لاہور ہائیکورٹ نے 22 مئی تک نیب کو حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روک دیا
لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی ضمانت میں 22 مئی تک توسیع کرتے ہوئے نیب کو اس تاریخ تک انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات و دیگر کیسز میں حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت کی جانب سے حمزہ شہباز کے وکلا سے استفسار کیا کہ کیا حمزہ شہباز عدالت میں موجود ہیں، جس پر انہیں جواب دیا گیا کہ جی وہ یہاں موجود ہیں۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: حمزہ شہباز کی ضمانت میں 25 اپریل تک توسیع
حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ ہم نے 5 دستاویزات نیب سے مانگی تھیں لیکن نیب کی جانب سے صرف 3 فراہم کی گئی ہیں، جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ ایم ایف یو سے متعلق دستاویزات خفیہ ہیں، حمزہ شہباز کو نہیں دے سکتے۔
اس پر وکیل حمزہ شہباز نے کہا کہ وارنٹ گرفتاری بھی حمزہ شہباز کو نہیں دیے گئے، جس پر نیب وکیل کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز کی گرفتاری کے وقت ان کو وارنٹ گرفتاری دیے جائیں گے۔
نیب وکیل کے جواب پر حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ گرفتاری سے قبل 10 دن آگاہ کرنے سے متعلق ہائیکورٹ کے احکامات کو نظر انداز کیا گیا۔
اس پر جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ اس معمالے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے، جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ وہ کسی اور کیس میں سپریم کورٹ کے احکامات ہیں اور یہ حمزہ شہباز کے کیس میں لاگو نہیں ہوتے۔
بعد ازاں عدالت کی جانب سے حمزہ شہباز کے ورانٹ گرفتاری دینے کا کہا گیا جس پر انہیں وارنٹ گرفتاری دے دیے گئے، ساتھ ہی عدالت نے ان کی ضمانت میں 22 مئی تک توسیع کردی۔
حمزہ شہباز کی گرفتاری کیلئے نیب کے چھاپے
واضح رہے کہ 5 اپریل 2019 کو پھر آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں نیب کی ٹیم نے لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف کی رہائش گاہ پر حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا تھا، تاہم وہ انہیں گرفتار نہیں کرسکی تھی۔
اس واقعے کے اگلے روز 6 اپریل کو ایک مرتبہ نیب کی ٹیم مذکورہ کیسز میں حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے ماڈل ٹاؤن کی رہائش گاہ پر پہنچی تھی اور گھر کا محاصرہ کرلیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز کی گرفتاری کیلئے چھاپے، حکومتی اراکین کی نیب پر تنقید
تاہم نیب کی یہ کارروائی ڈرامائی صورتحال اختیار کر گئی تھی اور تقریباً 4 گھنٹے کے طویل محاصرے کے باوجود نیب ٹیم کے اہلکار رہائش گاہ کے اندر داخل نہیں ہوسکے تھے۔
بعد ازاں اسی روز لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار شمیم نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے نیب کو 8 اپریل تک حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔
جس کے بعد 8 اپریل کو حمزہ شہباز لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تھے، جہاں 17 اپریل تک ان کی ضمانت منظور کی گئی تھی، جس میں بعد ازاں 2 مرتبہ توسیع کرتے ہوئے اسے 8 مئی تک کردیا گیا تھا۔