پاکستان عباس اور یاسر کی بدولت نیوزی لینڈ کو قابو کرنے کا خواہاں
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ کل سے دبئی میں کھیلا جائے گا جہاں پاکستان محمد عباس اور یاسر شاہ پر مشتمل باؤلنگ اٹیک کی مدد سے مہمان ٹیم کو قابو کرنے کا خواہشمند ہے۔
نیوزی لینڈ کے خلاف تین میچوں کی سیریز کے لیے محمد عباس کو ٹرمپ کارڈ قرار دیا جا رہا ہے جنہوں نے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں عمدہ باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف دو میچوں میں 17 وکٹیں حاصل کر کے پاکستان کی 0-1 سے فتح میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
گزشتہ سال ڈیبیو کرنے والے محمد عباس اب تک کیریئر کے دس میچوں میں 59وکٹیں حاصل کر چکے ہیں اور ٹیسٹ سیریز میں انہیں یاسر شاہ اور بلال آصف کی خدمات حاصل ہوں گی۔
قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں صرف 8وکٹیں لینے والے لیگ اسپنر یاسر شاہ سے بہتر کارکردگی کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا باؤلنگ اٹیک اچھا ہے۔ عباس نے شاندار باؤلنگ کا مظاہرہ کیا لیکن یاسر اس طرح کی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکے جس کی ان سے توقع تھی لیکن ہمیں اس سیریز میں ان سے زیادہ بہتر کارکردگی کی امید ہے۔
یاسر شاہ نے اپنے ڈیبیو کے بعد سے متحدہ عرب امارات میں پاکستان کی فتوحات میں اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں اور 2014 میں نیوزی لینڈ کے خلاف 1-1 سے ڈرا ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں 15وکٹیں حاصل کی تھیں لیکن گزشتہ کچھ میچز سے ان کی کارکردگی میں تنزلی دیکھی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے 2011 سے نیوزی لینڈ کو ٹیسٹ سیریز میں شکست نہیں دی اور یہی وجہ ہے کہ قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد مہمان ٹیم کو کمزور یا آسان حریف سمجھنے کی غلطی نہیں کرنا چاہتے۔
سرفراز نے کہا کہ نیوزی لینڈ ایک اچھی ٹیم ہے اور انہوں نے ٹی20 اور ون ڈے میچوں کی سیریز میں ہمارے لیے مشکلات کھڑی کیں۔ پاکستان نے ٹی20 سیریز میں 0-3 سے کلین سوئپ کیا لیکن ون ڈے سیریز کا تیسرا میچ بارش کی نذر ہونے کے سبب وہ 1-1 سے برابر رہی۔
محمد عامر کے بعد تجربہ کار وہاب ریاض کی ناکامی کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان نے ون ڈے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ اپنے نام کرنے والے شاہین شاہ آفریدی کو ٹیسٹ اسکواڈ کا حصہ بنایا ہے لیکن ٹیم مینجمنٹ ابھی انہیں ٹیسٹ کرکٹ کھلانے کے حوالے سے پچکچاہٹ کا شکار ہے لہٰذا پہلے ٹیسٹ میچ میں ان کی شرکت کا امکان معدوم ہے۔
پہلے ٹیسٹ میں محمد عباس کے ساتھ ممکنہ طور پر نئی گیند حسن علی کو دی جائے گی جبکہ اسپن کے شعبے میں یاسر شاہ اور بلال آصف کا ساتھ دینے کے لیے محمد حفیظ بھی موجود ہوں گے۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ کے کپتان گروئن انجری سے صحتیاب ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور انہوں نے امید ظاہرکی کہ ان کی ٹیم جلد ہی کنڈیشنز کے مطابق خود کو ڈھال لے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ہوم سیریز کے لیے آنے سے قبل غیرملکی ٹیموں کو کنڈیشنز میں خود کو ڈھالنے کے حوالے سے کافی کام کرنا پڑتا ہے۔
’میرے خیال میں یہ ضروری ہے کہ ہم اس ناتجربہ کار ٹیم کے ذریعے خود کو کنڈیشنز میں ڈھالنے کی کوشش کریں اور جلد از جلد سیکھنے کی کوشش کریں کیونکہ ہم ان کنڈیشنز میں اپنی بہترین کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں‘۔
نیوزی لینڈ کے کپتان نے عباس اور یاسر کو خطرہ قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ یہ دونوں بہت اچھے باؤلرز ہیں اور ایک عرصے سے اچھی باؤلنگ کر رہے ہیں، خصوصاً عباس نے عالمی کرکٹ میں قدم رکھنے کے بعد سے دنیا بھر میں بہترین انداز میں باؤلنگ کی ہے۔
نیوزی لینڈ کی جانب سے میچ میں اسپنر اعجاز پٹیل کو ڈیبیو کرائے جانے کا امکان ہے جبکہ ان کے ہمراہ اسپن کا شعبہ اش سودھی یا ول سومر ولی سنبھالیں گے جبکہ انہیں ٹرینٹ بولٹ، نیل ویگنر، ٹم ساؤدھی اور میٹ ہنری کی شکل میں بہترین فاسٹ باؤلرز کا ساتھ بھی حاصل ہے۔
دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا دوسرا ٹیسٹ میچ 24 نومبر سے دبئی میں کھیلا جائے گا جس کے بعد آخری ٹیسٹ میچ کی میزبانی 3دسمبر سے ابوظہبی کرے گا۔