’دہلی کرائم’: جیوتی سنگھ ریپ واقعے کے زخم تازہ ہوگئے
دارالحکومت نئی دہلی میں دسمبر 2012 میں چلتی بس کے دوران گینگ ریپ اور بدترین تشدد کا نشانہ بنائی جانے والی میڈیکل کی طالبہ 23 سالہ جیوتی سنگھ پانڈے کے واقعے پر بنائی گئی ویب سیریز کا ٹریلر جاری کردیا گیا۔
نیٹ فلیکس کی جانب سے بنائی گئی اس ویب سیریز کی کہانی پولیس کی تحقیق اور عدالت کی جانب سے دیےگئے فیصلے اور کورٹ میں پیش کیے گئے ثبوتوں کے دستاویزات سے لی گئی ہے۔
ویب سیریز کی سات قسطیں بنائی گئی ہیں اور اسے ریلیز کرنے سے قبل ہی عالمی فیسٹیول میں پیش کیا جا چکا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق دہلی ریپ واقعے پر کینڈین نژاد بھارتی فلم ساز رچی مہتا نے اعتراف کیا کہ ابتدائی طور پر وہ اس واقعے پر سیریز بنانے کا ارادہ نہیں رکھتی تھیں، تاہم پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے انہیں بتایا کہ اس واقعے پر اچھی فلم بن سکتی ہے۔
رچی مہتا نے بتایا کہ انہیں جیوتی سنگھ پانڈے ریپ کیس کی تفتیشی رپورٹس، عدالتی فیصلے اور پیش کیے گئے ثبوتوں کے ریکارڈ پڑہ کر حیرت ہوئی اور انہیں احساس ہوا کہ اس واقعے پر ویب سیریز بنائی جانی چاہیے۔
رچی مہتا کا کہنا تھا کہ انہیں دہلی پولیس کے چند افسران سے ملنے اور ان کی جانب سے ریپ واقعات پر دی جانے والی معلومات کے بعد ہی وہ اس ویب سیریز کو بنانے کے لیے تیار ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی ریپ کیس: مجرمان کی موت کی سزا برقرار
’دہلی کرائم‘ نامی اس سیریز کو 22 مارچ کو بھارت سمیت دنیا بھر میں نیٹ فلیکس پر ریلیز کیا جا رہا ہے۔
جاری کیے گئے ٹریلر میں پولیس کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کو دکھایا گیا ہے۔
ٹریلر میں اجتماعی زیادتی کے بعد بدترین تشدد کا نشانہ بنائی گئی لڑکی کو بھی ہسپتال لے جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ساتھ ہی پولیس کی جانب سے ابتدائی 12 گھنٹے کے اندر ہر حال میں مرکزی ملزمان کو گرفتار کرنے کی کوششوں کو بھی دکھایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 23 سالہ میڈیکل کی طالبہ جیوتی سنگھ پانڈے کو دسمبر 2012 کے آغاز میں رات کے وقت ایک چلتی بس میں 6 افراد نے ریپ کرنے کے بعد بدترین تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
جیوتی سنگھ پانڈے کو اس وقت ریپ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے کلاس فیلو کے ساتھ فلم دیکھنے کے بعد گھر جانے کے لیے بس میں سوار ہوئیں۔
اس بس میں اتفاق سے ڈرائیور اور اس کے 5 دوستوں کے علاوہ جیوتی سنگھ پانڈے اور ان کا کلاس فیلو سوار تھے۔
ڈرائیور اور ان کے دوستوں نے چلتی بس میں جیوتی سنگھ پانڈے کے دوست کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ان کا گینگ ریپ کیا اور بعد ازاں ان کے اندرونی اعضاء سمیت ان کے جسم پر بدترین تشدد کیا۔
مزید پڑھیں: دہلی ریپ کیس کا چھٹا ملزم نابالغ قرار
واقعے کے چند گھنٹوں بعد اطلاع پر پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر ابتدائی طور پر متاثرہ لڑکی کو ہسپتال پہنچایا تھا اور ان کے دوست کے بیان کے بعد گرفتاریوں کے لیے آپریشن شروع کیا۔
واقعے کی خبر فوری طور پر میڈیا پر نشر ہونے کے بعد بھارت بھر میں غم و غصے کی لہر دیکھی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے ہندوستان بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔
جیوتی سنگھ پانڈے کی حالت بدستور تشویش ناک تھی، جس وجہ سے انہیں بھارت سے سنگاپور منتقل کیا گیا تھا، تاہم وہ زخموں کے تاب نہ لاتے ہوئے 23 دسمبر کو چل بسی تھیں۔
پولیس نے جیوتی سنگھ کے مرنے سے 2 دن قبل تمام ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا، جن کے خلاف فوری طور پر عدالت میں کیس شروع کیا گیا۔
کیس کے دوران سماعت ہی 6 میں سے ایک ملزم رام سنگھ نے تہاڑ جیل میں مبینہ طور پر خودکشی کرلی تھی جب کہ محمد افروز نامی ملزم کو نالابغ ہونے کی وجہ سے عدالت نے صرف تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔
عدالت نے 2013 میں باقی چاروں ملزمان کو مجرم قرار دیتے ہوئے ان پھانسی کی سزا سنائی، جس کے خلاف تاحال چاروں ملزمان درخواستیں دائر کرتے آ رہے ہیں۔
چاروں ملزمان نے بھارتی سپریم کورٹ میں بھی پھانسی کی سزا ختم کرنے کی درخواست دائر کی تھی، تاہم عدالت نے ان کی درخواست مسترد کردی تھی۔
چاروں ملزمان ابھی بھی جیل میں ہیں اور ابھی بھی ان کے پاس پھانسی کی سزا معطل کرنے کا آخری چانس موجود ہے، وہ بھارتی صدر سے اس سزا کو معطل کرنے کی درخواست کر سکتے ہیں۔
اسی کیس کے نابالغ ملزم محمد افروز نے 2017 میں جیل کی سزا مکمل کی تھی، جس کے بعد انہیں رہا کرکے ایک فلاحی ادارے کے حوالے کیا گیا تھا۔
محمد افروز کی رہائی پر خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اعتراض کیا تھا اور دہلی ہائی کورٹ کو درخواست کی تھی کہ انہیں جیل میں ہی رکھا جائے۔
دہلی ہائی کورٹ نے محمد افروز کی رہائی کے خلاف دائر کی گئی تمام درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں آزاد کرنے کا حکم دیا تھا۔
خیال رہے کہ اسی ریپ واقعے پر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے 2015 میں ’انڈیاز ڈاٹر‘ نامی دستاویزی فلم بھی جاری کی تھی۔
اسی واقعے پر کینڈین نژاد بھارتی فلم ساز دیپا مہتا بھی 2016 میں ڈرامہ فلم ’ایناٹومی آف وائلنس‘ بنا چکی ہیں۔