شام میں ‘محفوظ زون’ تعمیر کریں گے، طیب اردوان
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ ان کی فوج شام کے شمالی علاقے میں 20 میل طویل ‘محفوظ زون’ تعمیر کرے گی جس کے لیے امریکا اور دیگر اتحادیوں سے مالی تعاون درکار ہوگا۔
خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق طیب اردوان کی جانب سے یہ بیان اس وقت آیا ہے جب جنگ زدہ شام کے لیے اقوام متحدہ کے نئے نمائندے دمشق کے پہلے دورے پر موجود ہیں جنہوں نے رواں ماہ ہی عہدہ سنبھالا تھا۔
طیب اردوان نے پارلیمنٹ میں حکمران جماعت کے اراکین سے خطاب میں کہا کہ زون کی تعمیر سے ‘دہشت گرد دور’ ہوں گے، شہریوں کا تحفظ اور مہاجرین کی روانی کو روک دیا جائے گا۔
قبل ازیں طیب اردوان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا اور دونوں رہنماؤں نے معاملے پر تبادلہ خیال کیا تھا جس کا مقصد امریکی صدر کے ترکی کے حوالے سے متنازع ٹویٹ کے بعد پیدا صورت حال کو ٹھیک کرنا تھا۔
مزید پڑھیں:کردوں پر حملہ کیا تو ترکی کو معاشی طور پر تباہ کردیں گے، امریکا
ٹرمپ نے دو روز قبل ترکی کو مخاطب کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ انقرہ کو شام میں امریکی حمایت یافتہ کرد فورسز کو کوئی نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔
اردوان نے ٹیلی فونک گفتگو کے بارے میں کہا کہ ‘دونوں رہنما تاریخی اہمیت کو سمجھنے پر متفق ہوگئے ہیں’۔
شام کے دورے میں موجود اقوام متحدہ کے نمائندے گیئر پیڈرسن کا کہنا تھا کہ انہیں شامی حکام سے سودمند مذاکرات کی امید ہے۔
لبنان سے شام پہنچنے کے مقاصد سے صحافیوں کو آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘مجھے امید ہے کہ ہم انتہائی سودمند مذاکرات کریں گے اور مذاکرت کے بعد بہت کچھ کہنے کے لیے بھی پرامید ہوں’۔
شامی حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پیڈرسن سے اس صورت میں تعاون کریں گے اگر وہ اپنے پیش رو کے طریقے سے ہٹ کر اور شام کی سرحدی خود مختاری کو تسلیم کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:شام سے امریکی فوج کے متنازع انخلا کی دستاویز پر دستخط
خیال رہے کہ شام میں سات برس سے جاری جنگ میں اب تک کم ازکم 5 لاکھ افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں اور اس کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی ماضی میں کی گئی کئی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں۔
شام کے لیے اقوام متحدہ کے نئے نمائندے کو اقوام متحدہ میں 2007 سے 2008 تک لبنان کے لیے کوارڈی نیٹر سمیت مختلف سطح پر کام کرنے کا تجربہ ہے۔
ناروے سے تعلق رکھنے والے پیڈرسن 1993 میں طے پانے والے اوسلو معاہدے میں ناروے کے وفد کا حصہ تھے جس میں اسرائیل اورفلسطینی لبریشن آرگنائزیشن کے درمیان معاہدہ طے پایا تھا اسی طرح 1998 سے 2003 تک فلسطینی اتھارٹی کے لیے ناروے کے نمائندے کی حیثیت سے کام کیا تھا۔