• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

سی ڈی اے کو 58 سال بعد تعمیری قوانین بنانے کا خیال آگیا

شائع September 5, 2018

اسلام آباد: کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے اپنے قیام کے 58 سال بعد اسلام آباد میں جائیداد کے مالکان کے لیے قوانین متعارف کروانے کا فیصلہ کرلیا۔

اس سلسلے میں سی ڈی اے کے ہیومن ڈیولپمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے 30 اگست کو باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے 8 اراکین پر مشتمل کمیٹی بنادی گئی جو سی ڈی اے کی عمارتوں کے حوالے سے 1963 اور 2005 میں بنائے گئے ضوابط کو قوانین کی شکل دینے کے لیے تجاویز پیش کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی کی سربراہی سی ڈی اے کے عہدیدار خوشحال خان کریں گے جبکہ دیگر اراکین میں ڈائریکٹر جنرلز آف لا اینڈ سروسز، ڈپٹی فنانس ایڈوائزر، ڈائریکٹر لا، ڈائریکٹر ماسٹر پلان، ڈائریکٹر بزنس پلان ، ڈائریکٹر بلڈنگ کنٹرول-3 اور ڈائریکٹر ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ شا مل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: سی ڈی اے، وفاقی ایمپلائیز اور آرمی کے مابین اراضی کا تنازع ختم

کمیٹی کی تجاویز پر مبنی قوانین حتمی منظوری حاصل کرنےکے لیے وفاقی حکومت کو ارسال کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ جائیدادوں کے حوالے سے مربوط قوانین نہ ہونے کی بنا پر سی ڈی اے بورڈ کی جانب سے ماضی میں بڑی فاش غلطیاں دیکھنے میں آئیں جس میں ہسپتالوں کے لیے مختص پلاٹوں کو کمرشل پلاٹوں میں تبدیل کرنا بھی شامل ہے۔

اس ضمن میں ایک عہدیدار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سی ڈی اے کے ضوابط میں ابہام کے سبب بدعنوانی کو موقع ملا جس کی وجہ سے اہلکار جس کو چاہتے فائدہ پہنچاتے ورنہ کسی شکایت پر کان تک نہ نہیں دھرتے۔

مزید پڑھیں: ’سی ڈی اے غیر ملکی وفود سے براہ راست رابطوں سے گریز کرے‘

ان کا کہنا تھا کہ عوام کو سی ڈی اے کے قوانین سے متعلق آگاہی ہونی چاہیے اور اس کے لیے مختلف دفاتر اور ویب سائٹس پر انہیں شائع کیا جانا چاہیے۔

اس حوالے سے بلڈنگ کنٹرول کے اہلکار نے بتایا کہ تعمیراتی قواعد میں متعدد تضادات ہیں جو قوانین سے دور کیے جاسکتے ہیں، مثال کے طور پر عمارتوں کے ساتھ چھجّا نصب کرنے کے حوالے سے کچھ واضح نہیں، نہ ہی یہ بات موجود ہے کہ ان کی پیمائش عمارت کے رقبے کے اندر کی جائے گی یا باہر۔

ان کا کہنا تھا کہ 1963 اور 2005 میں متعارف کروائے گئے قواعد کے وقت عمارتوں کی بناوٹ باہر کی طرف ہوتی تھی لیکن اب زیادہ تر عمارتیں اندرونی بناوٹ کے تحت تعمیر کی جاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: رہائشی علاقوں میں قائم نجی اسکولوں کو ’سیل‘ کردیا گیا

ان کا مزید کہنا تھا کہ باقاعدہ قوانین نہ ہونے کے باعث سی ڈی اے بورڈ کی جانب سے ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے افسران کو بھی پلاٹوں سے نوازا گیا.

اس کےعلاوہ شہر میں مزید شادی ہالوں کی ضرورت ہے لیکن زوننگ قواعد کی وجہ سے کچھ علاقوں میں انہیں تعمیر کرنا ممکن نہیں ہے، جبکہ شہر میں گاڑیوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے مزید کار واش پوائنٹس بنانے کی ضرورت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024