بالاکوٹ میں بھارتی جارحیت: عالمی تحقیقی اداروں کی جانی نقصان کی تردید
عالمی تحقیقی اداروں نے بالاکوٹ میں بھارت کی جارحیت میں کسی جانی نقصان کی تردید کردی۔
برطانوی اخبار 'دی گارجین' کی رپورٹ میں آزاد ذرائع سے حاصل ہونے والی سیٹلائٹ تصاویر کے بعد پاکستان میں جارحیت کے بھارتی دعووں پر شک و شبے کا اظہار کیا گیا۔
اٹلانٹک کونسل کی ڈیجیٹل فرانزک ریسرچ لیب نے بھارت کی جارحیت کی جگہ کی شناخت کی اور وہاں ہونے والے نقصان کی ابتدائی رپورٹ پیش کی۔
رپورٹ میں بھارتی جارحیت سے کئی روز قبل اور بعد کی سیٹلائٹ تصاویر کا موازنہ کیا گیا اور نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جس مقام پر ہریالی تھی اس جگہ جارحیت کا اثر نظر آیا تاہم اطراف کے اسٹرکچرز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
گروپ کے ساتھ منسلک معاون محقق مائیکل شیلڈون نے کہا کہ 'آزاد ذرائع سے حاصل ہونے والے شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ بھارت کی جارحیت ناکام ہوئی۔'
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا بالاکوٹ حملے کے شواہد پیش کرنے سے انکار
اسی طرح سیٹلائٹ تصاویر سے تجزیہ کرنے والے آسٹریلین اسٹریٹیجک پالیسی انسٹی ٹیوٹ نے بھی یہ نتیجہ اخذ کیا کہ بھارت جس پہاڑی علاقے میں جارحیت کا دعویٰ کر رہا ہے وہاں جانی نقصان کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
گزشتہ روز بھارتی فضائیہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مبینہ ایئر اسٹرائیک ان کی مقررہ جگہ پر ہی ہوئی لیکن وہ ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتا سکتے۔
ایئر چیف مارشل بی ایس دھنوا نے یہ کہہ کر صحافیوں کے سوال کو گول کیا کہ 'ہم حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد نہیں گنتے۔'
دونوں ممالک کے درمیان تنازع کا دوسرا پہلو بھارت کا یہ دعویٰ ہے کہ اس نے بھارتی حدود میں حملے کے لیے داخل ہونے والے پاکستانی طیارے کو مار گرایا اور اس نے جس طیارے کو گرایا وہ 'ایف 16' تھا۔
فرانزک تحقیقاتی ادارے 'بیلنگ کیٹ' نے طیارے کے ملبے کی تصاویر اور ویڈیوز کا جائزہ لیا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ ملبہ 'ایف 16' کا نہیں بلکہ بھارتی فضائیہ کے زیر استعمال 'مِگ 21' کا ہے جو اسی روز تباہ ہوا جب بھارت کا دوسرا جنگی جہاز پاکستان کی جانب سے تباہ کیے جانے کے بعد پاکستانی حدود میں گرا تھا اور اس کے پائلٹ ابھی نندن وَرتھامَن کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ پاک فضائیہ کی جانب سے دو طیاروں کو مار گرایا گیا تھا۔ جن میں سے ایک پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں گرا تھا جبکہ دوسرا طیارہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں گرا تھا۔
بھارت کے دفاعی حکام نے 'ایم 120 اَمرام' میزائل کا ٹکڑا عوام کے سامنے پیش کیا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ یہ میزائل پاکستان کے ایک جنگی جہاز سے فائر کیا گیا اور یہ میزائل صرف 'ایف 16' استعمال کر سکتا ہے۔'
برطانوی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان نے جو جہاز استعمال کیے وہ اہم ہیں اور یہ قیاس آرائی ہے کہ پاکستان نے امریکا سے 'ایف 16' طیارے اس واضح معاہدے کے تحت خریدے تھے کہ جہاز صرف انسداد دہشت گردی کے لیے استعمال ہوں گے۔
ایک سینئر پاکستانی عسکری عہدیدار نے 'ایف 16' کی خریداری کے معاہدے سے متعلق بتایا کہ 'پاکستان یہ طیارے اپنے دفاع میں استعمال کر سکتا ہے جو بالکل قانونی ہے جبکہ ان کا جارحانہ استعمال مسئلہ ہے۔'
مزید پڑھیں: پاکستان کی 'جوابی کارروائی' میں جے ایف-17طیارہ استعمال ہوا، رپورٹ
انہوں نے اس بات کی تصدیق سے انکار کیا کہ پاکستان نے گزشتہ ہفتے بھارت کے ساتھ جارحیت میں 'ایف سولہ' طیارے استعمال کیے۔
دوسرے پاکستانی ملٹری عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'جب اپنے دفاع کی بات آئے تو پاکستان تمام ہتھیار اور دفاعی ساز و سامان استعمال کر سکتا ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان نے بھارت کو جواب دینے کے لیے ایف سولہ کا استعمال نہیں کیا اس لیے یہ سوال تو بنتا ہی نہیں۔'
پاک فوج نے کہا تھا کہ اس نے بھارت کو جارحیت کا جواب دینے کے لیے چین کے تعاون سے تیار کیے جانے والے 'جے ایف 17 تھنڈر' طیارے استعمال کیے تھے۔
اٹلانٹک کونسل کے مائیکل شیلڈون نے کہا کہ اہم تنازعات اور المیوں کے دوران بنیادی حقائق پر الجھن غیر معمولی نہیں ہے، بالخصوص سوشل میڈیا کے دور میں بالکل نہیں۔