کراچی: صدر مملکت کی رہائش گاہ کے باہر سے 36 مظاہرین گرفتار
کراچی کی محمد علی سوسائٹی میں صدر عارف علوی کی رہائش گاہ کے باہر دھرنا دینے والے 36 افراد کو پولیس نے مقدمہ درج کرکے گرفتار کر لیا۔
دھرنے کے منتظمین کے خلاف ریاست کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس کے بعد گرفتاریاں عمل میں آئیں۔
بہادر آباد تھانے کی حدود میں صدر مملکت کی رہائش گاہ کے باہر اپنے 'لاپتہ' پیاروں کی بازیابی کے لیے ان کے عزیز 28 اپریل سے احتجاج کر رہے ہیں۔
پولیس نے 5 نامزد اور 250 سے 300 نامعلوم افراد کے خلاف فسادات پھیلانے سمیت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کی کمیٹی کے سربراہ راشد رضوی نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بدھ کے روز دھرنے کے شرکا کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے منتظمین میں سے ایک حسن رضا سمیت تقریباً 36 مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ 'قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اس اقدام سے وہ خوفزدہ نہیں ہوں گے اور اپنے پیاروں کی بازیابی تک احتجاج جاری رکھیں گے۔'
یہ بھی پڑھیں: کراچی: صدر مملکت کی رہائش گاہ کے باہر پانچویں روز بھی دھرنا
ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ پولیس نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا بلکل استعمال نہیں کیا۔
تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ ایف آئی آر میں نامزد کئی افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
سینئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ حراست میں لیے جانے والے چند افراد کو انکوائری کے بعد رہا کر دیا جائے گا۔
پولیس نے مظاہرین کے خلاف مقدمے میں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی کئی دفعات لگائی ہیں جن میں 147 (فساد پھیلانے پر سزا)، 148 (خطرناک ہتھیار کے ذریعے فساد پھیلانا)، 120 بی (مجرمانہ سازش پر سزا)، 121 (ملک میں جنگ کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کرنا یا اکسانا)، 121 اے (جرائم کے ارتکاب کے لیے سازش کرنا جو دفعہ 121 کے تحت قابل سزا ہیں)، 341 (ناجائز مزاحمت پر سزا)، 427 (شرانگیزی) اور 503 (مجرمانہ طور پر دہشت پھیلانا) شامل ہیں۔