حکومت آئندہ مالی سال میں شرح نمو 4 فیصد کرنے کی خواہاں
اسلام آباد: سخت مالی اور ٹھوس مانیٹری پالیسیوں کے پیشِ نظر اور زرعی و صنعتی شعبے کی کچھ بہتر کارکردگی کے سبب حکومت بچت اور سرمایہ کاری میں بہتری لانے کا ہدف مقرر کررہی ہے تا کہ آئندہ مالی سال میں 4 فیصد اقتصادی شرح نمو حاصل کی جاسکے جو گزشتہ مالی سال میں 3.3 فیصد رہی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بجٹ دستاویزات کے مطابق حکومت آئندہ مالی سال کے لیے مجموعی ملکی پیداوار میں سرمایہ کاری کا ہدف 15.8 فیصد رکھ رہی ہےجو حالیہ شرح 15.4 فیصد سے کچھ زیادہ جبکہ 17.2 فیصد کے ہدف سے واضح طور پر کم ہے۔
اس کے ساتھ پبلک سیکٹر سرمایہ کاری موجودہ مالی سال کے دوران تقریباً غیر تبدیل شدہ 4.1 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو حالیہ مالی سال کے ہدف 4.8 فیصد کے ہدف سے بہت کم یعنی 4 فیصد رہی۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ 20-2019: سگریٹ اور مشروبات پر ہیلتھ ٹیکس لگانے کی منظوری
اسی طرح جی ڈی پی کی شرح میں قومی بچت کو 13 فیصد مقرر کیا گیا جو رواں مالی سال میں 11.1 فیصد رہی جو 13.1 فیصد ہدف سے کہیں کم تھا۔
دستاویز کے مطابق 20-2019 کی مالی پالیسی میں مالیاتی خسارے، موجودہ اخراجات کو کنٹرول کرنے، اضافی وسائل کو متحرک کرنے اور سبسڈیز (کم کرنے) پر غور جبکہ ترقیاتی اخراجات کو فوقیت دی جائے گی۔
اشیا کی قیمتوں میں اضافے اور کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث حکومت کو آئندہ مالی سال میں مہنگائی کی شرح 8.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
مزید پڑھیں: اقتصادی جائزہ رپورٹ: حکومت تمام اہم معاشی اہداف کے حصول میں ناکام
علاوہ ازیں ملکی معیشت کا حجم موجودہ مالی سال کے 385 کھرب 60 ارب روپے کے مقابلے 12 فیصد اضافے کے ساتھ 435 کھرب روپے رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود غیر ملکی زرِ مبادلہ موجودہ مالی سال 16 کھرب 60 ارب روپے سے تقریباً 26.5 فیصد کم یعنی 12 کھرب 27 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
اس کے ساتھ آئندہ بجٹ میں کچھ ٹیکس استثنیٰ ختم کر کے تقریباً 100 ارب روپے کی آمدنی کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ ذرعی شعبے میں اہم فصلوں، مویشیوں، فشری اور جنگلات کے ذریعے 3.5 فیصد ترقی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معاشی نمو کی بحالی کیلئے پاکستان اقدامات کررہا ہے، عالمی بینک
اسی طرح بھی توانائی کی بہتر فراہمی، سرمایہ کاری کے بہتر ماحول اور یکساں پالیسیوں کی بدولت صنعتی شعبے میں شرح نمو 2.4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
دوسری جانب کان کنی کے شعبے میں 2.5 فیصد، مینوفیکچرنگ میں 2.8 فیصد، بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ 1.7 فیصد جبکہ تعمیراتی، بجلی کی پیداوار، تقسیم اور گیس کی تقسیم میں 1.5 فیصد ترقی کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
علاوہ ازیں آئندہ مالی سال کے جی ڈی پی خسارہ 9.2 فیصد رہنے کا امکان ہے کیوں کہ حکومت کو سرمایہ کاری کے بہتر ماحول، سی پیک اور صنعتی پیداوار کے تحت برآمدات میں اضافے کی توقع ہے۔
اس لیے آئندہ مالی سال کے لیے برآمدات 6.2 فیصد جبکہ برآمدات 2.1 فیصد رہنے جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رواں برس کے 4.4 فیصد کے مقابلے مجموعی ملکی پیداوار کے 2.8 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔