حکومت خصوصی اقتصادی زونز کو بجلی، گیس کی فراہمی کے اخراجات اٹھائے گی
اسلام آباد: حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیڈ) کو پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت گیس اور بجلی کی فراہمی کے اخراجات وہ خود اٹھائے گی اور پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت ایس ای زیڈ کو فراہم کی گئی صوبائی مارک اپ مدد اور وفاقی فرائیٹ سبسڈی کو ختم کردیا جائے گا۔
کابینہ کی اقتصادی تعاون کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی) کو کابینہ میں کیس جمع کرانے کی ہدایت کی گئی اور ایس ای زیڈ کو 2 اضافی ترغیبی پیکج ختم کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔
کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ یوٹیلیٹیز کی فراہمی کے اخراجات کو پی ایس ڈی پی کے تحت پورا کیا جائے گا اور پاور ڈویژن کو صوبائی حکومتوں سے مشاورت کے بعد جامع منصوبہ بنانے اور اسے ایک ماہ میں پیش کرنے کی ہدایت بھی دی جائے گی۔
مزید پڑھیں: اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں 22 فیصد تک اضافہ کردیا
ای سی سی نے وزارت پیٹرولیم کو صوبائی حکومتوں اور بورڈ آف انویسٹمنٹ سے مشاورت کے ساتھ موجودہ صنعتی زونز کو گیس کی فراہمی کا منصوبہ تشکیل دینے اور اسے بھی ایک ماہ میں پیش کرنے کا حکم دیا۔
بورڈ آف انویسٹمنٹ کو ہدایت کی گئی کہ ایس ای زیڈ ایکٹ 2012 میں ترمیم کریں۔
بورڈ آف انویسٹمنٹ نے ایس ای زیڈ کی نگرانی کے موجودہ نظام پر سوالات اٹھائے جس کی وجہ سے کارکردگی سست روی کا شکار ہے اور چین، ویتنام اور بھارت میں اس ہی طرح کے تجربوں کی ناکامی کا بتایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایس ای زیڈ کو جن مسائل کا سامنا ہے ان میں سب سے اہم یہاں ریگولیٹری اور انفورسمنٹ باڈی کا نہ ہونا، ایس ای زیڈ کے غلط استعمال، مقامی صنعت کی جگہ تبدیل کرنے کے لیے قانون کی غیر موجودگی وغیرہ شامل ہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ چین، بھارت اور ویتنام میں سرمایہ کاروں کو برآمدات میں ٹیکسز سے کچھ وقت کے لیے استثنیٰ دی گئی تھی اور ہمارے یہاں پیداوار پر 5 سال کے لیے ٹیکسز سے استثنیٰ دی گئی ہے جبکہ انٹرپرائز کے لیے 10 سال تک استثنیٰ دی گئی ہے۔
صوبوں کی جانب سے زمین کو قسطوں اور مارک اپ سپورٹ پر پہلے ہی سے دیا جارہا ہے جبکہ وفاقی حکومت فرائیٹ سبسڈی فراہم کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فروری میں مہنگائی کی شرح میں 8.2 فیصد اضافہ
سی پیک ترغیبی پیکج نے ایس ای زیڈ اے کے لیے ون ونڈو آپریشن بھی پیش کیا ہے اور پیداوار کے لیے یوٹیلیٹیز کی کثیر تعداد میں خریداری، بالخصوص بجلی، کی سہولت بھی فراہم کی جارہی ہے۔
بورڈ آف انویسٹمنٹ نے مطالبہ کیا تھا کہ صوبوں کی جانب سے دیا گیا مارک اپ سپورٹ اور وفاق کے فرائیٹ سبسڈی کو ختم کیا جانا چاہیے۔
ای سی سی میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ بجلی اور گیس کی فراہمی کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے اور ان یوٹیلیٹیز کے بغیر ایس ای زیڈ قائم نہیں ہوسکتے جس کی وجہ سے اس کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا تاکہ سرمایہ کاروں کے لیے ماحول بہتر بنایا جاسکے۔
کمیٹی نے صوبائی حکومتوں کو ایس ای زیڈ پر کام تیز کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 4 مارچ 2019 کو شائع ہوئی