• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

’30 جون تک اثاثے ظاہر کردیں اس کے بعد مہلت نہیں ملے گی‘

شائع June 10, 2019
وزیراعظم نے قوم کے نام اپنا خصوصی پیغام ریکارڈ کروایا—تصویر: ڈان نیوز
وزیراعظم نے قوم کے نام اپنا خصوصی پیغام ریکارڈ کروایا—تصویر: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپنے خصوصی پیغام میں پاکستانی عوام سے اپیل کی ہے کہ 30 جون تک اپنے تمام پوشیدہ اور بیرونِ ملک موجود اثاثے ظاہر کردیں کیوں کہ اس کے بعد مہلت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 10 سال میں پاکستان کا قرضہ 6 ہزار ارب روپے سے 30 ہزار ارب روپے تک جا پہنچا ہے جس کے باعث ٹیکس کی مد میں ملک میں جمع ہونے والے 4 ہزار ارب روپے کا نصف حصہ ماضی کے حکمرانوں کے لیے گئے قرضوں کی ادائیگی میں خرچ ہوجاتا ہے اس کے بعد جو رقم بچتی ہے اس میں ملک کے اخراجات پورے کرنا ممکن نہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستانی قوم دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتی ہے لیکن ان چند ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ خیرات دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایمنسٹی اسکیم کے بعد کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، وزیراعظم

قوم کے نام اپنے خصوصی پیغام میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم میں صلاحیت موجود ہے، اس کے ساتھ جذبے کی ضرورت ہے جس کے بعد ہم 10 ہزار ارب روپے سالانہ ٹیکس جمع کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم متعارف کروائی ہے اس میں سب شمولیت اختیار کریں، اگر ہم ٹیکس نہیں دیں گے تو ملک ترقی نہیں کرے گا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر ہم ایک عظیم قوم بننا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ہمیں اپنے آپ کو تبدیل کرنا پڑے گا۔

وزیراعظم نے قرآن پاک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ اس وقت تک کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ قوم خود اپنی حالت بدلنے کی کوشش نہ کرے۔

مزید پڑھیں: حکومت نے پہلی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم متعارف کروادی

انہوں نے پاکستانی قوم کو تنبیہ کی کہ آپ کے پاس 30 جون تک کی مہلت ہے، اس وقت تک اپنے تمام اندرونِ و بیرونِ ملک اثاثے، بینک اکاؤنٹس ظاہر کردیں اس کے بعد آپ کو مہلت نہیں ملے گی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ تحریک انصاف کی حکومت کے پاس اس حوالے سے وہ تمام معلومات موجود ہیں جو اس سے قبل کسی حکومت کے پاس نہیں تھیں، اس کے ساتھ ہماری حکومت کے بیرونِ ملک حکومتوں کے ساتھ معاہدے بھی ہیں جس کے تحت پاکستانیوں کے بیرونِ ملک اثاثوں کی تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اداروں کے پاس تمام اطلاعات ہیں کہ کس کا بے نامی اکاؤنٹ اور بے نامی جائیدادیں موجود ہیں، اس لیے اس اسکیم سے فائدہ اٹھا کر ملک کو فائدہ پہنچائیں اور اپنے بچوں کا مستقبل سنواریں۔

یہ بھی پڑھیں: 'ایمنسٹی اسکیم میں 2 فیصد سیلز ٹیکس ادا کرکے واجبات کلیئر کروائے جاسکتے ہیں'

وزیراعظم عمران خان نے اپیل کی کہ اسکیم کا فائدہ اٹھا کر اثاثے ظاہر کریں اور حکومت کو موقع دیں کہ اس ملک کو خود کفیل بنا کر عوام کو غربت سے نکالا جائے۔

ٹیکس ایمنسٹی اسکیم مخالفت سے حمایت تک

واضح رہے کہ 16 اپریل کو کابینہ کے اجلاس میں وفاقی کابینہ کے کچھ وزرا کی جانب سے مخالفت اور تحفظات کے اظہار کے ساتھ ساتھ مزید وضاحت طلب کیے جانے پر ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی منظوری ملتوی کردی گئی تھی۔

اس بارے میں اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ کابینہ کے کچھ اراکین نے اس اسکیم کے تحت مجوزہ 15 فیصد شرح ٹیکس پر اعتراض کیا تو کچھ اراکین نے اس کی افادیت پر سوالات اٹھائے تھے۔

ذرائع نے وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اس اجلاس کی تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے پوچھا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ اس مجوزہ ٹیکس اسکیم اور گزشتہ حکومت کی جانب سے متعارف کروائی گئی اسی قسم کی ٹیکس اسکیم میں کیا فرق ہے۔

واضح رہے کہ عمران خان ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے حامی اور مخالف رہے ہیں، انہوں نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ادورا میں ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی کھل کر مخالفت کی تھی تاہم ان پر یہ بھی الزام لگایا جاتا ہے کہ 2000ء میں جب پرویز مشرف نے ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی تو عمران خان نے اس اسکیم کے تحت اپنا لندن کا فلیٹ ظاہر کردیا تھا جو کہ انہوں نے 1997 میں خریدا تھا لیکن ظاہر نہیں کیا تھا۔

اسی طرح مارچ 2013ء کو پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں عمران خان نے کہا تھا کہ اگر ٹیکس ایمنسٹی اسکیم منظور کی گئی تو وہ اس کے خلاف عدالت عظمیٰ چلے جائیں گے۔

جنوری 2016ء کو نواز شریف دور میں پی ٹی آئی چئیرمین نے کہا تھا کہ حکمران اپنے مفادات کے لیے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم جاری کرتے ہیں، یہ اسکیم ٹیکس چوروں کو اپنا کالا دھن سفید کرنے کا موقع دینے کے لیے ہے۔

اس کے بعد 6 اپریل 2018ء کو عمران خان نے اُس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم متعارف کرانے کی بھی بھرپور مخالفت کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024