حکومت کی نظریں ملکی مجموعی پیداوار 4 فیصد تک لے جانے پر مرکوز
اسلام آباد: سرکاری حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ مالی سال 20-2019 کے لیے ملکی مجموعی پیداوار 4 فیصد تک پہنچانے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں، جبکہ امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ یہ شرح 3.28 فیصد رہے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے آئندہ مالی سال کے لیے ایک ذیلی معاشی نکتہ نظر کا تصور پیش کردیا جسے بجٹ کی تیاری کے لیے سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی (اے پی سی سی) کے اجلاس سے قبل اہم قرار دیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ اے پی سی سی کے اجلاس کی سربراہی وفاقی وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار کریں گے جس میں آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں کے وزرا برائے منصوبہ بندی شرکت کریں گے۔
حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ زراعت کے شعبے سے 3.7 فیصد ترقی کی شرح جبکہ بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ سے 2 فیصد شرح ترقی کا حصہ ملا کر ملکی مجموعی ترقی کی شرح 4 فیصد تک رہے گی۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی شرح نمو 2019 میں 3.4 فیصد تک پہنچ جائے گی، عالمی بینک
آئندہ مالی سال لیے مالی خسارے کا ہدف 6.2 فیصد مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ رواں مالی سال کے لیے اس کا تخمینہ 7.3 فیصد لگایا گیا تھا۔
تاہم ان کا کہنا ہے کہ ان تخمینوں کو حتمی شکل اے پی سی سی کے اجلاس کے کچھ دیر قبل دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکریٹری پلاننگ نے میکرو اکنامکس کے اہداف کو حتمی شکل دینے کے لیے وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے اعلیٰ حکام کا اجلاس بلایا تھا تاہم کی جونیئر نمائندگی کی وجہ سے اس اجلاس میں مطلوبہ معاملات پر گفتگو نہیں ہوئی۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایک پیغام پلاننگ کمیشن کو ارسال کیا گیا جس میں ترقی کی شرح کو حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی روشنی میں رکھنے کا کہا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 12.25 فیصد کردی گئی
واضح رہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ پاکستان کو 6 ارب ڈالر کا قرضہ فراہم کرے گا جس پر دونوں فریقین کے درمیان بات چیت مکمل کی جاچکی ہے تاہم اس معاملے کو حتمی شکل دینے کے لیے اب تک باقاعدہ دستخط نہیں ہوئے۔
ڈان کو موصول ہونے والے دستاویزات کے مطابق پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے مختص رقم کو تبدیل نہیں کیا گیا جو گزشتہ برس 6 سو 75 ارب روپے تھی، تاہم اس مرتبہ اس میں سے 100 ارب روپے علیحدہ کرکے وزیراعظم کے ترقیاتی پروگرام کے لیے مختص کر دیے گئے ہیں جس کے باعث پی ایس ڈی پی کے مختص کی گئی بنیادی رقم 5 سو 75 ارب روپے تے ہوجائے گی۔
اسی طرح مجموعی طور پر ڈیولمپنٹ کے لیے 18 کھرب 37 ارب روپے مختص کیے جائیں گے، جن میں صوبائی ڈیولپمنٹ پروگرام کے 9 سو 12 ارب روپے بھی شامل ہیں۔
ان سو ارب روپے میں 32 ارب 50 کروڑ روپے سیکیورٹی اور بے گھر افراد کی رہائش، 22 ارب روپے خیبرپختونخوا میں سابق قبائلی اضلاع کے انضمام اور 10 ارب روپے وزیراعظم کے یوتھ اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام پر خرچ کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر میں 8.45 فیصد اضافہ، 17 ارب ڈالر سے متجاوز
اس کے علاوہ 2 ارب روپے کلین اینڈ گرین پاکستان اور ایک ارب روپے گیس کے ترقیاتی منصبوں پر خرچ ہوں گے۔
تمام وفاقی وزرا کو 3 سو 70 ارب روپے دیے جائیں گے جن میں 85 ارب روپے پانی کے منصوبوں، 45 ارب روپے کمشیر اور گلگت بلتستان کے معاملات اور 37 ارب روپے وزارت خزانہ کے لیے خرچ کیے جائیں گے۔
ہائی ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے لیے 32 ارب روپے مختص کیے جایئں گے جبکہ پاکستان اٹامک اینرجی کمیشن کو 25 ارب روپے دیے جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی وزرا کی جانب سے ترقاتی منصوبوں کے لیے 15 کھرب روپے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم پاکستان کے مالی معاملات نے وزارت خزانہ کو پی ایس ڈی پی کے لیے صرف 6 سو 75 ارب روپے تک ہی محدود رکھا۔