اسلام آباد میں 2 سالہ بچی کا 'ریپ'
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 2 سالہ بچی کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنا دیا گیا۔
متاثرہ بچی کی والدہ نے الزام لگایا کہ محلے دار نے ان کی بیٹی کا ریپ کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی بیٹی پڑوس میں واقع اپنے دادا کے گھر کھیلنے کے لیے گئی تھی اور کافی دیر تک اس کے واپس نہ آنے کی وجہ سے وہ اسے تلاش کرنے مذکورہ مکان میں گئیں تو ان کی بیٹی وہاں موجود نہیں تھی۔
مزید پڑھیں: پنجاب: انٹر میڈیٹ کی طالبہ سے وین ڈرائیور، ساتھی کا ریپ
انہوں نے مزید بتایا کہ سسرال میں بیٹی کی غیر موجودگی کے باعث اسے آس پڑوس اور محلے میں تلاش کیا گیا۔
متاثرہ بچی کی والدہ نے بتایا کہ کچھ دیر بعد ان کی بیٹی روتی ہوئی محلے کے ہی ایک مکان سے نکلی اور اس کے کپڑے خون آلود تھے۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ بچی کو فوری طور پر پولی کلینک ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے بچی کے ریپ کی تصدیق کی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈی آئی خان: کم عمر لڑکی کے ریپ، قتل میں ملوث مجرم کو سزائے موت
بعد ازاں پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا، جس سے تفتیش جاری ہے۔
گزشتہ روز پنجاب کے شہر لیہ میں وین ڈرائیور اور اس کے ساتھی نے انٹر میڈیٹ کی طالبہ کا ریپ کردیا تھا۔
بچوں کے ریپ کے واقعات میں اضافہ
گزشتہ سال اگست میں این جی او ساحل کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملک میں 2017 کے ابتدائی 6 ماہ کے مقابلے میں 2018 کے اسی عرصے میں بچوں کے ریپ کے واقعات میں 32 فیصد اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملک کے تمام چاروں صوبوں کے علاوہ دارالحکومت اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے مختلف اخبارات میں رپورٹ ہونے والے بچوں کے ریپ کے واقعات کی تعداد 2 ہزار 3 سو 22 تھی جبکہ جنوری سے جون 2017 کے درمیان یہ تعداد ایک ہزار 7 سو 64 تھی۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال یومیہ 12 بچوں کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: 5 سالہ لڑکی کا ریپ کے بعد قتل
رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک ممتاز گوہر نے ڈان کو بتایا کہ زینب کے ریپ اور قتل کا کیس سامنے آنے کے بعد یہ تصور کیا جارہا تھا کہ اس قسم کے واقعات میں کمی آجائے گی لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیں ہوا اور ایسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تاہم مذکورہ کیس کی وجہ سے متاثرین نے ایسے واقعات کو چھپانے کی بجائے اس پر بات کررہے ہیں اور ایسے مقدمات میں اہل خانے کی جانب سے مذکورہ تبدیلی ایک خوش آئندہ امر ہے۔
یاد رہے کہ زینب کے ریپ اور قتل میں ملوث مجرم عمران علی کو گزشتہ سال اکتوبر میں سزائے موت دی گئی تھی۔
تبصرے (1) بند ہیں