مناسب وقت اور جگہ پر بھارتی مہم جوئی کا جواب دیں گے، پاکستان
وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں بالاکوٹ کے قریب مبینہ دہشتگردی کیمپ کو نشانہ بنانے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان نے مناسب وقت اور جگہ پر بھارتی مہم جوئی کا جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا خصوصی اجلاس ہوا۔
اجلاس میں وزیرخارجہ ، وزیر دفاع، وزیر خزانہ ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور دیگر سول و عسکری قیادت نے شرکت کی۔
وزیراعظم کی زیر صدارت خصوصی اجلاس کے شرکا نے بالاکوٹ کے قریب دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانے پر حملے کے بھارتی دعوے کو مسترد کردیا۔
مزید پڑھیں: بھارتی ایئر فورس کی دراندازی کی کوشش، پاک فضائیہ کا بروقت ردِ عمل
اجلاس میں بھارت کی طرف سے بھاری جانی نقصان کا دعوٰی بھِی بےبنیاد قرار دے دیا گیا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ کسی مبینہ دہشت گرد کیمپ کو بالاکوٹ کے قریب نشانہ نہیں بنایا گیا،مقامی اور بین الاقوامی میڈیا سمیت پوری دنیا اس جگہ کا معائنہ کرسکتی ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ الیکشن میں بھارتی عوام کی حمایت حاصل کرنے کے لیے بھارتی حکومت نے خطے کے امن کو شدید خطرے میں ڈال دیا، بھارت نے یہ کارروائی اپنے انتخابی ماحول کو سامنے رکھ کر کی ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا بھارت نے بلاجواز جارحیت کا آغاز کیا ہے جس کا جواب پاکستان اپنے منتخب کردہ وقت اور مقام پر دے گا۔
حکومت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس کے ساتھ ہی وزیراعظم نے 27 فروری کو نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا خصوصی اجلاس بھی طلب کیا ہے۔
وزیراعظم نے مسلح افواج اور پاکستان کی عوام کو کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایات جاری کیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی دراندازی، اپوزیشن کا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
اجلاس میں پاکستان کی جانب سے معاملے پر عالمی رہنماؤں کو بھِی بھارت کی غیر ذمہ دارانہ پالیسی کے بارے میں آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں وزیر اعظم نے بھارتی کوشش کے جواب میں کسی جانی یا مالی نقصان کے بغیر پاک فضائیہ کے بروقت اور موثر رد عمل کو سراہا۔
خیال رہے کہ آج (26 فروری کو) بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر کے علاقے میں دراندازی کی کوشش پر پاک فضائیہ نے بروقت ردعمل دیتےہوئے دشمن کے طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کردیا تھا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ آزاد کشمیر کے علاقے مظفرآباد میں داخل ہونے کی کوشش کر کے بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی خلاف ورزی کی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر علی الصبح اپنے ایک ٹوئٹ میں انہوں نے بتایا تھا کہ بھارتی فضائیہ نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی، جس پر پاک فضائیہ فوری طور پر حرکت میں آئی اور بھارتی طیارے واپس چلے گئے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارت کی پیراملٹری فورس پر ہونے والے ایک خود کش حملے کے بعد سے سخت کشیدہ ہیں جس میں 44 بھارتی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
مذکورہ حملے کے بعد بھارت نے روایتی الزام تراشی کا سہارا لیتے ہوئے پاکستان کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا جبکہ پاکستان نے اس کی سختی سے تردید کرتے ہوئے بھارت کو کشمیریوں کی ناراضی کی وجوہات کی طرف توجہ دینے کا کہا تھا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بمبار، مقبوضہ کشمیر کا رہائشی تھا جبکہ اس کے والدین کا کہنا تھا کہ وہ شدت پسندی کی طرف، بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے حقوق کی پامالیوں اور تشدد کی وجہ سے مائل ہوا۔
.