محمد بن سلمان کی پاکستان میں افغان طالبان کے وفد سے ملاقات متوقع
پشاور: افغانستان میں 17 سال سے طویل عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے طور پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اتوار سے شروع ہونے والے اپنے دورہ پاکستان میں ممکنہ طور پر افغان طالبان کے وفد سے بھی ملاقات کریں گے۔
افغان امن مذاکرات میں پاکستان نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے اور حالیہ عرصے میں یہ مذاکرات اپنے منطقی انجام کی جانب گامزن ہیں جہاں امریکا نے افغانستان سے اپنی افواج کے انخلا کی خواہش ظاہر کی ہے اور اس پر جلد عملدرآمد کا بھی امکان ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی ولی عہد کے استقبال کی تیاریاں مکمل
دیگر عرب ممالک کی طرح سعودی عرب بھی ان مذاکرات کا حصہ ہے اور سعودی عرب میں مسلمانوں کے مقدس مقامات اور افغان طالبان سے گہرے تاریخی تعلقات کے سبب انہوں نے بھی ان مذاکرات میں اپنے اثرورسوخ کا استعمال کیا۔
دو سینئر پاکستانی حکام نے بتایا کہ سعودی ولی اپنے دورہ پاکستان کے دوران افغان طالبان کے نمائندوں سے بھی اسلام آباد میں ملاقات کریں گے جہاں اس سے قبل طالبان دعویٰ کر چکے ہیں کہ وہ اسلام آباد میں امریکی نمائندوں اور وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملیں گے۔
ایک پاکستانی عہدیدار نے بتایا کہ حالانکہ یہ اس وقت انتہائی خفیہ بات ہے، تاہم اس بات کے انتہائی مضبوط عوامل موجود ہیں کہ افغان طالبان کے نمائندے شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے دوران 18فروری کو ان سے ملاقات کریں گے۔
البتہ قطر میں موجود ایک سینئر طالبان رہنما نے کہا کہ ابھی تک اس بات کا فیصلہ نہیں ہوا کہ وہ سعودی ولی عہد سے ملیں گے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: محمد بن سلمان کا دورہ، عرب دوست پاکستان سے کیا چاہتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد سے ملاقات اس وقت منصوبے کا حصہ نہیں لیکن جب ہم اسلام آباد پہنچیں گے تو اس پر بھی بات کریں گے۔
اس سلسلے میں پاکستان کی وزارت خارجہ اور سعودی عرب کی حکومت سے بھی رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے اس پر کسی بھی قسم کے تبصرے سے انکار کردیا۔
ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان کے توانائی کے شعبے میں 10 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کے معاہدے کے بعد پیر کو واپس چلے جائیں گے۔