• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

15 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق

شائع August 16, 2018

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 15 خطرناک دہشت گردوں کی سزاؤں کی توثیق کردی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ دہشت گرد قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملوں، تعلیمی اداروں کو تباہ کرنے کے واقعات اور عام شہریوں کے قتل میں ملوث تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردوں پر مجموعی طور پر 4 شہریوں اور 41 سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل اور 103 کو زخمی کرنے کا الزام تھا، جبکہ ان کے قبضے سے اسلحہ و بارودی مواد بھی برآمد کیا گیا تھا۔

تمام دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں سے موت کی سزا سنائی جاچکی تھی۔

آرمی چیف نے 6 دہشت گردوں کو مختلف نوعیت کی سزاؤں کی بھی توثیق کردی۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف نے 10 ’دہشت گردوں‘ کی سزائے موت کی توثیق کردی

جن دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی گئی ان میں خیوال محمد، صدام اللہ، اظہار، جان باچا، شرافت علی، حبیب اللہ، سید اللہ، زار محمد، الف خان، مجاہد، طارق علی، اسرار احمد، کلیم اللہ، محمد رحمٰن اور فیاض اللہ شامل ہیں۔

واضح رہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے 13 جولائی کو معصوم لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے 12 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔

2 جولائی کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 12 خطرناک ترین دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔

قبل ازیں مئی میں بھی فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ 11 دہشت گردوں کی سزائے موت جبکہ 3 دہشت گردوں کی مختلف نوعیت کی سزاؤں میں توثیق کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ 21ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم ہونے والی فوجی عدالتوں سے اب تک دہشت گردی میں ملوث کئی مجرمان کو سزائے موت سنائی جاچکی ہے، جن میں سے کئی کو آرمی چیف کی توثیق کے بعد تختہ دار پر لٹکایا بھی جاچکا ہے۔

مزید پڑھیں: آئینی ترمیم پردستخط ، فوجی عدالتیں مزید 2 سال کیلئے قائم

فوجی عدالتوں کو دیئے گئے یہ خصوصی اختیارات گزشتہ برس جنوری میں ختم ہوگئے تھے تاہم اسی سال مارچ کے مہینے میں پہلے قومی اسمبلی اور پھر سینیٹ سے فوجی عدالتوں میں 2 سالہ توسیع کے لیے 28ویں آئینی ترمیم کا بل دو تہائی اکثریت سے منظور کیا گیا تھا۔

بعد ازاں صدر مملکت ممنون حسین نے 23 ویں آئینی ترمیم سمیت آرمی ایکٹ 2017 پر دستخط کردیئے تھے جس کے بعد فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید 2 سال کی توسیع ہوگئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024