• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

لاہور ہائی کورٹ کے جج نے عمران خان نااہلی کیس کی سماعت سے معذرت کرلی

شائع March 11, 2019
جسٹس شاہد وحید نے ذاتی وجوہات پر سماعت سے معذرت کی — فائل فوٹو/عمران خان انسٹاگرام
جسٹس شاہد وحید نے ذاتی وجوہات پر سماعت سے معذرت کی — فائل فوٹو/عمران خان انسٹاگرام

لاہور ہائیکورٹ میں وزیراعظم عمران خان کی نا اہلی کے لیے دائر 2 درخواستوں پر جسٹس شاہد وحید نے سماعت کرنے سے معذرت کرلی۔

جسٹس شاہد وحید نے ذاتی وجوہات کی بنا پر سماعت سے معذرت کی جس کے بعد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بینچ کے لیے جج نامزد کرنے کی درخواست بھیج دی گئی۔

جسٹس وحید اور جسٹس مامون رشید شیخ پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے عبدالوہاب اور مدثر کی درخواستوں پر سماعت کی۔

دونوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم عمران خان نے 2018 کے عام انتخابات میں ٹیریان وائٹ کو اپنی بیٹی ماننے سے انکار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی نااہلی درخواست: 'لارجر بینچ بنانے کا فیصلہ آئندہ سماعت پر کریں گے'

دوران سماعت سرکاری استغاثہ کا کہنا تھا کہ ’صرف ووٹر ہی یہ درخواست دائر کر سکتا ہے اور درخواست گزار اس حلقے کا ووٹر نہیں جہاں سے عمران خان منتخب ہوئے‘۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اگر درخواست گزار ووٹر نہیں ہے تو وہ درخواست کیوں دائر نہیں کر سکتا، یہ درخواست کسی بھی مرحلے پر دائر کی جا سکتی ہے۔

درخواست گزا کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کاغذات نامزدگی میں اپنی بیٹی ٹیریان وائٹ کا ذکر نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ آرٹیکل 62، 63 پر پورا نہیں اترتے ہیں۔

آرٹیکل 62 اور 63 کے مطابق رکن قومی اسمبلی بننے کے لیے آپ کو صادق اور امین ہونا لازم قرار دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نااہلی: 'آئندہ ایسی درخواست دائر کی تو جرمانہ کریں گے'

خیال رہے کہ ٹیریان وائٹ سیتا وائٹ کی بیٹی ہیں اور یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ٹیریان وائٹ عمران خان کی مبینہ بیٹی ہیں۔

قبل ازیں رواں سال 21 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی اس ہی طرح کی ایک درخواست کو نجی معاملہ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا تھا۔

درخواست گزار نے موقف پیش کیا تھا کہ وزیر اعظم کو 2018 کے عام انتخابات میں کاغزات نامزدگی میں ٹیریان وائٹ کی والد ہونے کی بات چھپائی تھی۔

تاہم ججز نے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار کی سرزنش کی تھی اور کہا تھا کہ ’اسلام ہمیں لوگوں کے نجی معاملات کا احترام کرنے کا درس دیتا ہے‘۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024