• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ہیٹی میں زلزلے سے 11 افراد ہلاک

شائع October 7, 2018
ہیٹی میں 2010 میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 2لاکھ افراد ہلاک ہو گئے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی
ہیٹی میں 2010 میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 2لاکھ افراد ہلاک ہو گئے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی

کیریبیئن جزیرے ہیٹی میں خطرناک زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 11افراد ہلاک اور 130 سے زائد زخمی ہو گئے۔

امریکی جیولیوجیکل سروے کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 5.9 ریکارڈ کی گئی اور زلزلے کا مرکز شہر پورٹ ڈی پیکس کے شمال مشرق میں 12میل دور تھا۔

مزید پڑھیں: انڈونیشیا: زلزلہ وسونامی سے ہلاکتوں کی تعداد 1234 ہوگئی

زلزلے کی گہرائی 11.7کلومیٹر تھی، زلزلے کے جھٹکے ملک بھر میں ہفتے کی رات 8 بج کر 10 منٹ پر محسوس کیے گئے۔

حکومتی ترجمان ایڈی جیکسن کے مطابق زلزلے میں اب تک 11 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے 7 کا تعلق پورٹ ڈی پیکس سے ہے جبکہ بقیہ 4 افراد گروس مورن میں ہلاک ہوئے۔

ہیٹی کی انتظامیہ نے ملک کے شمالی علاقے میں آنے والے اس زلزلے میں ہونے والے زخمیوں کی تعداد 135بتائی ہے۔

زلزلے کے بعد دو آفٹر شاکس بھی محسوس کیے گئے لیکن اس سے متعلق کسی بھی قسم کی سونامی کی وارننگ جاری نہیں کی گئی۔

زلزلے سے چین سولم اور ٹورٹیوگا کے علاقے بھی متاثر ہوئے اور وہاں بھی لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچا۔

یہ 2010 کے بعد ہیٹی میں آنے والا سب سے بدترین زلزلہ ہے جہاں آج سے 8 سال قبل دارالحکومت پورٹ ڈی پرنس میں آنے والے خطرناک زلزلے کے نتیجے میں کم از کم دو لاکھ افراد ہلاک اور 3لاکھ سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

ملک کے صدر جووینل موئز نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں عوام سے پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مقامی اور علاقائی حکام عوام کی مدد کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’2018 میں زلزلوں میں اضافے کا امکان‘

وزیر اعظم جین ہنری کینٹ نے زلزلے کے بعد ایک ٹاس فورس قائم کردی ہے اور عوام کو ہرممکن سہولیات کی فراہمی کا حکم دیا ہے۔

سول پروٹیکشن ایجنسی نے بتایا کہ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا اوردعویٰ کیا کہ اکثر زخمی زلزلے سے زیادہ گھبراہٹ کا شکار ہو کر جلد بازی کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔

ایجنسی نے بتایا کہ اس قدرتی آفت کے نتیجے میں چند گھروں کو بھی نقصان پہنچا لیکن اس حوالے سے کوئی اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024