سماجی تحفظ کے لیے بجٹ دگنا کرنے کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے 'احساس پروگرام' کے تحت سماجی تحفظ کے لیے مختص بجٹ کو دگنا کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احساس پروگرام کی چیئرپرسن اور سماجی تحفظ اور غربت کے خاتمے کے بارے میں وزیر اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ سال 20-2019 کا بجٹ ایک کفایت شعار بجٹ ہے، شدید مالی قلت کی وجہ سے کئی اداروں نے رضاکارانہ طور پر اپنا بجٹ کم کر دیا ہے اور اکثر وزارتوں نے اضافی بجٹ کا مطالبہ نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں سماجی تحفظ کے بجٹ کو تقریباً دگنا کر دینا وزیر اعظم عمران خان کا ایک اہم اور جرأت مندانہ قدم ہے، یہ فلاحی ریاست کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہ 'احساس پروگرام' سے متعلق پالیسی ہدایات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'سماجی تحفظ کے ضمن میں تین گروپ ہیں جن کو پالیسی کور دینا ہے، پہلا گروپ وہ ہے جو سالہا سال سے غربت میں گھِرا ہوا ہے، دوسرا آفت زدہ گروپ ہے جو کسی آفت کی وجہ سے غریب ہو رہا ہے اور تیسرا گروپ ہمارے معذور بہن بھائیوں کا گروپ ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے 2 اعشاریہ 5 فیصد لوگوں کو کسی نہ کسی معذوری کا سامنا ہے، ان افراد کی تعداد 5 لاکھ بنتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر معذور افراد کے لیے ملازمتوں میں 2 فیصد کوٹہ پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال کے بجٹ میں معذور افراد کے لیے اہم پالیسیاں ہیں جن میں تمام مستحق افراد کو ویل چیئر مفت دی جائے گی، سماعت سے محروم مستحق افراد کو مفت آلہ سماعت دیئے جائیں گے، بینائی سے محروم تمام مستحق افراد کو سفید چھڑی مفت مہیا کی جائے گی، جبکہ تمام مستحق معذور افراد جو نادرا میں رجسٹرڈ ہیں انہیں انصاف کارڈ دیا جائے گا تاکہ وہ اپنا اور اپنے خاندان کا علاج حکومتی خرچے پر مخصوص ہسپتالوں میں مفت کروا سکیں۔
مزید پڑھیں: ایمنسٹی انٹرنیشنل کی غربت مٹاؤ پروگرام ’احساس‘ پر حکومت کی تعریف
سماجی تحفظ اور غربت کے خاتمے کے بارے میں وزیراعظم کی خصوصی معاون نے کہا کہ ملک کے 20 پسماندہ اضلاع میں مراکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جہاں پر خصوصی افراد کے لیے مصنوعی اعضا تیار کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت 10 لاکھ غریب لوگوں کے لیے راشن اسکیم لا رہی ہے اور اس کے لیے شفاف طریقے سے کارڈ تقسیم کیے جائیں گے، جبکہ 'کفایت شعار پروگرام' کے تحت 70 لاکھ غریب خواتین کو وظائف دیئے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بے روزگارافراد کے لیے ایک نئی اسکیم شروع کی جا رہی ہے جس کے تحت ہر ماہ 80 ہزار افراد کو اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے قرضے دیئے جائیں گے اور دیگر سہولتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ غریب طلبہ کے لیے اعلیٰ تعلیمی کمیشن (ایچ ای سی) کے تعاون سے نئی انڈر گریجویٹ اسکیم کا آغاز کیا جا رہا ہے جس کے تحت انڈر گریجویٹ طلبہ کی یونیورسٹی اور ہوسٹل فیس حکومت ادا کرے گی۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ صوبائی حکومت کے تعاون سے طالبات کے لیے ایک واؤچر اسکیم شروع کی جائے گی، جس کے تحت والدین کو وظائف دیئے جائیں گے تاکہ بچیوں کو اسکولوں میں بھیجنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک سے غربت کے خاتمے کیلئے جہاد شروع کردیا، وزیراعظم
ان کا کہنا تھا کہ عمر رسیدہ پنشنرز کی سہولت کے لیے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) کی ماہانہ پنشن بڑھا کر ساڑھے 6 ہزار روپے کر دی گئی ہے، ان پنشنروں کے لیے آزمائشی بنیاد پر احساس ہاؤسز بھی تعمیر کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یتیموں کے لیے ایک نئی پالیسی لائی جا رہی ہے جو کہ یتیم خانوں کی حالت بہتر بنائے گی اور ضرورت کے مطابق ان کی تعداد میں اضافہ کرے گی۔
احساس پروگرام کی چیئرپرسن نے کہا کہ پروگرام میں مزدوروں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور انہیں خصوصی سماجی تحفظ فراہم کیا جائے گا، روزانہ اجرت پر یا مخصوص مدت کے لیے ملازمت کرنے والے مزدوروں کو سماجی تحفظ فراہم کرنے کے لیے رجسٹرڈ کیا جائے گا جبکہ لیبر ایکسپرٹ گروپ تشکیل دیا گیا ہے جس کا اجلاس ہفتے میں دو بار ہوگا۔