’بلیو ویل‘ کے بعد ’مومو‘ چیلنج بچوں کے لیے نیا خطرہ
خطرناک ویڈیو گیم بلیو ویل کا خوف ابھی کم ہی ہوا تھا کہ ایک نیا گیم چیلنج سوشل میڈیا کی دنیا میں سامنے آگیا۔
اس نئے خطرناک گیم چیلنج کا نام ’مومو‘ ہے، جو بالکل بلیو ویل گیم جیسا ہی ہے۔
اس گیم میں بھی کھیلنے والے کو متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا ہوتا ہے، جس کے آخر میں اسے خودکشی کرنے مطالبہ کیا جاتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق کولمبیا سے تعلق رکھنے والی 12 سالہ لڑکی اور 16 سالہ لڑکے نے اس چیلنج کو اپنانے کے کچھ دنوں بعد خودکشی کرلی۔
یہ دونوں اموات 48 گھنٹوں کے دوران واقع ہوئیں۔
مقامی افراد کو پہلے لڑکے کی لاش ملی، جس کے دو دن بعد لڑکی کی لاش بھی برآمد ہوئی۔
پولیس کا ماننا ہے کہ یہ دونوں بچے ایک دوسرے کو جانتے تھے، جبکہ اس بچے نے ہی خودکشی سے قبل لڑکی کو مومو چیلنج کھیلنے کا میسج بھیجا تھا۔
آخر یہ گیم ہے کیا؟
کہا جارہا ہے کہ اس چیلنج کا آغاز فیس بک پر سب سے پہلے ہوا، جہاں صارفین سے ایک اجنبی شخص نے ایک انجان نمبر کے ذریعے بات کرنے کو کہا، رپورٹس کے مطابق بعد ازاں یہ لنک واٹس ایپ پر بھی گردش میں آیا۔
مومو چیلنج کی وجہ سے پہلی موت گزشتہ ماہ ارجنٹینا میں ہوئی، جہاں 12 سالہ بچی نے ایک ٹاسک پورا کرتے ہوئے اپنی ویڈیو بنائی اور خودکشی کرلی، پولیس اب تک اس شخص کو ڈھونڈنے میں ناکام ہے، جس سے وہ لڑکی میسجز پر بات کرتی تھی۔
بعد ازاں ارجنٹینا کی پولیس نے والدین کو خبردار کیا کہ وہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں۔
مومو نام ہی کیوں؟
نیوز رپورٹس کے مطابق مومو واٹس ایپ، فیس بک اور یوٹیوب پر ایک مقبول سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہے، جو ایک ڈراؤنی گڑیا کی تصویر استعمال کر رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بچے اس کی جانب زیادہ متوجہ ہورہے ہیں۔
ٹاسک کیا ہیں؟
جیسے ہی اس انجان نمبر سے رابطے کا آغاز ہوتا ہے، اس کے بعد اس اکاؤنٹ پر بہت سے چیلنجز شیئر کیے جاتے ہیں، جسے مکمل کرنے کے بعد مومو سے ملاقات کی جاسکتی ہے۔
رپورٹس کے مطابق زیادہ تر ٹاسک تشدد پر مبنی ہیں جن سے موت واقع ہوسکتی ہے جبکہ اگر کوئی ان ٹاسک کو پورا کرنے سے انکار کرے تو مومو اسے دھمکیاں دیتی ہے۔
مومو کی تصویر
اس گیم میں ایک ایسی ڈراؤنی گڑیا کی تصویر استعمال کی جارہی ہے جس کی بڑی آنکھیں ہیں، اس گڑیا کو جاپانی فنکار میدوری ہیاشی نے تیار کیا، اس گیم کے حوالے سے فنکار کا کہنا تھا کہ ان کی بنائی تصویر کا اس چیلنج سے کوئی تعلق نہیں، جبکہ اس تصویر کو ’مدر برڈ‘ کا نام دیا گیا تھا۔
گیم ٹارگٹ کا انتخاب کیسے کر رہی ہے؟
اس خطرناک گیم کو بنانے والے مجرم سوشل میڈیا پر صارفین کے اکاؤنٹس اور ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، جس کے بعد وہ ان کا انتخاب کرتے ہیں جنہیں وہ خودکشی کرنے پر باآسانی اکسا سکیں۔
اس کھیل سے کیسے بچا جائے؟
سائبر ماہرین کی جانب سے صارفین کو انتباہ جاری کیا گیا ہے کہ وہ کسی انجان نمبر سے ایسے خطرناک گیم کو کھیلنے کی پیشکش قبول نہ کریں، جبکہ اپنے ای میل اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے پاس ورڈز کو تبدیل کرنے کا مشورہ بھی دیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی بھی پیغام موصول ہونے کے بعد اسے فوری بلاک کر دینا چاہیے۔
ماہرین نے یہ بھی مشورہ دیا کہ والدین ہر وقت اپنے بچوں پر سختی کرنے کے بجائے ان سے پیار سے بات کریں، تاکہ بچے اپنے والدین سے ہر بات باآسانی شیئر کرسکیں۔