‘ایٹمی قوت کی عسکری امداد روکنے کا فیصلہ آسان نہیں تھا’
واشنگٹن: امریکا کی قومی سلامتی کے مشیر جان بلٹن نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کی عسکری امداد روکنے کا فیصلہ معمولی نہیں تھا کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ کو بھرپور ادراک تھا کہ ایک جوہری قوت کے حامل ملک کے خلاف ایکشن لینے سے ممکنہ طور پر کیا نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔
امریکی تھک ٹینک فیڈرلسٹ سوسائٹی فار لا اینڈ پبلک پالیسی اسٹیڈیز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا، پاکستان سے دہشت گردی خلاف جنگ میں بھرپور تعاون چاہتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ امریکا کے لیے ’یہ انتہائی اہمیت‘ کا حامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاکستان کی سیکیورٹی امداد روک دی
انہوں نے کہا کہ ’میرے آنے سے پہلے، ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کی عسکری امداد کے بڑے حصے کو ختم کرنے کا فیصلہ نہیں کیا تھا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ٹرمپ انتظامیہ کو پورا ادراک تھا کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور یہ خدشہ تھا کہ حکومت دہشت گردوں کے ہاتھوں میں یرغمال نہ بن جائے اور وہ جوہری ہتیھاروں پر کنٹرول حاصل نہ کرلیں‘۔
واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کی جانب سے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کے وعدے کو پورا کرنے تک پاکستان کی عسکری امداد کا بڑا حصہ روکا گیا ہے۔
بعدازاں رواں ماہ کے دوران امریکا نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فیصلہ کن کارروائی میں ’ناکامی‘ پرالزام لگا کر 30 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد روک دی تھی۔
مزید پرھیں: 'ہم سے ملنے والی امداد کا حق پاکستان کو ثابت کرنا ہو گا'
پینٹاگون کے ترجمان نے بتایا تھا کہ ’جنوبی ایشیاء سے متعلق نئی حکمت عملی میں پاکستان اپنا فیصلہ کن کردار ادا نہیں کرسکا اس لیے 30 کروڑ ڈالر روک دیئے گئے ہیں‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ اگر کانگریس منظوری دے گی تو مذکورہ رقم ’دیگر اہم منصوبوں‘ پر خرچ کریں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعظم عمران خان سے امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفرڈ کی ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر پاکستان دہشت گردوں کو اپنی زمین سے حملے کرنے سے روک دے تو امریکا ’دوبارہ‘ امداد جاری کر سکتا ہے۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بلٹن نے بتایا کہ دہشت گردی پورے خطے کے لیے ’سنگین مسئلہ‘ ہے لیکن پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ دہشت گردی خود پاکستان کے لیے خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاکستان کو 15 سال تک امداد دے کر بیوقوفی کی، ڈونلڈ ٹرمپ
انہوں نے زور دیا کہ امریکا کے لیے دہشت گردی ’انتہائی اہم نوعیت کا مسئلہ‘ ہے اور اسی وجہ سے وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کی نئی حکومت اس مسئلے پر توجہ دے۔
جان بلٹن نے کہا کہ سیکریٹری مائیک پومپیو پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنا چاہتے تھے لیکن نہیں کرسکے۔
جس پر صحافیوں نے انہیں یاد دلایا کہ عمران خان نے ہی امریکی اور پاکستانی وفد کے اجلاس کی صدارت کی تھی تاہم جان بلٹن اپنی تصیح نہیں کر سکے۔
بعدازاں بعض شرکاء نے سمجھا شاید مائیک پومپیو وزیراعظم سے علیحدگی میں ملاقات کرنا چاہتے تھے۔
یہ خبر 13 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی