سری لنکا: ایسٹر دھماکوں کے تمام ذمہ داران کو ہلاک یا گرفتار کرلیا گیا، پولیس چیف
سری لنکا کے پولیس چیف کا کہنا ہے کہ حکام نے 21 اپریل کو ایسٹر کے موقع پر ہونے والے 8 بم دھماکوں میں ملوث تمام ذمہ داران کو ہلاک یا گرفتار کرلیا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق چندنا وکرم راتنے نے آڈیو بیان میں کہا کہ پولیس نے 21 اپریل کو گرجا گھروں اور ہوٹلز پر کیے گئے دھماکوں میں ملوث ہر فرد کا احتساب کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کرنے والے تمام افراد یا تو مارے گئے یا ہماری تحویل میں ہیں‘۔
پولیس چیف نے کہا کہ ’ اس گروہ کے بم بنانے والے 2 ماہرین کو قتل کیا جاچکا ہے، ہم نے مستقبل میں حملوں میں استعمال ہونے والے دھماکا خیز مواد کو قبضے میں لے لیا ہے‘۔
مزید پڑھیں: مسلم-مسیحی تصادم کے بعد سری لنکا کے ایک شہر میں کرفیو نافذ
سری لنکا کے صدر متھری پالا سری سینا کی جانب سے ایسٹر دھماکوں کے حوالے سے ممکنہ انٹیلی جنس اطلاعات پر غفلت برتنے پر سیکریٹری دفاع اور پولیس چیف سے استفعیٰ لینے کے بعد چندنا وکرم راتنے کو قائم مقام پولیس چیف نامزد کیا گیا تھا۔
پولیس چیف نے کہا کہ بم دھماکوں کے بعد نافذ کیے گئے کرفیو ہٹانے کے ساتھ معمولات زندگی آہستہ آہستہ بہتر ہورہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے گزشتہ روز سرکاری اسکول دوبارہ کھولے لیکن اکثر جگہ حاضری 10 فیصد سے بھی کم رہی کیونکہ اکثر والدین اب تک دھماکوں سے خوفزدہ ہیں۔
پولیس چیف کا کہنا تھا کہ ’ ہم نے تمام اسکولوں کی سیکیورٹی سخت کردی ہے، ہم اسکولوں میں سیکیورٹی سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے پروگرام کا انعقاد بھی کررہے ہیں‘۔
چندنا وکرمارتنے نے یہ نہیں بتایا کہ دھماکوں میں ملوث ہونے پر کتنے افراد کو تحویل میں لیا گیا لیکن پولیس ترجمان رووان گناسیکارا نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ 73 افراد تحویل میں ہیں جن میں 9 خواتین بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکا بم دھماکے:‘تربیت’ کیلئے ملزمان کے تین بھارتی ریاستوں کے دورے
دھماکوں کا الزام مقامی تنظیم نیشنل توحید جماعت ( این ٹی جے) پر عائد کیا گیا تھا لیکن داعش نے بھی حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ نیگومبو میں مذہبی کشیدگی میں کمی آئی ہے جہاں ایسٹر پر ہونے والے دھماکوں میں سب سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
21 اپریل کو نیگومبو کی سینٹ سیبسٹیرین چرچ میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
5 مئی کو نیگومبو کے علاقے میں مسلم- مسیحی فسادات کے نتیجے میں مسلمانوں کے کاروباروں، گھروں اور گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔
رومن کیتھولک چرچ نے مسیحی برادری کو پرسکون رہنے کی اپیل کی اور مسلمانوں کے خلاف انتقامی حملے نہ کرنے پر زور دیا تھا۔
یاد رہے کہ 21 اپریل کو کولمبو میں ایسٹر کے موقع پر گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں یکے بعد دیگرے 8 بم دھماکوں کے نتیجے میں 250 سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔
کولمبو میں دہشت گردی پر پاکستان سمیت دنیا بھر سے مذمتی بیانات دیے گئے تھے اور تفتیش میں تعاون کی پیش کش کی گئی تھی جہاں امریکا، آسٹریلیا، برطانیہ، نیدرلینڈز سمیت کئی ممالک سے آئے ہوئے سیاح بھی ہلاک افراد میں شامل تھے۔
کولمبو حملوں کے بعد ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ سری لنکا کے پولیس چیف نے 10 روز قبل خبردار کیا تھا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں قائم مسیحی عبادت گاہوں کو خود کش بمبار نشانہ بنا سکتے ہیں۔
سابق پولیس چیف پنجوتھ جواساندارا نے 11 اپریل کو حکام کو ایک خفیہ اطلاع دی تھی جس میں اس حوالے سے خبردار کیا گیا تھا۔
انٹیلی جنس معلومات میں کہا گیا تھا کہ 'غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی نے رپورٹ دی ہے کہ نیشنل توحید جماعت (این ٹی جے) کولمبو میں معروف مسیحی عبادت گاہوں اور انڈین ہائی کمشنر پر حملے کا منصوبہ بنا رہی ہے'۔