• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

آئندہ مالی سال کیلئے 18 کھرب 30 ارب روپے کے اخراجات منظور، 300 ترقیاتی منصوبے شامل

شائع May 30, 2019 اپ ڈیٹ June 10, 2019
قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا — فوٹو: پی آئی ڈی
قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا — فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) نے آئندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی کا ہدف 4 فیصد رکھنے جبکہ وفاق اور صوبوں کا ترقیاتی بجٹ ایک ہزار 837 ارب روپے رکھنے کی منظوری دے دی۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اے پی پی' کے مطابق قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وزیر اعظم آفس میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں سال 19-2018 کے لیے سالانہ منصوبے اور سال 20-2019 کے لیے مجوزہ منصوبے کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں آئندہ مالی سال 20-2019 کے لیے مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا ہدف 4 فیصد، زراعت کی ترقی کا ہدف 3.5 فیصد، صنعت کی ترقی کا ہدف 2.2 فیصد اور خدمات کے شعبہ کا ہدف 4.8 فیصد رکھنے کی منظوری دی گئی۔

مزید پڑھیں: 'آئندہ مالی سال کیلئے ترقیاتی کاموں کے تخمینے میں تبدیلی ممکن نہیں'

اجلاس میں 12ویں پانچ سالہ منصوبے (23-2018) کے مسودے کا جائزہ لیا گیا اور اصولی طور پر منظوری دی گئی۔

شرکا کو بتایا گیا کہ مساوی علاقائی ترقی، پائیدار، جامع اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے والی برآمدات میں اضافہ، وسائل کے انتظام، اسلوب حکمرانی اور سماجی تحفظ میں بہتری، پانی اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانا، روابط میں اضافہ، علم پر مبنی معیشت کی ترقی اور کلین اینڈ گرین پاکستان 5 سالہ منصوبے کے اہم خدوخال ہیں۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 12ویں پانچ سالہ منصوبے کا مزید جائزہ لیا جائے گا اور اس میں بہتری لائی جائے گی، بالخصوص اس کے عملدرآمد کے طریقہ کار پر تمام فریقین کے ساتھ مشاورت کی جائے گی۔

قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں جاری مالی سال 19-2018 اور آئندہ مالی سال 20-2019 کے لیے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کا بھی جائزہ لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 14 سو ارب روپے ریونیو کا تخمینہ: آئندہ مالی سال میں عوام پر مالی بوجھ ڈالنے کی تیاری

اجلاس کو بتایا گیا کہ نئے مالی سال کے لیے سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام میں زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ہائیر ایجوکیشن، سائنس و ٹیکنالوجی، تکنیکی تعلیم و تربیت پر نئے سرے سے توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

شرکا کو بتایا گیا کہ کم ترقی یافتہ اضلاع کو ملک کے دیگر علاقوں کے برابر لانے کے لیے اہداف پر مبنی اقدامات کیے جائیں گے، اس سے تمام علاقوں کی یکساں ترقی کو ممکن بنایا جا سکے گا۔

اجلاس میں 20-2019 کے لیے ایک ہزار 837 ارب روپے کے قومی ترقیاتی خاکہ (آﺅٹ لے) کی منظوری دی گئی، جس میں وفاق اور صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام شامل ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس میں فیڈرل پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے 9 سو 25 ارب روپے جبکہ صوبائی ڈیولپمنٹ منصوبوں (اے ڈی پیز) کے لیے 9 سو 12 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: آئندہ مالی سال کے دوران گیس کی قلت میں 157 فیصد اضافے کا امکان

پی ایس ڈی پی میں وفاقی منصوبوں کے لیے 5 سو 75 ارب، جس میں زرمبادلہ کے جزو کے ایک سو 27 ارب روپے شامل ہیں۔

کونسل کو بتایا گیا کہ وفاقی وزارتوں کے لیے 2 سو 95 ارب، نیشنل ہائی وے اتھارٹی، واپڈا اور پاور سیکٹر کے لیے ایک سو 89 ارب بھی شامل ہیں جبکہ تقریباً 90 ارب روپے کارپوریشن منصوبوں میں بیرونی ذرائع سے آئیں گے، جن میں زیادہ تر چین سے ہوں گے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے لیے آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 40 ارب روپے مختص کیے جائیں گے جبکہ خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے سابق قبائلی اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 24 ارب روپے جبکہ 13 ارب روپے معاشی اقدامات کے لیے مختص کیے جائیں گے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے 100 ارب روپے خصوصی طور پر مختص کیے گئے ہیں، داخلی طور پر نقل مکانی کرنے والے افراد (آئی ڈی پیز) اور سیکیورٹی کی بہتری کے لیے علیحدہ علیحدہ 32 ارب 50 کروڑ روپے، وزیراعظم یوتھ اسکل پروگرام کے لیے 10 ارب روپے اور درخت لگانے کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال: ملکی معیشت کیلئے بڑا دھچکا، ترقی کی شرح 3.3 تک متوقع

اس کے علاہ 10 سالہ خصوصی پروگرام کے لیے خیبرپختونخوان میں ضم سابقہ قبائلی اضلاع کے لیے 22 ارب روپے مختص کیے جائیں گے، یاد رہے کہ ان اضلاع میں ترقیاتی پروگرامز کے لیے آئندہ مالی سال کے دوران 46 ارب روپے بھی دیے جائیں گے۔

پی ایس ڈی پی میں 2 سو 50 ارب روپے کی خطیر رقم پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت حاصل کیے جائیں گی، جن پر بلڈ، آپریٹ، ٹرانسفر (بی او ٹی) کے تحت سرمایہ کاری کروائی جائے گی۔

ان کی مدد سے سکھر-حیدرآباد اور سمبریال–خاریاں موٹروے، لاہور میں شاہدہ فلائی اوور، خاریاں–راولپنڈی سڑک اور راولپنڈی میں نلہ لیھ راہداری کے منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔

اگر سیکٹر کے اعتبار سے دیکھا جائے تو پی ایس ڈی پی میں 64.5 فیصد یا تقریباً 3 سو 71 ارب روپے انفرا اسٹرکچر کے لیے مختص کیے گئے ہیں جن میں توانائی سیکٹر میں 80 ارب روپے، ٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشن کے لیے 2 سو ارب روپے، پانی کے منصوبوں کے لیے 70 ارب روپے اور پلاننگ اور ہاؤسنگ کے لیے 21 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کا بجٹ میں 7 کھرب 75 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کا ارادہ

ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران 2 سو 95 منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں جبکہ 3 سو سے زائد نئے منصوبے شروع کیے جائیں گے لہٰذا پی ایس ڈی پی میں کل منصوبوں کی تعداد 9 سو 50 ہوجائے گی۔

اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ پی ایس ڈی پی کے تحت رواں مالی سال کے لیے مختص 6 سو 75 ارب روپے کے تقریباً 90 فیصد فنڈ 25 مئی تک جاری کر دیا گیا ہے جبکہ باقی فنڈ جون کے مہپینے میں جاری کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024