• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

وزیراعظم کا اربوں روپے کےقرضوں کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا اعلان

شائع June 12, 2019
یہ وہ بجٹ ہے جو نئے پاکستان کے نظریے کی عکاسی کرے گا، وزیر اعظم عمران خان — فوٹو: ڈان نیوز
یہ وہ بجٹ ہے جو نئے پاکستان کے نظریے کی عکاسی کرے گا، وزیر اعظم عمران خان — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے 10 سال میں 24 ہزار ارب روپے قرضوں کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیشن بنانے کا اعلان کردیا۔

وزیر اعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'آج تحریک انصاف نے پہلا بجٹ پیش کیا، بجٹ کو سمجھنے کے لیے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ وہ بجٹ ہے جو نئے پاکستان کے نظریے کی عکاسی کرے گا، پاکستان عظیم ملک بننے جارہا ہے جبکہ نیا پاکستان نبی کریم ﷺ کی مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر بنے گا۔'

انہوں نے کہا کہ 'وزیراعظم مدینہ کی ریاست ماڈل ریاست تھی، مدینہ کی ریاست کا سب سے بڑا اصول یہ ہے کہ ریاست کا سربراہ جواب دہ ہے، کوئی قانون سے بڑا نہیں، ریاست مدینہ میں امیروں سے رقم لے کر غریبوں پر خرچ کی جاتی ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'جب سے اقتدار ملا ہے پہلے دن سے مخالفین کہتے ہیں کہاں ہے نیا پاکستان، بڑے بڑے برج جو آج جیل کے اندر ہیں یہ تبدیلی ہے، پاکستان میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا اتنے بڑے برج جیل میں ہوں گے، یہ ہے قانون کی بالادستی جو آہستہ آہستہ نظر آرہی ہے۔'

عمران خان نے کہا کہ آج عدلیہ آزاد ہے، عمران خان نہ عدلیہ کو کچھ کر سکتا ہے نہ نیب کو، نیب کا چیئرمین ہمارا لگایا ہوا نہیں (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی نے لگایا، اپوزیشن پر کیسز میں نے نہیں بنائے، آصف زرداری کے خلاف میگامنی لانڈرنگ کا کیس (ن) لیگ نے بنایا، شہباز شریف کے خلاف بھی کیس ہم نے نہیں بنایا، اپوزیشن کے خلاف کیسز پی ٹی آئی نے نہیں بنائے پھر شور کیوں مچاتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 20-2019 کیلئے 70 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے ان کو این آر او دیا جائے، آج شور مچ رہا ہے کہ زرداری جیل میں ہے، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی اکٹھی ہوگئی ہے، پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کی دونوں حکومتیں کرپشن کی وجہ سے ختم ہوئیں، (ن) لیگ نے اپنے دور میں آصف زرداری کو جیل میں ڈالا تھا، جبکہ دو این آر اوز کی قیمت ملک نے ادا کی۔'

ان کا کہنا تھا کہ '(ن) لیگ اور پیپلز پارٹی نے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے اور دونوں نے کھل کر کرپشن کی، 2008 کے بعد ملک پر جو قرضہ چڑھا اس کی وجہ دونوں جماعتوں کی کرپشن ہے، جبکہ (ن) لیگ نے 10 سال میں 4 کمپنیوں سے 30 کمپنیاں بنائیں۔'

وزیر اعظم نے کہا کہ 'میثاق جمہوریت سے دونوں جماعتوں نے طے کیا تھا ایک دوسرے کومدت پوری کرنے دیں گے، دونوں جماعتوں نے کرپشن کر کے پیسہ ہنڈی کے ذریعے باہر بھجوایا، جبکہ زرداری کی 100 ارب روپے کی منی لانڈرنگ سامنے آئی، باہر سے پیسے بھیجنے والا کوئی فالودہ والا نکلا، جعلی اکاؤنٹس استعمال کیے گئے، ایک خاتون 5 لاکھ ڈالرز باہر لے جاتے ہوئے پکڑی گئی، جبکہ اقامے بھی منی لانڈرنگ کے طریقے تھے۔'

انہوں نے کہا کہ 10 سال میں ملکی قرضہ 6 ہزار ارب روپے سے 30 ہزار ارب روپے ہوگیا، مشرف کے 8 سال کے دور میں 2 ارب ڈالرز کا غیر ملکی قرضہ بڑھا، جبکہ پاکستانیوں کے 10 ارب ڈالرز کے بیرون ملک بینک اکاؤنٹس ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں اپنے نیچے اعلیٰ سطح کا انکوائری کمیشن بنانے لگا ہوں، تحقیقات کریں گے کہ 10 سال میں کس طرح ملک کو تباہ کیا گیا، انہوں نے پوری کوشش کی ملک کو تباہ کیا جائے، انکوائری کمیشن کے ذریعے 10 سال میں لیے گئے قرضے کی تحقیقات کی جائے گی۔'

عمران خان کا کہنا تھا کہ 'انکوائری کمیشن میں انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر)، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے نمائندے شامل ہوں گے، 24 ہزار ارب روپے کا قرضہ کیسے چڑھا، انکوائری کمیشن کے ذریعے پتہ لگائیں گے۔'

انہوں نے کہا کہ 'میری جان بھی چلی جائے ان چوروں کو نہیں چھوڑوں گا، قوم کو پتہ ہونا چاہیے کہ انہوں نے ملک کے ساتھ کیا کیا، پاکستانی قوم کا مجھ پر اعتماد ہے جبکہ شبر زیدی کے ساتھ مل کر ایف بی آر کو ٹھیک کروں گا۔'

وزیر اعظم نے عوام سے ایک بار پھر ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ '30 جون کے بعد بے نامی اثاثے اور اکاؤنٹس ضبط ہو جائیں گے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'چند مہینے مشکل ہیں اس کے بعد پاکستان اوپر اٹھے گا اور سرمایہ کاری ہوگی۔'

تبصرے (1) بند ہیں

Khalid H. khan Jun 12, 2019 08:49am
Go ahead PM Imran khan, put all big corrupted fishes in jail and recover looted money from them.

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024