پاکستان سپر لیگ کے چوتھے ایڈیشن کا آج سے متحدہ عرب امارات میں آغاز
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے چوتھے ایڈیشن کا آج سے متحدہ عرب امارات میں آغاز ہو رہا ہے جہاں دفاعی چیمپیئن اسلام آباد یونائیٹڈکی ٹیم آج افتتاحی میچ میں لاہور قلندرز کے خلاف میچ سے ٹائٹل کے دفاع کی جنگ کا آغاز کرے گی۔
پاکستان میں کھیلوں کے سب سے بڑے ایونٹ پاکستان سپر لیگ کے ابتدائی 3 ایڈیشن کی بے مثال کامیابی کے بعد چوتھے ایڈیشن کا بھی متحدہ عرب امارات کے میدانوں سے آغاز ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل میں کارکردگی کھلاڑیوں کو ورلڈ کپ کا ٹکٹ دلاسکتی ہے، آرتھر
ایونٹ کے افتتاحی میچ سے قبل رنگارنگ افتتاحی تقریب بھی منعقدہ ہو گی جس میں پی ایس ایل کا نغمہ گانے والے فواد خان سمیت عالمی شہرت یافتہ بین الاقوامی اسٹارز بھی اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔
پاکستان سپر لیگ کے پہلے ایڈیشن میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا جس کے بعد پشاور زلمی نے دوسرے ایڈیشن میں ٹائٹل اپنے نام کیا۔
ایونٹ کے تیسرے ایڈیشن کے فائنل میں گزشتہ دونوں ایڈیشن کی فائنلسٹ ٹیمیں مدمقابل آئیں جہاں اسلام آباد یونائیٹڈ نے عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے سنسنی خیز مقابلے کے بعد زلمی سے اعزاز چھینتے ہوئے دوبارہ چیمپیئن کا تاج اپنے سر پر سجا لیا۔
ایونٹ میں اب تک گزرے 3 سالوں کی بات کی جائے تو اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم نے مصباح الحق اور جین پال ڈومینی کی زیر قیادت بہترین کھیل پیش کیا اور 2 مرتبہ چیمپیئن بنے۔
پشاور زلمی کی ٹیم کا شمار ان چند فرنچائزوں میں ہوتا ہے جنہوں نے انتہائی مستقل مزاجی سے بہترین کھیل پیش کیا اور انہیں اس کا انعام دوسرے ایڈیشن کا ٹائٹل جیتنے کی صورت میں ملا اور تیسرے ایڈیشن میں انہیں فائنل میں یونائیٹڈ نے مات دی۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم بلاشبہ تینوں ایڈیشنز خصوصاً ابتدائی دونوں ایونٹس میں بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے فائنل میں پہنچنے میں کامیاب رہی جبکہ گزشتہ سیزن میں پہلی مرتبہ شرکت کرنے والی ملتان سلطانز نے ابتدائی طور پر بہترین کھیل پیش کیا لیکن بعد میں وہ پٹڑی سے اتر گئے۔
ایونٹ میں جن دو ٹیموں سے سب سے زیادہ توقعات وابستہ تھیں وہ کراچی کنگز اور لاہور قلندرز تھیں لیکن بدقسمتی سے دونوں ہی ٹیمیں کسی بھی ایونٹ میں اچھا کھیل پیش نہ کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ‘صبر کریں، بہت جلد پی ایس ایل پاکستان میں ہو گا‘
اب تک کھیلے گئے ایڈیشنز کی بات کی جائے تو کراچی کنگز کھلاڑیوں کی اچھی انفرادی کارکردگی کے باوجود بحیثیت ٹیم اچھا کھیل پیش نہ کر سکی جبکہ لیگ کے تینوں ایڈیشنز کا اختتام پوائنٹس ٹیبل پر اختتامی نمبر پر کرنے والی لاہور قلندرز کی ٹیم کا احوال بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔
البتہ اس مرتبہ ٹیم میں محمد حفیظ کی شکل میں نئے قائد اور اے بی ڈی ویلیئرز جیسے جارح مزاج بلے باز کی موجودگی کی بدولت لاہور قلندرز اپنی قسمت بدلنے اور ٹائٹل جیتنے کے لیے پرامید ہے۔
ان دونوں کھلاڑیوں کے ساتھ فخر زمان، کوری اینڈرسن، حارث سہیل اور کارلوس بریتھ ویٹ کی موجودگی میں کسی بھی ٹیم کے لیے انہیں شکست دینا آسان نہیں ہو گا۔
کراچی کنگز کی ٹیم ایک مرتبہ پھر لیگ میں بہتر کارکردگی کے لیے پرعزم ہے جس کے لیے ان کی امیدوں کا محور نوجوان بلے باز بابر اعظم اور کولن منرو ہوں گے جبکہ ٹیم کو بہترین آل راؤنڈرز اور میچ وننگ باؤلرز کی خدمات بھی حاصل ہیں۔
نوجوان عثمان شنواری، سہیل خان، سکندر رضا اور محمد عامر کے ساتھ ساتھ نوجوان عماد وسیم کی نوجوان قیادت میں ٹیم بہتر کھیل پیش کرنے کے لیے کوشاں ہو گی۔
گزشتہ سال لیگ کی نئی ٹیم کی حیثیت سے شریک ہونے والی ملتان سلطانز عمدہ آغاز کے باوجود یادگار انداز میں ایونٹ کا اختتام نہ کر سکی تاہم ٹیم کے مالکان کی تبدیلی کے بعد سلطانز بھی اچھے کھیل کے لیے پرعزم ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے اوپنر امام الحق 'پشاور زلمی' کا حصہ بن گئے
اب ٹیم کی کمان وزیر اعظم عمران خان کے قریبی ساتھی جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین کے پاس ہے جو بذات خود کرکٹ سے خاصا لگاؤ رکھتے ہیں جبکہ ٹیم شعیب ملک کے تجربے اور قائدانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بہترین کھیل پیش کرنے کے لیے ٹیم کے حوصلے بلند ہیں۔
ٹیم نے سابق آسٹریلین کپتان اسٹیون اسمتھ کی خدمات حاصل کیں لیکن وہ انجری کے سبب ایونٹ سے باہر ہو گئے تاہم ان کی جگہ نامور ویسٹ انڈین آل راؤنڈر آندرے رسل کو فرنچائز نے اپنے اسکواڈ کا حصہ بنایا ہے۔
شان مسعود، جانسن چارلس، جو ڈینلی اور اور عمر صدیق ٹیم کی بیٹنگ کی کمان سنبھالیں گے لیکن اس ٹیم کا مضبوط باؤلنگ اٹیک اسے دیگر ٹیموں سے ممتاز بناتا ہے۔
محمد عرفان، جنید خان، محمد عباس، رسل اور شاہد آفریدی پر مشتمل باؤلنگ اٹیک کا سامنا کسی بھی ٹیم کے لیے درد سر سے کم نہیں ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل: پشاور زلمی کا اپنے شائقین کیلئے تحفہ
کسی بھی لیگ کی قیادت اگر اس کی نیشنل ٹیم کا کپتان کر رہا ہو تو اسے ایک بڑی خوبی تصور کیا جاتا ہے اور یہی چیز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم کو دیگر ٹیموں سے ممتاز بناتی ہے جسے سرفراز احمد کی شکل میں بہترین قائد کی خدمات حاصل ہیں۔
گوکہ کے کیون پیٹرسن کی ریٹائرمنٹ کے نتیجے میں ٹیم کو ان کی خدمات حاصل نہیں ہو ں گی جبکہ ابتدائی میچوں میں انجری کا شکار سنیل نارائن بھی موجود نہیں ہوں گے البتہ ڈیوین براوو، رلی روسو، شین واٹسن کے ساتھ ساتھ ’ینگ اینڈ ٹیلنٹڈ‘ عمر اکمل اور احمد شہزاد کی موجودگی سے یہ ٹیم کافی حد تک متوازن نظر آتی ہے۔
پشاور زلمی پاکستان سپر لیگ کی ان ٹیموں میں شامل ہے جسےانتہائی متوازن تصور کیا جاتا ہے، محمد حفیظ کے جانے سے یہ کامبی نیشن متاثر ضرور ہوا ہے لیکن اب بھی یہ ٹیم ڈیرن سیمی کی قیادت میں دوبارہ چیمپیئن بننے کی اہلیت رکھتی ہے۔
کسی حد تک کمزور بیٹنگ لائن ٹیم کے لیے ضرور ایک مسئلہ بنی ہوئی تھی لیکن امام الحق کی آخری لمحات میں ٹیم میں شمولیت کے بعد یہ مسئلہ بھی کافی حد تک حل ہو گیا ہے جہاں کامران اکمل، 44 سالہ مصباح الحق اور صہیب مقصود بھی بیٹنگ کے جوہر دکھانے کے لیے موجود ہوں گے جبکہ کیرون پولارڈ، آندرے فلیچر اور ڈیوڈ ملان کی شکل میں غیر ملکی کھلاڑیوں کی امداد سے ٹیم کی دوبارہ ٹائٹل جیتنے کی امیدیں پھر سے روشن ہو گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان سپر لیگ کی ٹرافی کی رونمائی
تاہم اس ٹیم کی باؤلنگ بھی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے جس میں وہاب ریاض، حسن علی، عمید آصف، ثمین گل، ابتسام شیخ اور لیام ڈاسن جیسے میچ ونرز موجود ہیں۔
چیمپیئن اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم لیگ میں دوسری مرتبہ اپنے اعزاز کا دفاع کرے گی اور اس مرتبہ یہ ذمے داری ٹیم کے نئے کپتان تجربہ کار محمد سمیع کے کاندھوں پر ہو گی۔
پاکستان سپر لیگ کی تمام ٹیموں کو دیکھا جائے تو بلاشبہ سے بہترین نوجوان آل راؤنڈرز دفاع چیمپیئن ٹیم کے پاس ہیں جسے شاداب خان، فہیم اشرف، حسین طلعت، عماد بٹ کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سمیت پٹیل کی خدمات بھی حاصل ہیں۔
بیٹنگ میں ٹیم کی امیدوں کا محور ایک مرتبہ پھر لیوک رونکی، صاحبزادہ فرحان، آصف علی، کیمرون ڈیلپورٹ اور ای این بیل ہوں گے جبکہ باؤلنگ میں کپتان سمیع کا ساتھ دینے کے لیے آل راؤنڈرز کے ہمراہ رومان رئیس، ظفر گوہر اور وین پارنیل بھی ہوں گے۔
رواں سال شیڈول ورلڈ کپ 2019 کے سبب پی ایس ایل کا یہ ایڈیشن مزید اہمیت اختیار کر گیا ہے جہاں ایونٹ میں شاندار کارکردگی کسی بھی کھلاڑی کو عالمی کپ کے اسکواڈ کا ٹکٹ دلا سکتی ہے اور کوچ مکی آرتھر اس کا واضح الفاظ میں اعلان بھی کر چکے ہیں۔
یہ ایونٹ اس لحاظ سے بھی خصوصی انفرادیت کا حامل ہے کہ اس سال پہلی مرتبہ لیگ کے آٹھ میچز پاکستان میں منعقد ہوں گے جن میں سے تین کی میزبانی لاہور اور پانچ کی میزبانی کا اعزاز کراچی کو حاصل ہوا ہے جس سے ایونٹ کی مکمل طور پرپاکستان واپسی کا منصوبہ درست سمت میں اور کامیابی کے ساتھ عملی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔
مجموعی طور پر لیگ کی تمام ہی ٹیمیں کافی حد تک متوازن اور بہترین کھلاڑیوں کی خدمات سے لیس نظر آتی ہیں تاہم اب دیکھنا یہ ہو گا کہ کیا پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیٹڈ ٹائٹل جیتنے کی روایت برقرار رکھتے ہیں یا اس مرتبہ پاکستانی شائقین کو ایک نئے چیمپیئن کو دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔