فاٹا میں سالانہ 100 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے پر مقامی افراد سے جلد مشاورت ہوگی
اسلام آباد: وفاقی حکومت سابق وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کے رہائشیوں کے ساتھ 3 ہفتوں کے مشاورتی عمل کے آغاز کو تیار ہے، جس میں 10 سالہ منصوبے پر بات چیت کی جائے گی، جس کے تحت ہر سال قبائلی اضلاع کی ترقی پر 100 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مشاورتی عمل کا آغاز باجوڑ سے ہوگا، جہاں گزشتہ ہفتے انہوں نے ایک جلسے سے خطاب کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 'قبائلی علاقے میں ہمارے لوگ بے مثال ترقی دیکھیں گے، جس کے لیے حکومت کا قبائلی اضلاع میں 10 سال کے لیے سالانہ 100 ارب روپے خرچ کرنے کا منصوبہ ہے'۔
مزید پڑھیں: فاٹا میں تاریخ رقم، سول عدالتوں نے کام شروع کردیا
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم اپنے عزم کو پورا کر رہے ہیں، فاٹا کے لیے باجوڑ سے شروع ہونے والا10 سالہ ترقیاتی منصوبے پر 3 ہفتوں کا مشاورتی عمل ہوگا'۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال فاٹا کی تمام 7 شورش زدہ ایجنسیوں کا خیبرپختونخوا کے ساتھ انضمام ہوگیا تھا۔
دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا فاٹا پر آئندہ 10 برسوں میں 10 کھرب روپے خرچ کرنے کا منصوبہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ صحت، تعلیم، انفرااسٹرکچر، مواصلات، امن و امان، سیکیورٹی اور سیاحتی شعبوں میں پہلے ہی ترقیاتی کام کا آغاز ہوگیا ہے۔
افتخار درانی کا کہنا تھا کہ مشاورتی منصوبے کے پیچھے کا اصل مقصد مقامی لوگوں کو ساتھ رکھنا ہے تاکہ ان کے علاقوں میں ہونے والی ترقیاتی سرگرمیوں کو ان کی 'خواہش اور ضرورت' کے مطابق کیا جاسکے۔
انہوں نے واضح کیا کہ مشاورتی عمل کے تحت ہونے والے اجلاس مقامی لوگوں کے ساتھ ہوں گے اور اس میں خیبرپختونخوا حکومت کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم فاٹا کو مرکزی دھارے میں لانے سے متعلق کافی فکر مند تھے کیونکہ یہ پاکستان تحریک انصاف حکومت کی اولین ترجیح میں تھا جبکہ وزیر اعظم روزانہ کی بنیاد پر ان علاقوں کے ترقیاتی پروگرام کی خود نگرانی کررہے ہیں۔
علاقے میں جاری کچھ منصوبوں کے بارے میں افتخار درانی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا سے انضمام کے بعد پولیس، لیویز فورسز کی جگہ لے کر فاٹا کی ذمہ داری سنبھال رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ‘فاٹا کیلئے انضمام سے زیادہ ضروری یہاں بنیادی سہولیات کی فراہمی ہے’
انہوں نے کہا کہ 'پولیس اسٹیشن تعمیر کیے جارہے اور مقامی لوگوں کو پولیس میں نوکریاں بھی دی جارہی ہیں جبکہ علاقوں میں عدالتیں بھی قائم کی جارہی ہیں'۔
اسی طرح انہوں نے کہا کہ اسکولوں کے لیے عمارتیں زیر تعمیر ہیں جبکہ فاٹا میں کرائے کی عمارتوں میں ہسپتال تعمیر کیے گئے ہیں۔
معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ جنوبی وزیرستان میں موبائل فون سروسز کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے جس کے بعد اسے باجوڑ میں بھی فراہم کیا جائے گا۔