’ہر سال دنیا میں 26 کھرب ڈالر کرپشن کی نذر ہوتے ہیں‘
واشنگٹن: اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 26 کھرب ڈالر سالانہ کرپشن کی نذر ہوجاتے ہیں جبکہ 10 کھرب ڈالر رشوت کی شکل میں ضائع جاتے ہیں۔
انسداد بدعنوانی کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں اقوامِ متحدہ کے ڈیولپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) نے بتایا کہ عالمی جی ڈٰ پی کا 5 فیصد سالانہ کرپشن کی نذر ہوتا ہے۔
یو این ڈی پی کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں امداد سے 10 گنا زیادہ رقم کرپشن کا شکار ہوجاتی ہے۔
اقوام متحدہ نے ممبر ممالک پر زور دیا کہ وہ کرپشن سے لڑنے کے لیے اقدامات کو مزید مستحکم کریں، کیونکہ یہ ایک سنگین جرم ہے جس سے معاشرے کی سماجی اور اقتصادی ترقی پر ضرب لگتی ہے۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کی عدالت کا امریکا کو ایران سے پابندیاں ہٹانے کا حکم
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت دنیا میں کوئی ملک، قوم یا خطہ کرپشن سے بچا ہوا نہیں ہے۔
ادھر ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل (ٹی آئی) نے بھی عالمی تنظیم کے اس پیغام کی توثیق کرتے ہوئے خبردار کیا کہ کرپشن کی وجہ سے معاشرے کا غریب طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔
ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جب کرپشن ہوتی ہے تو اس کی وجہ سے انفرا اسٹرکچر، صحت اور تعلیم سمیت دیگر سہولیات کے لیے متعین فنڈز میں کمی آتی ہے جس کا براہِ راست اثر غریبوں پڑتا ہے۔
ایک اور سروے کے مطابق دنیا کے زیادہ تر لوگ اپنی حکومت کے بارے میں سوچتے ہیں کہ وہ کرپشن کے خلاف احسن انداز میں نہیں لڑ رہی، جبکہ صرف 30 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت اچھا کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں حماس کے خلاف امریکی قرارداد مسترد
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے حالیہ سروے گلوبل کرپشن بیرومیٹر کے مطابق لوگوں کا خیال ہے کہ وہ اپنی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے کرپشن کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔
ان لوگوں میں سب زیادہ تعداد لاطینی امریکا اور وسطی امریکا سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ہے جو مانتے ہیں کہ ایک عام شخص اس معاملے میں واضح فرق لاسکتا ہے۔
سروے کے مطابق اچھی بات یہ ہے کہ دنیا کے نوجوانوں کی آدھی سے زیادہ تعداد یہ مانتی ہے کہ وہ خود کرپشن کے خلاف کام کرکے اس میں کمی لاسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ نے 9 سال بعد اریٹیریا پر عائد پابندی ختم کردی
تاہم ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے دنیا کی تمام حکومتوں کو خبردار کیا کہ حکومتیں لوگوں کو مشغول کرنے میں مشکلات لارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں پر حکومت کی جانب سے دباؤ بڑھایا جارہا ہے جبکہ کئی ممالک میں صحافیوں پر حملے بھی کیے جارہے ہیں۔
ادارے کے مطابق ایسے کریک ڈاؤن سے کرپٹ عناصر اور منظم مجرموں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
یہ خبر 10 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی