• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

مشترکہ مفادات کونسل سندھ، بلوچستان میں پانی کا بحران ختم کرنے پر آمادہ

شائع September 25, 2018

اسلام آباد: مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے پہلے اجلاس میں وفاق نے سندھ اور بلوچستان میں پانی کا بحران ختم کرنے اور ملک بھر میں تعلیم کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سی سی آئی نے کراچی میں پانی کے بحران کے خاتمے پر آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے کراچی کو اضافی پانی دینے کی سندھ حکومت کی درخواست نیشنل واٹر کونسل (این ڈبلیو سی) کو بھیج دی۔

یہ بھی پڑھیں: مشترکہ مفادات کونسل حلقہ بندیوں پر ڈیڈ لاک ختم کرنے میں کامیاب

واضح رہے کہ سندھ حکومت نے اضافی یومیہ 650 میلن گیلن پانی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

وزیر اعظم ہاؤس کے میڈیا سیل سے جاری بیان کے مطابق این ڈبلیو سی ملک میں پانی کی سپلائی کی موجودہ صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنی سفارشات اور صوبوں میں پانی کی تقسیم کا فارمولہ پیش کرے گی۔

نیشنل واٹر کونسل، مشترکہ مفادات کونسل کے آئندہ اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی اور ساتھ ہی پانی کے ضیاع پر قابو پانے اور اس کے بہتر استعمال کے حوالے سے تجاویز پیش کرے گی۔

وزیر اعظم عمران خان نے اپنے زیر صدارت سی سی آئی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں کو پانی کی فراہمی اور تقیسم کے معاملے پر بہتر اور مربوط مانیٹرنگ نظام مرتب کرنے کی ضرورت ہے اور صوبوں کو بھی چاہیے کہ وہ بروقت اور ٹھیک اطلاعات فراہم کریں کیونکہ غیر واضح معلومات کے باعث پریشانیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیلِ نو کردی گئی

مذکورہ اجلاس میں بلوچستان میں توانائی کے بحران پر بھی بات ہوئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ پٹ فیڈر اور خیرتھر کنال کے تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں گے۔

بلوچستان میں توانائی کے بحران اور فٹ فیڈر اور خیرتھر کنال کو پانی کی عدم فراہمی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور نیت ہائیڈل منافع کے شمار کے لیے قاضی کمیٹی میتھڈالوجی (کے ایم سی) پر عملدرآمد پر رضامندی ظاہر کی گئی۔

خوراک، تعلیم

سی سی آئی کے اجلاس میں وفاقی حکومت کی تمام ریگولیٹری باڈیز کے فیصلوں پر عملدرآمد اور ملک میں کھانے کی اشیا کے معیار کو برقرار اور ایک جیسا رکھنے کے لیے ٹاسک فورس اور خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس، پاکستان کی پہلی آبی پالیسی کی منظوری

ملک میں تعلیم کا معیار بہتر بنانے کے لیے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے ایک مہینے کے اندر سفارشات طلب کرلی گئی ہیں۔

اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے شوکت خانم میموریل ہسپتال کی سروسز پورے صوبے تک بڑھانے کا اعلان بھی کیا۔

سی سی آئی کے اجلاس میں اس فیصلے کی توثیق کی گئی کہ ملک بھر میں 7 اکتوبر سے شروع کی جانے والی صفائی مہم میں تمام صوبے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔

آئین کے آرٹیکل 153(2) کے تحت وزیر اعظم کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ مشترکہ مفادات کونسل میں وقت کے ساتھ ساتھ 3 وفاقی وزرا کو نامزد کرسکیں۔

مزید پڑھیں: ’ڈیمز کی تعمیر کیلئے جمع ہونے والے فنڈز کسی کو کھانے نہیں دیں گے‘

خیال رہے کہ کونسل کی ساخت اس لیے بہت اہمیت کی حامل ہے کہ اس میں تمام فیصلے اکثریتی رائے کے تحت ہوتے ہیں، نوتشکیل شدہ کونسل میں زیادہ تر اراکین حکمراں اتحاد سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے واحد رکن ہیں۔

واضح رہے کہ 1973 کے آئین کے تحت قائم کی جانے والی مشترکہ مفادات کونسل کی اہمیت میں 18ویں ترمیم کے بعد کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے، کیونکہ یہ کونسل صوبوں اور وفاق کے درمیان معاملات کو حل کرتی ہے اور ہر 3 ماہ میں اس کا ایک اجلاس ہونا لازمی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Sep 25, 2018 12:00pm
Jis subay kiee jitni zarourat hai ous hissaab sey paani dena chahyeh na keh kisi kiee khwahish peh paani diya jayey....

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024