• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

پنجاب کی 15 سے 64 سالہ ایک تہائی خواتین کو تشدد کا سامنا، سروے

شائع April 9, 2019
سربراہ پنجاب کمیشن برائے خواتین کے مطابق معذور خواتین کو دیگر کے مقابلے میں مزید مشکلات کا سامنا ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی
سربراہ پنجاب کمیشن برائے خواتین کے مطابق معذور خواتین کو دیگر کے مقابلے میں مزید مشکلات کا سامنا ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی

اقوام متحدہ کے آبادی فنڈ (یو این ایف پی اے) کی جانب سے کیے گئے سروے کے مطابق پنجاب کی 15 سے 64 سال کی عمر کی ایک تہائی خواتین کو تشدد کا سامنا ہے۔

برطانیہ کے محکمہ برائے بین الاقوامی ترقی (ڈی ایف آئی ڈی) کے فنڈ سے ہونے والے اس سروے کو پنجاب کمیشن برائے خواتین اور ادارہ شماریات کے تعاون سے مکمل کیا گیا جس میں پنجاب کے 36 اضلاع کے 32 ہزار گھرانوں سے سوالات کیے گئے تھے۔

ڈی ایف آئی ڈی پاکستان کی سربراہ جوانا ریڈ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں خواتین کی معاشی و سماجی بہبود کے لیے ڈیٹا جمع کرنے کے لیے کیے گئے سروے کے نتائج ہمیں بتاتے ہیں کہ پاکستانی خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے ہمیں ابھی بہت کام کرنا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین دماغی طور پر مردوں سے زیادہ جوان ثابت

ان کا کہنا تھا کہ ’ڈی ایف آئی ڈی کا ماننا ہے کہ پاکستان کی ترقی کے لیے خواتین کے با اختیار ہونا اور ان کی شرکت ناگزیر ہے، ہمیں بہت کام کرنا ہے، معاشرے میں اب بھی کئی رکاوٹیں ہیں، جس طرح خواتین خود کو تصور کرتی ہیں مجھے امید ہے کہ اس ڈیٹا سے حکومت، برادری، خاندانوں سمیت خود خواتین کو بھی اپنے لیے برابری کے حقوق حاصل کرنے میں مدد ملے گی‘۔

پنجاب کمیشن برائے خواتین کی سربراہ فوزیہ وقار کے مطابق معذور خواتین کو دیگر کے مقابلے میں مزید مشکلات کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’معذور خواتین پر تشدد کے گزشتہ 12 ماہ میں 10 فیصد زیادہ واقعات رونما ہوئے اور 15 سے 64 سالہ معذور خواتین تعلیم اور روزگار میں ملوث ہی نہیں ہیں‘۔

مزید پڑھیں: دفاتر میں خواتین کی اہمیت منوانے کے مددگار 7 طریقے

یو این ایف پی اے کی نمائندہ برائے پاکستان لینا ایم موسا کا کہنا تھا کہ سروے کے نتائج کا مطلب خواتین کے حقوق کے حوالے سے پالیسیز، قانون سازی اور پروگرامز کے لیے شواہد اور ڈیٹا سامنے لانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جہاں پاکستان نے قانون سازی، پالیسیز اور مداخلتوں کے ذریعے خواتین کو با اختیار بنانے کا ماحول پیدا کرنے میں کئی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں وہیں ملک کو اب بھی بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا ہے‘۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024