’ہماری امن کی پیشکش پر بھارت کا جواب غیر سفارتی اور تلخ تھا‘
واشنگٹن: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے ہٹ دھرمی کا رویہ برقرار رکھنے کے باوجود پاکستان خطے میں امن کی کوششیں جاری رکھے گا۔
واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ پاکستان اس دوراہے پر کھڑا ہے جہاں اسے امریکا یا چین میں سے کسی ایک کو چننا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی امریکا کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھنے کی کوششوں سے چین کو کوئی مسئلہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’پاک بھارت جنگ کی بات کرنا احمقانہ سوچ ہے‘
اس کے ساتھ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا جس میں پاکستان کی جانب سے بابا گرونانک کی سالانہ تقریبات کے موقع پر سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور بارڈر کھولنے کی پیشکش کی گئی تھی۔
حکومتی پالیسیوں کا دفاع کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت مذاکرات سے گریزاں ہے لیکن ہم اپنے دروازے بند نہیں کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ مسائل سے آنکھیں پھیر لینے سے وہ ختم نہیں ہوجاتے، اسی طرح کشمیر میں صورتحال خود بخود بہتر نہیں ہوجائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے جولائی کے ایک واقعے کو جواز بنا کر ستمبر میں حامی بھر لینے کے باوجود امن کی کوششوں کو معطل کیا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ پاک بھارت مذاکرات میں شرکت سے بھارتی انکار کی وجہ سمجھنے سے قاصر ہیں، پہلے رابطہ پھر رابطہ منقطع، پہلے آنا پھر نہیں آنا، ہم مذاکرات چاہتے ہیں کیوں کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بیٹھ کر بات چیت کرنا ہی سب سے مناسب راستہ ہے جس سے انہوں نے اتفاق کیا بعدازاں انکار کردیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور امریکا کے دفاعی تعلقات فروغ پاتے رہیں گے، نائب سیکریٹری دفاع
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے امن کی پیشکش پر بھارت کا ردعمل غیر سفارتی اور تلخ تھا، لیکن اس کے جواب میں ہم نے غیر سفارتی زبان کا استعمال نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا جواب سنجیدہ اورنپا تلا تھا لیکن انہوں نے نیا بہانہ بنایا اورمذاکراتی عمل سے پیچھے ہٹ گئے۔
پاکستان کے چین اور امریکا کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے دونوں ممالک سے تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی سرمایہ کاری کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4 سال سے ملک میں کوئی وزیر خارجہ نہیں تھا، جس کے باعث دونوں اتحادیوں کے ساتھ تعلقات میں دشواریوں کا سامنا رہا لیکن اب حکومت نے تعلقات کی بحالی کے سلسلے میں کوششوں کا آغاز کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت سے تعلقات بہتر ہوئے تو برصغیر سے غربت کا خاتمہ ہوگا، وزیراعظم
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں جس میں کہا جارہا ہے کہ امریکا، پاکستان کی سیکیورٹی امداد بحال کرنے پر غور کر رہا ہے لیکن جب تک امریکی حکام کی جانب سے براہِ راست تصدیق نہیں ہوجاتی وہ اس بارے میں گفتگو نہیں کریں گے۔
بھارت اور امریکا کے تعلقات پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، بھارت کے ساتھ امریکا کے تعلقات کی نوعیت کو سمجھتا ہے لیکن نئے دوست بنانے کی خوشی میں پرانے دوستوں کو بھلانا نہیں چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کے لیے پاکستان سے تعلقات ہمیشہ سود مند ثابت ہوئے ہیں چاہے وہ سرد جنگ کا زمانہ ہو، روس کی افغانستان میں جنگ یا پھر دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ ہو۔
مزید پڑھیں: شاہ محمود قریشی اور سشما سوراج کی ملاقات پر بھارت رضامند
علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کشمیری حریت پسند کے ڈاک ٹکٹ کے حوالے سے بھارتی موقف رد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں ہزاروں نوجوان برسرِ پیکار ہیں، وہ سب کے سب دہشت گرد نہیں۔