• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث ہنگامہ آرائی کی وجہ سے پیر تک ملتوی

شائع June 14, 2019 اپ ڈیٹ June 19, 2019
شہباز شریف بجٹ اجلاس پر تقریر کا باقاعدہ آغاز نہیں کرسکے— فوٹو: ڈان نیوز
شہباز شریف بجٹ اجلاس پر تقریر کا باقاعدہ آغاز نہیں کرسکے— فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے بجٹ پر بحث کے دوران ہنگامہ آرائی کی وجہ سے قومی اسمبلی کی کارروائی پیر تک ملتوی کردی۔

اس سے قبل اپوزیشن و حکومتی اراکین کی جانب سے ہنگامہ آرائی کے باعث دو مرتبہ ایوان زیریں کا اجلاس ملتوی کیا گیا تھا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ایوان زیریں کے بجٹ سیشن میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کے تنازع پر قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کی وجہ سے اجلاس 2 مرتبہ ملتوی کردیا تھا۔

تیسری مرتبہ شروع ہونے والے اجلاس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے کی لیکن قائد حزب اختلاف شہباز شریف ایوان میں خاموشی نہ ہونے کی وجہ سے اپنی تقریر کا باقاعدہ آغاز نہیں کرسکے۔

انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے بارہا استدعا کی کہ ہاؤس ان آرڈر کریں اور جو اراکین اسمبلی میں ناموسِ صحابہ کے اہم موضوع پر بات کرنا چاہ رہے ہیں انہیں موقع دیں۔

مزیدپڑھیں: قومی اسمبلی میں احتجاج، آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ

شہباز شریف کا خطاب شروع ہوتے ہی ارکان اسمبلی نشستوں سے کھڑے ہوگئے، اس دوران حکومتی اراکین نے کہا کہ پوائنٹ آرڈر پر بات کرنی ہے، ڈپٹی اسپیکرنے اپوزیشن لیڈر کو مائیک دیا تو اسعدمحمود اور مولانا واسع کھڑے ہوگئے جس پر شہباز شریف تقریر کیے بغیر دوبارہ نشست پر بیٹھ گئے۔

اس دوران ڈپٹی اسپیکر نے تنبیہ کی کہ ارکان اسمبلی اپنی اپنی نشست پر جاکر بیٹھیں اور شائستگی سے ایوان کو چلنے دیں۔

ڈپٹی اسیکر نے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما احسن اقبال اور رہنما پیپلزپارٹی حنا ربانی کھر کوایوان میں ویڈیو بنانے سے روکا اور تنبیہ کی کہ جو لوگ ویڈیو بنارہے ہیں ان کے موبائل فونز لے لیے جائیں گے۔

قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر کے بارہا اصرار پر شہباز شریف نے تقریر کا آغاز نہیں کیا جس پر قاسم سوری نے کہا کہ قانون کے مطابق بجٹ سیشن پر بحث کا آغاز قائد حزب اختلاف سے ہوتا ہے، آپ کا مائیک کھلا ہوا ہے، تقریر کیوں نہیں کررہے ہیں میری سمجھ سے باہر ہے۔

شہباز شریف نے جیسے ہی اظہارِ خیال شروع کیا تو اسمبلی میں ایک مرتبہ پھر شور شرابہ شور ہوگیا، انہوں نے کہا کہ کاش یہ اجلاس آج صبح اپنی کارروائی شروع کرتا لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔

مجھے اٹھا، بٹھاکر میری کمر کا علاج کرارہے ہیں؟ شہباز شریف

اسمبلی میں اراکین کا شور شرابہ جاری رہا، شہباز شریف نے تقریر شروع کرتے ہوئے کہا کہ اس شرط پر تقریر کا آغاز کررہا ہوں کہ اس کے بعد بعض ایم ایم اے کے اراکین کو ناموس صحابہ کے اہم موضوع پر بات کا موقع دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تاریخ کی سب سے زیادہ دھاندلی زدہ حکومت ہے جس پر حکومتی ارکان کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ پی ٹی آئی کی دھاندلی زدہ حکومت کا پہلا بجٹ پیش کیا گیا، رواں مالی سال پی ٹی آئی حکومت 2 منی بجٹ لے کر آئی جن کے نتیجے میں معیشت تباہی کا شکار ہوئی ۔

شہباز شریف نے کہا کہ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم کے خطاب کے دوران ہم ایسا نہیں کریں، لیڈر آف دی ہاؤس کے آنے پر ہم بھی ایسا کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ میں چاہوں گا کہ وزیراعظم تقریر کریں اور ہم انہیں بار بار بیٹھنے پر مجبور کریں۔

مزیدپڑھیں: قومی اسمبلی میں احتجاج، آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ 10 ماہ میں پاکستان تحریک انصاف کی کارکردگی کا پول کھل گیا، جس طریقے سے آج سے کچھ عرصے پہلے کنٹینر پر کھڑے ہو کر بلند و بانگ دعوے کرتے تھے اور چیخ چیخ کر قوم کو غلط اور بے بنیاد نعرے لگا کر گمراہ کرنے کی کوشش کررہے تھے۔

اس دوران اپوزیشن بینچوں میں سے بعض اراکین ناموس صحابہ کے معاملے پر بولنے کی اجازت مانگتے رہے اور ڈپٹی اسپیکر شہباز شریف کو اپنی بجٹ تقریر جاری رکھنے پر اصرار کرتے رہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم گزشتہ 45 منٹ سے موجود ہیں اور ڈپٹی اسپیکر کا اختیار ہے کہ آپ ایوان کو ان آرڈر کروائیں، انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے آپ مجھے بار بار اٹھا اور بٹھا کر میری کمر کا علاج کرارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے غریب آدمی کے منہ سے نوالا چھین لین، سرمایہ کاری برباد کردی اور ڈالر کو آسمان پرپہنچا کرمعیشت کو برباد کردیا۔

مزیدپڑھیں: نیب آصف زرداری کو ہراساں کر رہا، شازیہ مری

جس پر حکومتی اراکین کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی جبکہ ڈپٹی اسپیکر نے شبہاز شریف کو اپنی تقری جاری رکھنے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی بدترین کارکردگی عوام سے نہیں چھپ سکتی اور بناوٹ کے اصولوں سے سچائی چھپ نہیں سکتی۔

اس پر حکومتی اراکین نے ڈیسک بجا کر احتجاج کیا تو شبہاز شریف دوبارہ اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔

بعدازاں خورشید شاہ، راجا پرویز اشرف سمیت دیگر اراکین اسپیکر ڈائس پر پہنچ گئے جس پر ڈپٹی اسپیکر نے ایوان منظم نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس پیر تک ملتوی کردیا۔

’ایوان میں جوا ہوا اس سے ماحول مزید خراب ہوگا‘

اجلاس ملتوی ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج جو ایوان میں ہوا وہ حکومت کی غلطی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے ماحول خراب ہوگا اور حالات بگڑ جائیں گے، خدانخواستہ جمہوریت اور جمہوری روایات کو نقصان پہنچے گا، اس طرح کے رویہ پر حالات خرابی کی طرف جائیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اگر وزیر اعظم کل ایوان میں آتے ہیں تو میری پوری کوشش ہوگی تو ایسا ماحول نہ بنایا جائے۔

قبل ازیں پی پی پی کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کو پوائنٹ آف آرڈر پر ڈائس ملنے پر حکومتی اراکن نے شدید احتجاج کیا۔

جب پوائنٹ آف آرڈر کا اعلان کیا گیا تو پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے زیر حراست سابق صدر آصف علی زردری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر احتجاج کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن لیڈر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو خطاب کرنے کا کہا جس پر شہباز شریف نے راجا پرویز اشرف کو بات کرنے کا موقع دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔

کنٹینر دینے کی باتیں کرنے والے ڈائس دینے پر آگ بگولہ ہیں، راجا پرویز

راجا پرویز اشرف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پارلیمنٹ سے محض 3 کلومیڑ کے فاصلے پر موجود ہیں اور پارلیمنٹ کے اہم اجلاس میں ان کی عدم موجودگی اچھی روایت تصور نہیں کی جائے گی۔

مزیدپڑھیں: ’حکومتی غلطیوں کی وجہ سے ہم دنیا میں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے‘

اس دوران حکومتی بینچز سے مسلسل احتجاج جاری رہا اور اسپیکر قومی اسمبلی ایوان میں نظم و ضبط قائم رکھنے کی ہدایت کرتے رہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی بینچوں کی جانب سے رویہ درست نہیں ہے، انہیں ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا چاہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کنٹینرز دینے کی بات کرنے والے اپوزیشن کو ڈائس ملنے پر آگ بگولہ ہور ہے ہیں۔

اس دوران وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) کے رہنما شہباز شریف کی طرح ہمیں بھی آئندہ ڈائس دیا جائے‘۔

یہ بھی پڑھیں: وزیروں کو نکال کر عمران خان اپنی ناکامی نہیں چھپا سکتے، بلاول بھٹو

اس پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ’جس کو ضرورت ہوگی اسے ڈائس دیا جائےگا‘۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی سے استدعا کی تھی کہ راجا پرویز اشرف کو بات کرنے دیں۔

راجا پرویز اشرف نے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنما حکومت کی بینچز پر بیٹھ کر مضحکہ خیز باتیں کررہے ہیں، حکومتی رہنماؤں کے لیے تربیتی پروگرام شروع کیا جائے۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے ایوان کا اجلاس پہلے 10 منٹ کے لیے ملتوی کیا۔

جب قومی اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو پھر قومی اسمبلی کا ماحول شور شرابے کی نذر ہوگیا جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس 2 بجے تک ملتوی کردیا۔

خیال رہے کہ 10 جون کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد آصف علی زرداری کو زرداری ہاؤس اسلام آباد سے گرفتار کرلیا تھا۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق آصف زرداری قومی اسمبلی سے اپنی گرفتاری دینا چاہتے تھے تاہم انہوں نے بعد میں اپنا فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے زرداری ہاؤس سے ہی گرفتاری دینے کا فیصلہ کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024