• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

برآمد کنندگان کا وزیراعظم سے ٹیکس کی شرح صفر کرنے پر اصرار

شائع June 3, 2019 اپ ڈیٹ June 10, 2019
مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 2015 میں یہ سہولت ایک مرتبہ پھر فراہم کردی تھی۔
مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 2015 میں یہ سہولت ایک مرتبہ پھر فراہم کردی تھی۔

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان اور تجارت و صنعت کے شعبے سے وابستہ افراد کے درمیان ہونے والی ملاقات برآمد کی جانے والی اشیا پر ٹیکس کی شرح صفر کرنے سے متعلق بات چیت بغیر کسی فیصلے کے اختتام پذیر ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملاقات میں شریک ایک فرد نے شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ اجلاس میں برآمداتی مصنوعات پر ٹیکس کی شرح صفر کرنے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا تاہم اس بات پر زور دیا گیا کہ اس مصنوعات کی مقامی مارکیٹ میں فروخت پر ٹیکس نافذ کیا جائے۔

خیال رہے کہ برآمدات سے منسلک صنعتوں کو 2005 سے 2009 تک ٹیکس کی شرح صفر کی سہولت میسر تھی تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے یہ اقدام واپس لے لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال کے پہلے 11 ماہ میں محصولات کی وصولی میں ریکارڈ کمی

بعدازاں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 2015 میں یہ سہولت ایک مرتبہ پھر فراہم کردی تھی۔

واضح رہے کہ تاجروں کو پہلے ہی بتایا جاچکا ہے کہ انہیں برآمد کی جانے والی اشیا سمیت تمام مصنوعات پر ٹیکس دینا پڑے گا تاہم انہیں برآمد کی جانے والی اشیا کی تفصیلات فراہم کرنے پر رقم واپس موصول ہوجائے گی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت تاجر برادری کی مشاورت سے تجارتی پالیسیاں تشکیل دے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ معیشت کی تجدید کے وقت تاجر برادری کو سب سے اول صف میں ہونا چاہیے، جب حکومت تاجر برادری کو سہولیات فراہم کر گی تو اسے یہ توقع بھی ہوگی کہ تاجر برادری وہ کرے جو اسے کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کو فوائد فراہم کرنا حکومت کا فرض ہے، ان کا کہنا تھا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکٹر کو معیشت کی بحالی کے لیے مرکزی کردار ادا کرنا چاہیے۔

دوسری جانب تجارتی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کا کہنا تھا کہ بڑے ادارے اپنے اثر رسوخ کے باعث جلد ریفنڈ حاصل کرلیتے ہیں لیکن چھوٹے اور درمیانے درجے کا کاروبار کرنے کے لیے اپنے ادا کردہ فنڈ کا دوبارہ حصول نہایت مشکل ہے۔

انہوں نے وزیراعظم کو وفاقی بجٹ برائے مالی سال 20-2019 کے حوالے سے بھی کچھ تجاویز دیں تھیں۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان متعدد مرتبہ یہ بات کہہ چکے ہیں کہ حکومت برآمدات اور درآمدات کے مابین فرق کم کرنا اور برآمدات کے اربوں ڈالرز کے بل میں کٹوتی کرنے کی خواہاں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صنعت کار ٹیکس چوری کے لیے جعلی اکاؤنٹس استعمال کرنے لگے

اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری، وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار اور ہمایوں اختر نے بھی شرکت کی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024