• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

اقوام متحدہ کی یمن میں جنگی جرائم کی تفتیش کی اجازت

شائع September 28, 2018
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کے ادارے انسانی حقوق کونسل نے سعودی عرب اور ان کے اتحادیوں کی بھرپور مخالفت کے باوجود یمن میں مبینہ طور پر جنگی جرائم کی عالمی سطح پر تفتیش کی بحالی کے لیے ووٹ دے دیا۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی حمایت سے تحقیقات کے لیے 47 رکنی کونسل میں ہونے والی ووٹنگ کے دوران 21 حق میں اور 8 ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ 18 اراکین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

خیال رہے کہ تفتیش کاروں کی جانب سے گزشتہ ماہ ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس کے مطابق سعودی اتحادی اور ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغی دونوں مبینہ طور پر جنگی جرائم میں ملوث پائے گئے تھے۔

ابتدائی رپورٹ میں یمن کی حکومت اور اس کے سعودی اتحادیوں کے ساتھ ساتھ حوثی باغیوں اور ایران کے کردار پر بھی شدید تنقید کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:یمن: اقوام متحدہ نے ہسپتال پر حملے کی مذمت کردی

کونسل میں عرب اتحادیوں کا موقف تھا کہ مستقبل میں اس تنازع کے حوالے سےت ہونے والی تحقیقات کی ذمہ داری یمن کے قومی انسانی حقوق کمیشن کو دی جائے۔

عرب اتحادیوں کی تجویز کونسل میں شامل کئی ممالک کے لیے ناقابل قبول تھا اور انہیں یمن کے کمیشن پر مکمل اعتماد نہیں ہے۔

یورپی ممالک اور کینیڈا کی سربراہی میں منظور کی گئی قرار داد میں تفتیش کاروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اگلے ستمبر تک تحقیقاتی رپورٹ پیش کریں۔

تفتیشی کمیٹی کیے اراکین پہلے کہ چکے ہیں کہ انہیں یمن کے تنازع پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تفصیلی رپورٹ ترتیب دینے کے لیے خاصا وقت درکار ہے۔

خیال رہے کہ یمن میں مارچ 2015 سے اب تک 10 ہزار افراد مارے جاچکے ہیں اور اقوام متحدہ نے دنیا کا سنگین انسانی بحران قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں:سعودی عرب: یمن جنگ میں شامل سعودی فوجیوں کیلئے عام معافی کا اعلان

جنیوا میں اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے سفیر عبدالعزیز الواصل کا کہنا تھا کہ انہوں نے مخالفت میں ووٹ دیا ہے کیونکہ قرارداد میں ان کے جائز تحفظات پر بات نہیں کی گئی تھی جس میں اہم بات پہلی تفتیشی رپورٹ میں عدم توازن کے حوالے سے تھی۔

اقوام متحدہ کے 47 رکنی انسانی حقوق کونسل میں قرار داد پر ووٹنگ کے دوران اختلاف واضح نظر آیا جہاں فیصلہ اکثریتی بنیاد پر کیا گیا۔ ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ ووٹ نے ‘ واضح پیغام دیا ہے کہ ہم یمن کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں’۔

ہیومن رائٹس واچ جنیوا کے ڈائریکٹر جان فشر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ‘اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں شامل ریاستیں آج تفتیشی رپورٹ میں سعودی اتحادیوں کی شرم ناک کوششوں کے خلاف متحد ہو کر کھڑی ہیں’۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024