فائنل تک رسائی کیلئے پاکستان، بھارت آج مدمقابل ہوں گے
ایشیا کپ کے فائنل میں جگہ بنانے کے لیے روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں آج ایک مرتبہ پھر مدمقابل ہوں گی اور میچ کی فاتح ٹیم ایونٹ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کرلے گی۔
چند روز قبل راؤنڈ مرحلے کے میچ میں دفاعی چیمپیئن بھارت نے پاکستان کو باؤلنگ اور بیٹنگ سمیت تمام شعبوں میں آؤٹ کلاس کرتے ہوئے یکطرفہ مقابلے کے بعد 8 وکٹوں سے شکست دی تھی۔
مزید پڑھیں: ویرات کوہلی اہلیہ کی طرح اداکار بننے کو تیار؟
بھارت کے خلاف میچ میں بدترین ناکامی اور پھر افغانستان کے خلاف قومی ٹیم کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ایک مرتبہ پھر بھارتی ٹیم کو میچ کے لیے ایک مرتبہ پھر فیورٹ تصور کیا جا رہا ہے جو اب تک ایشیا کپ میں ناقابل شکست ہے۔
بھارت کی ٹیم پاکستان کے خلاف میچ میں انجری کا شکار ہونے والے ہردک پانڈیا سے محروم ہو چکی ہے لیکن اس معاملے میں بھی قسمت نے یاوری کی اور پانڈیا کی جگہ بھارتی ٹیم کی مدد کو آنے والے رویندرا جدیجا بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں مین آف دی میچ ایوارڈ لے اڑے۔
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی اسپنرز کے لیے سازگار کنڈیشنز کو دیکھتے ہوئے بھارت کی جانب سے ایک مرتبہ پھر تینوں اسپنر جدیجا، یزویندر چاہل اور کلدیپ یادو کو میدان میں اتارے جانے کا امکان ہے اور ممکنہ طور پر بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں فتح حاصل کرنے والی ٹیم ہی میدان میں اتاری جاسکتی ہے۔
پاکستان نے افغانستان کے خلاف میچ میں انجری کا شکار شاداب خان، آل راؤنڈر فہیم اشرف اور محمد عامر کو آرام کا موقع فراہم کیا تھا اور ان تینوں کی غیرموجودگی میں باؤلنگ یونٹ ادھورا ادھورا محسوس ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی کا حسن علی اور 2 افغان کھلاڑیوں پر جرمانہ
فیلڈرز کی خراب کارکردگی کے سبب افغانستان کے خلاف شاہین آفریدی بدقسمت رہے لیکن ان کی باؤلنگ نے سب کو ہی متاثر کیا جس کی بدولت بھارت کے خلاف انہیں فائنل الیون کا حصہ بنائے جانے کا امکان ہے۔
شاداب خان انجری سے صحتیاب ہو چکے ہیں اور محمد نواز کے ہمراہ اسپن باؤلنگ کے شعبے کو سنبھالیں جبکہ حارث سہیل کو میچ ڈریسنگ روم سے ہی بیٹھ کر دیکھنا ہو گا۔
محمد عامر کی ٹیم میں یقینی طور پر واپسی ہو گی لیکن پاکستان ٹیم مینجمنٹ تیسرے فاسٹ باؤلر کے حوالے سے شش و پنج میں مبتلا ہے کیونکہ حسن علی، فہیم اشرف، عثمان شنواری اور جنید خان اس کے لیے مضبوط ترین امیدوار ہیں۔
تاہم عثمان کی گزشتہ دونوں میچوں میں اوسط درجے کی کارکردگی اور فیم اشرف کی بھارت کے خلاف ناکامی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے حسن علی ہی ممکنہ طور پر ٹیم کا حصہ ہوں گے۔
دونوں ٹیموں کے درمیان ہونے والے میچوں میں مجموعی طور پر پاکستان کو روایتی حریف پر بھاری برتری حاصل ہے لیکن چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل کے سوا حالیہ چند برسوں میں کھیلے گئے میچوں میں بھارت نے خود کو بہت بہتر ٹیم ثابت کرتے ہوئے پاکستان کو متعدد مرتبہ شکست سے دوچار کیا۔
مزید پڑھیں: ’زمبابوے اور بھارت سے کھیلنے میں فرق ہے‘
میچ کے لیے پاکستان کے نقطہ نظر سے مثبت پہلو یہ ہے کہ اس میچ کے دوران ایک نئی پچ استعمال کی جائے گی جس سے فاسٹ باؤلرز کو زیادہ باؤنس اور رفتار ملنے کی توق ہے لیکن ہمیشہ کی طرح موسم گرم مرطوب ہی ہوگا جو دونوں ٹیموں کے لیے چیلنج ہوگا اور ٹاس جیتنے والی ٹیم پہلے بیٹنگ کی کوشش کرے گی۔
میچ کے لیے پاکستانی ٹیم ممکنہ طور پر ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہو گی۔
فخر زمان، امام الحق، بابر اعظم، شعیب ملک، سرفراز احمد (کپتان)، آصف علی، شاداب خان، محمد نواز، محمد عامر، شاہین آفریدی اور حسن علی۔
میچ پاکستانی وقت کے مطابق شام ساڑھے 4 بجے شروع ہو گا۔