• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:25pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:25pm

کراچی: پانچ بہن بھائیوں کی موت زہریلی گیس سے ہوئی، پولیس

شائع March 13, 2019
متوفین کے کھانے میں زہر نہیں تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
متوفین کے کھانے میں زہر نہیں تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: پولیس نے زہریلی گیس سے جاں بحق ہونے والے پانچ بہن بھائیوں اور ان کی خالہ کے ’غیر ارادی طور پر قتل‘ کے الزام میں سرکاری چیف انجینئر سمیت 9 افراد کو گرفتار کرلیا۔

ڈی آّئی جی ساؤتھ شرجیل کریم کھرل نے بتایا کہ سرکاری گیسٹ لاؤنج قصر ناز میں بدقسمت خاندان نے عارضی رہائش اختیار کی تھی جہاں لاؤنج کے عملے نے کھٹمل یا دیگر حشرات کے خاتمے کے لیے زہریلی گیس کا اسپرے کرایا تھا۔

واضح رہے کہ 22 فروری کو کراچی کے علاقے صدر میں قصر ناز ہوٹل میں ڈیڑھ سالہ عبدالعلی، 4 سالہ عذیر، 6 سالہ عالیہ، 7 سالہ توحید ، 9 سالہ سلویٰ اور ان کی پھوپھی بینا جاں بحق ہو گئے تھے۔

مزیدپڑھیں: کراچی: مبینہ مضر صحت کھانا کھانے سے 5 کم سن بہن بھائی جاں بحق

انہوں نے بتایا کہ قصر ناز کے عملے میں شامل دیگر افراد میں چیف انجینئر کو بھی حراست میں لیا جا چکا ہے۔

شرجیل کریم کھرل نے لیبارٹری سے حاصل نتائج سے متعلق بتایا کہ ’متوفین کے پیٹ کے اعضاء میں ایلمونیم فاسفائیڈ کی نشاندہی ہوئی ہے‘۔

ڈی جی آئی ساؤتھ نے متوفین کے کھانے میں زیریلے اجزا سے متعلق امکانات کو رد کیا۔

پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی (پی ایف ایس اے) اور ایچ ای جے کراچی یونیورسٹی کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ متوفین کے خون اور پیٹ میں فاسفائیڈ کے اجزا ملے ہیں‘۔

انہوں نے واضح کیا کہ جاں بحق ہونے والے بچوں اور ان کی خالہ کے خون اور پیٹ میں زہر کے نشاندہی نہیں ہوئی۔

ڈی جی آئی ساؤتھ نے بتایا کہ ’فاسفائیڈ انتہائی زہریلی گیس ہوتی ہے جو کہ عمومی طور پر زرعی مقاصد کے لیے استعمال کی جاتی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں جاں بحق ہونے والے پانچوں بہن بھائی بلوچستان میں سپرد خاک

شرجیل کریم کھرل کا کہنا تھا کہ ’قصر ناز کے عملے کی جانب سے زرعی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی زہریلی دوائی ہرگز استعمال نہیں کرنی چاہیے تھی‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’تحقیقات جاری ہیں کہ گیسٹ ہاؤس میں کس کی ہدایت پر اور کس نے یہ زہریلی دوا فراہم کی ‘۔

ڈی آئی جی ساؤتھ نے واقعہ سے متعلق بتایا کہ 22 فروری کو رات 2 بجے شور سے فیصل کی آنکھ کھلی تو انہوں نے اپنی اہلیہ کو زمین پر نیم بے ہوش پایا اور انہوں نے طبی امداد کے لیے اہلیہ کو آغا خان ہسپتال منتقل کردیا۔

اس دوران تقریباً صبح 6 بجے فیصل کی ہمشیرہ نے بچوں سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مضر صحت کھانے سے بچوں کی ہلاکت: متاثرہ والدین نے ملزمان کو معاف کردیا

بعدازاں فیصل تمام بچوں کو ہسپتال لے گیا جہاں ڈاکٹروں نے پانچوں بچوں کی موت کی تصدیق کردی۔

فیصل کی ہمشیرہ بینا بھی دوران علاج 48 گھنٹے بعد جاں بحق ہو گئیں۔

واضح رہے کہ بدقسمت خاندان بلوچستان سے سیرو تفریح کی غرض سے کراچی آیا تھا اور خضدار اور حب پر قیام کے بعد 21 فروری کو کراچی پہنچا تھا جہاں انہوں نے مقامی ریسٹورنٹ سے بریانی لے کر وفاقی گیسٹ ہاؤس قصرِ ناز میں قیام کیا تھا۔

واضح رہے کہ فیصل اخونزادہ علاقے کی مشہور مذہبی شخصیت مرحوم علامہ عبدالعلی اخونزادہ کے پوتے ہیں جنہوں نے اپنے علاقے میں تعلیم کے فروغ کے لیے جدوجہد کی اور یہی وجہ ہے کہ خانوزئی میں شرح خواندگی بلوچستان کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2024
کارٹون : 19 دسمبر 2024