• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
KandNs Publishing Partner

ورلڈ کپ کے لیے پاکستان کا فیورٹ نہ ہونا اچھا ہے، وقار یونس

شائع May 28, 2019 اپ ڈیٹ June 12, 2019
ورلڈ کپ 2015 میں پاکستانی ٹیم کے کوچ وقار یونس تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی
ورلڈ کپ 2015 میں پاکستانی ٹیم کے کوچ وقار یونس تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی ٹیم کے سابق کپتان وقار یونس نے کہا ہے کہ پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ میں فیورٹ کی حیثیت سے شرکت نہیں کرے گی جو ایک اچھی چیز ہے کیونکہ پاکستانی ٹیم ماضی میں بڑے ایونٹس میں کرشماتی کارکردگی دکھاتی رہی ہے۔

یاد رہے کہ ورلڈ کپ 2019 کا آغاز 30مئی سے میزبان انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان میچ سے ہو رہا ہے اور پاکستانی ٹیم اپنا پہلا 31مئی کو ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلے گی۔

مزید پڑھیں: ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف ویسٹ انڈیز کا پلڑا بھاری

عالمی کپ سے قبل پاکستانی ٹیم کی فارم ایک لمحہ فکریہ ہے جہاں اسے اپنے گزشتہ 13 میں سے 11 میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور دو میچ بارش کی نذر ہوئے۔

تاہم قومی ٹیم کی تسلسل کے ساتھ ناقص کارکردگی کے باوجود وقار یونس کا ماننا ہے کہ پاکستانی ٹیم بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم ایونٹ میں فیورٹ کی حیثیت سے شرکت نہیں کرے گی اور انہیں اپنے ابتدائی میچز میں کامیابی حاصل کرنا ہو گی، اگر قومی ٹیم شروع میں اپنے ایک دو میچ ہار گئی تو پھر ٹورنامنٹ میں واپسی ہمالیہ سر کرنے جیسا ہو گا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مذکورہ ٹورنامنٹ ایک مرتبہ پھر 1992 کے عالمی کپ کی طرز پر کھیلا جا رہا ہے جہاں ہر ٹیم ایونٹ میں شریک بقیہ 9ٹیموں سے میچز کھیلے گی اور 4 بہترین ٹیمیں سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کریں گی۔

وقار یونس نے کہا کہ اگر پاکستانی ٹیم نے ایونٹ کا اچھا آغاز کیا اور اچھی فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا تو تاریخ رقم کر سکتی ہے۔

قومی ٹیم کے سابق کوچ نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ میں جو کچھ ہوا اس کے باوجود پوری قوم پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہے اور انہیں مکمل سپورٹ کر رہی ہے، سب کا ماننا ہے کہ یہ ٹیم ورلڈ کپ جیت سکتی ہے، اگر ہم نے ایونٹ کا اچھا آغاز کیا تو پھر کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ ٹیم ماضی میں معجزاتی کارکردگی دکھاتی رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم کے مثبت چیز یہ ہے کہ ٹاپ آرڈر بھرپور فارم میں ہے، انہوں نے ثابت کیا کہ وہ 300 سے زائد رنز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ہم انگلینڈ کے خلاف سیریز میں یہ دیکھ چکے ہیں۔

ماضی میں بلے بازوں کی نیندیں حرام کرنے والے مایہ ناز فاسٹ باؤلر نے کہا کہ بلے باز بہت جلد وکٹ سے ہم آہنگ ہو رہے ہیں اور رنز کے ڈھیر لگا رہے ہیں، یہ سب بہت اچھی فارم میں ہیں خصوصاً بابر اور حارث سہیل کی فارم بہت اچھی ہے، فخر زمان اور امام الحق نے بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے تو ابتدائی 4 بلے باز اچھی فارم میں نظر آ رہے ہیں جس سے یہ مسئلہ حل ہو گیا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے پاکستانی باؤلنگ پر بھی اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے باؤلنگ بھی صحیح سمت میں گامزن ہے، وہاب ریاض اور محمد عامر کی واپسی سے باؤلنگ مضبوط ہوئی ہے، مجھے تجسس ہے کہ عامر ایونٹ میں کس طرح کی کارکردگی دکھاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’بھارتی ٹیم کو گھبرانا نہیں چاہیے‘

تاہم وقار یونس نے قومی ٹیم کی فیلڈنگ کو لمحہ فکریہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف سیریز میں فیلڈرز اچھی فارم میں نظر نہیں آئے اور اس سے ان کا اعتماد متاثر ہو سکتا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ میچوں میں فیلڈنگ بہتر کھیل پیش کرے گی البتہ اگر فیلڈرز نے مواعوں سے فائدہ نہ اٹھایا، کیچ نہ لیے اور 15 سے 20 رنز اضافی نہ روکے تو پھر قومی ٹیم جدوجہد کرتی نظر آئے گی۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024