوٹو/اسکرین شاٹ

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ حکومتی جماعت نہیں چاہتی کہ بجٹ اجلاس جاری رہے۔

اجلاس ملتوی ہونے کے بعد پارلیمنٹ کے باہر اپوزیشن اراکین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ(ن) خواجہ آصف نے کہا کہ یہ اتنے ناعاقبت اندیش حکومتی اراکین ہیں جو اپنی حکومت خود نیچے گرانے کی کوششوں میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومتی اراکین اسی رویے کو برقرار رکھتے رہے اور ایوان اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر سے کنٹرول نہیں ہوسکا تو اس سے نظام سے تباہ ہوگا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ حکومتی اراکین نے کہا کہ ہمیں ہدایات دی گئی ہیں کہ ایوان کو غیرمنظم کریں، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن اراکین ان سے بدتمیزی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو کنٹینر پر کھڑے ہوکر تہذیب اور شائستگی کا لیکچر دیا کرتے تھے اور جس طرح کی زبان استعمال کیا کرتے تھے آج بھی ڈی چوک اور سارے ملک میں اس کی گونج باقی ہے۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ڈی چوک میں کیا کیا نہیں کیا،جس طرح پی ٹی وی پر حملہ کیا گیا اور اسمبلی کا تقدس پامال کیا آج وہ ہمیں بدتمیزی کا طعنہ دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اراکین نے گزشتہ پچھلے سال میں انہوں نے کیا کیا نہیں کیا، اس قسم کے حالات پاکستان اور اس کے آئین کے لیے خوش آئند نہیں ہے، ہمیں خطرے کی گھنٹیاں سنائی دے رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث ہنگامہ آرائی کی وجہ سے پیر تک ملتوی

خواجہ آصف نے کہا کہ اگر حکومت بجٹ اجلاس نہیں چلانا چاہتی یا بجٹ جس کے ذریعے وہ عوام کو ذبح کررہے ہیں اور مہنگائی کی سولی پر چڑھانا چاہ رہے ہیں اگر وہ اسے منظور کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے تو ہم بھی نہیں چاہتے کہ بجٹ منظور ہو۔

انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ ہے کہ حکومتی جماعت کے رویے کی وجہ سے بجٹ کے عمل میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ سرحد سے لے کر کراچی تک مہنگائی، بدامنی، عوام میں بے چینی اور سپریم کورٹ میں جو کچھ ہورہا ہے ایک مرتبہ پھر 13 سال پہلے کی تاریخ دہرائی جارہی ہے، آج پھر آئین کو خطرہ ہے۔

خواجہ آصف نے نے کہا کہ ہم آئین کو پامال نہیں ہونے دیں گے، اس ایوان کو، عدلیہ کو پامال نہیں ہونے دیں گے، ہم نے آئینی اداروں کے تحفظ کی قسم کھائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو جھوٹ بولتے ہیں، جو توہین رسالت کرتے ہیں،توہین صحابہ کرتے ہیں، ان کے اقتدار کی طوالت کے لیےعوام کو مہنگائی کی آگ میں جلنے نہیں دیں گے، ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ہم چاہتے ہیں عوام کو ریلیف ملے، حکومتی اراکین نہیں چاہتے، شاہد خاقان عباسی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا آج پوری اپوزیشن ناموس صحابہ کے لیے متحد ہے، ہم نے کوشش کی کہ مولانا اسد پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرسکیں لیکن اسپیکر نے اجازت نہیں دی۔

ان کا کہنا تھا جس ایوان میں ناموس صحابہ کی بات نہ ہوسکے وہاں اور کونسی بات ہوسکے گی، انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس حکومت کی بدنصیبی ہے کہ ان کا وزیراعظم ایسی باتیں کرتا ہے جسے کوئی مسلمان قبول نہیں کرسکتا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر وزیراعظم میں ہمت ہے تو وہ اسمبلی میں آئیں اور اپنے بیان کی وضاحت دیں۔

رہنما مسلم لیگ(ن) نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بجٹ پاس ہو، یہ عمل آگے بڑھے ہم عوام کی مشکلات پر بات کرنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں احتجاج، آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر بجٹ پربات کرنا چاہتے تھے لیکن حکومتی اراکین نے بات نہیں کرنے دی، ہم چاہتے ہیں عوام کو ریلیف ملے لیکن حکومتی اراکین نہیں چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہفتہ لگے، ایک مہینہ لگے یا ایک سال اپوزیشن لیڈر بجٹ پر بات کریں گے یہ عوام کا حق ہے حکومت تو عوام پر بوجھ ڈال رہی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے اسپیکر اسمبلی پر افسوس ہے جو ایوان کو آرڈر میں نہیں لاسکے اور راہ فرار اختیار کی، ڈپٹی اسپیکر کو بھیجا وہ بھی حکومتی اراکین کو مطمئن نہیں کرسکے۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ ہم ناموس صحابہ، عوام کے مسائل، بجٹ پر بات کریں اور ضرورت ہوئی تو اس حکومت اور وزیراعظم کو گھر بھیج دیں گے۔

بحٹ آئی ایم ایف کا ہے، راجا پرویز اشرف

سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اپوزیشن لیڈر جنہوں نے بجٹ پر بحث کا آغاز کرنا تھا تو وہ جب بھی تقریر کرنے لگتے تو حکومتی اراکین احتجاج شروع کردیتے۔

انہوں نے کہا کہ آج 4،5 دن ہوگئے ہم اسپیکراسمبلی سے درخواست کررہے ہیں پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پارلیمنٹ سے محض 3 کلومیڑ کے فاصلے پر موجود ہیں اور پارلیمنٹ کے اہم اجلاس میں ان کی عدم موجودگی اچھی روایت نہیں ہے۔

راجا پرویز اشرف نے کہاکہ حکومت جو بجٹ پیش کرنے جارہی ہے وہ نہ صرف عوام دشمن ہے، ملک دشمن ہے بلکہ حکومت بھی یہ سمجھ رہی ہے کہ بجٹ حکومت کا بھی نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا ہے۔

رہنما پی پی پی نے کہا کہ اگر وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ ان سے تقریر میں غلطی ہوئی تو وہ معافی مانگ لیں لیکن عوام نے وہ تقریر تو سنی ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024