کراچی: مضرِ صحت کھانے سے بچوں کی ہلاکت، ریسٹورنٹ کے 2 ملازم گرفتار
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں مبینہ طور پر مضرِ صحت کھانا کھانے سے 2 بھائیوں کی ہلاکت کے معاملے میں ریسٹورنٹ کے 2 ملازمین کو گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تفتیشی پولیس ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے ریسٹورنٹ کے ملازم عامر اختر اور عرفان علیم مانی کو گرفتار کرلیا۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان کو قتل بالسبب اور کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا گیا ہے۔
بعدازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ساؤتھ جاوید عالم اوڈھو نے بتایا کہ تجزیہ اور رپورٹ کے مطابق مذکورہ ریسٹورنٹ کے کھانے میں زہریلے اور انتہائی مہلک بیکٹیریا موجود تھے جبکہ ان کی تعداد بھی بہت زیادہ تھی۔
مزید پڑھیں: مضر صحت کھانے سے 2 بچوں کی ہلاکت، فوڈ اتھارٹی کی نگرانی کیلئے کمیٹی تشکیل
انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے بچوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا اور پھر پولیس نے مقتول بچوں کے گھر اور ریسٹورنٹ کے کھانے کے نمونے حاصل کیے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید عالم اوڈھو نے بتایا کہ یہ کیس مکمل طور پر فرانزک ثبوتوں پر منحصر رہا ہے اور پولیس کو تفتیش میں مشکلات کا بھی سامنا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں بچوں کی ہلاکت ریسٹورنٹ میں مضرِ صحت کھانا کھانے سے ہوئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے بچوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا جو فیملی کے لیے مشکل کام تھا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ نے کہا کہ کھانے ، گھر اور ہوٹل سے مختلف نمونے پنجاب فرانزک ایجنسی کو بھیجے گئے، پوسٹ مارٹم سے حاصل بچوں کے اعضا کے نمونے بھی بھیجے گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ ایس جی ایس لیب کورنگی کو بھی نمونے بھجوائے گئے تھے۔
جاوید عالم اوڈھو کا کہنا تھا کہ بیکٹیریا اتنا مہلک تھا کہ والدہ کی بھی حالت خراب ہوئی اور وہ بروقت کسی کو اطلاع نہ کرسکیں۔
انہوں نے کراچی کے تمام ریسٹورانٹس کو تنبیہ کی کہ وہ لوگوں کے کھانے میں جن اشیا کو استعمال کر رہے ہیں ان میں لازمی احتیاط برتیں۔
یہ بھی پڑھیں: مبینہ مضر صحت کھانا کھانے سے جاں بحق بچوں کا پوسٹ مارٹم مکمل
خیال رہے کہ 10 نومبر کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں واقع ایک ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے سے 2 بچوں ڈیڑھ سالہ احمد اور 5 سالہ محمد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ ان کی والدہ اور بہن کو تشویش ناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، تاہم ماں اور بیٹی کی حالت اب بہتر ہے۔
سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آنے والے اس واقعے پر ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید عالم اوڈھو نے نوٹس لے لیا تھا۔
بعدازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے بھی واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا جس کے لیے مفادِ عامہ کی ایک درخواست بھی دائر کی گئی تھی۔