سری لنکا: وزیراعظم کی برطرفی کے بعد ہنگامے، ایک ہلاک، 2 زخمی
کولمبو: سری لنکا کے وزیراعظم کی برطرفی کے بعد ملک میں ہنگامے پھوٹ پڑے، برطرف کابینہ کے وزیر کے محافظ کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک جبکہ 2 زخمی ہوگئے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 26 اکتوبر کو سری لنکا کے صدر متھری پالا سری سینا نے 26 نومبر تک پارلیمنٹ کو معطل کرتے ہوئے وزیرِ اعظم رنیل وکراماسنگے اور ان کی کابینہ کو برطرف کردیا تھا۔
رنیل وکراماسنگے کو جس وقت برطرف کیا گیا تھا اس وقت وہ اپنے سرکاری دورے پر تھے تاہم وہ اپنا دورہ ادھورا چھوڑ کر واپس کولمبو آگئے۔
معزول وزیرِ اعظم رنیل وکراماسنگے نے کولمبو پہنچ کر ایک پریس کانفرنس کی تھی جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی کارو جیاسوریا سے درخواست کی کہ وہ پارلیمنٹ کا اجلاس بلوائیں اور اس سیاسی بحران کو حل کریں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’پارلیمنٹ میں ان کے پاس اکثریت ہے، اس معاملے کا حل پارلیمنٹ میں ہی نکالا جانا چاہیے‘۔
اے ایف پی کے مطابق اتوار کو سری لنکن صدر کے حامیوں کا ایک گروہ معزول کابینہ کے وزیر پیٹرولیم کے دفتر کے باہر مظاہرہ کررہا تھا، اس دوران مظاہرین نے وزیرپیٹرولیم ارجنا رانا ٹنگا کو دفتر میں محصور کردیا جس پر ان کے محافظ نے فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں ایک 34 سالہ آدمی ہلاک جبکہ دو زخمی ہوگئے۔
مزید پڑھیں: سری لنکا سزائے موت پانے والے 5 پاکستانیوں کو اپنے وطن بھیجے گا
دریں اثنا سیاسی عدم استحکام کے شکار ہونے والے سری لنکا کے سابقہ وزیرِ اعظم رنیل وکراماسنگے کو 28 اکتوبر کو سرکاری رہائش گاہ چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا کے رکنِ پارلیمنٹ ویمل ویراوانسا نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ معزول وزیرِاعظم وکراماسنگے اتوار کو ’باعزت انداز‘ سے وزیرِ اعظم ہاؤس خالی کر دیں گے۔
جب انہیں بتایا گیا کہ وکراماسنگے کے حامیوں نے گھر خالی نہ کرنے پر وزیرِاعظم ہاؤس کے باہر جمع ہونے کی دھمکی دی ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ’جب ہم اپوزیشن میں تھے اس وقت بھی ہم نے اسٹیڈیمز بھر دیے تھے، آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ ہم اقتدار میں آنے کے بعد کیا کر سکتے ہیں‘۔
علاوہ ازیں اسپیکر اسمبلی کارو جیاسوریا نے صدر متھری پالا سری سینا کو خط لکھ کر آگاہ کیا کہ رنیل وکراماسنگے کی درخواست کو قانونی اور آئینی تصور کیا گیا ہے، تاہم ان کی بطور وزیر اعظم تمام مراعات بحال کی جائیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: کوہِ قاف کے طلسماتی دیس کو جاتا راستہ
خط میں واضح کیا گیا کہ جب تک کوئی دوسرا رکنِ پارلیمنٹ اپنی اکثریت ثابت نہیں کر دیتا جب تک وہی وزیرِ اعظم رہیں گے۔
سری لنکا کے صدر کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ اسے ایک غیرجمہوری اقدام اور بغاوت قرار دیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ سری لنکا میں سیاسی افراتفری کی صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب متھری پالا سری سینا نے اپنی جماعت یونائیٹڈ پیپلز فریڈم الائنس (یو پی ایف اے) کو رنیل وکراماسنگے کی حکومت سے علیحدہ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
اس اعلان کے کچھ دیر بعد ہی سری لنکا کے صدر نے 4 مرتبہ کے وزیرِ اعظم کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا تھا جبکہ ان کی جگہ پر سابق وزیرِ اعظم مہندا راجاپکسے کو وزارتِ عظمیٰ کا قلمدان سونپ دیا تھا۔
سری لنکا کی پارلیمنٹ کی ویب سائٹ کے مطابق وکراماسنگے کی پارٹی یونائیٹڈ نیشنل پارٹی (یو این پی) کے پاس 2 سو 25 نشتوں کی پارلیمنٹ میں ایک سو 6 نشتیں حاصل ہیں جبکہ سری سینا کی یو پی ایف اے کے پاس 95 نشستیں ہیں۔