• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

الیکشن 2018: ‘پولنگ کی رات 11 بج کر 57 منٹ تک آر ٹی ایس فعال تھا‘

شائع August 13, 2018

کراچی کے متعدد انتخابی حلقوں میں تعینات ریٹرنگ افسران (آر اوز) نے موقف اختیار کیا ہے کہ انتخابات کے روز رات 12 بجے سے پہلے تک رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) کا نظام موثر انداز میں فعال تھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو پیش کردہ اپنی ’وضاحت‘ میں کراچی کے آر اوز نے 25 جولائی کی رات کو پیش آنے والی پریشانی کا تذکرہ کیا جس کی وجہ سے وہ مطلوبہ وقت پر آر ٹی ایس کے ذریعے انتخابی نتائج ارسال کرنے میں ناکام رہے۔

یہ بھی پڑھیں: آر ٹی ایس سسٹم کی ناکامی، انتخابات پرسوالیہ نشان ہے، رضا ربانی

ایک خاتون آر او نے بتایا کہ آر ٹی ایس اچانک غیر فعال ہوگیا تھا، پولنگ کے روز رات 11 بج کر 57 منٹ پر این اے 242 کے حلقوں میں 98 سے 13 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج آر ٹی ایس پر وصول کر چکی تھی اور انہیں آر ٹی ایس پر اپ لوڈ بھی کردیا تھا‘۔

انہوں نے بتایا کہ دیگر پولنگ اسٹیشنز کے نتائج رات 2 بجے تک بھی آر ٹی ایس پر اپ لوڈ نہیں ہو سکے تھے کیونکہ نتائج رات 2 بجے تک بھی موصول نہیں ہوئے تھے اور اسی وجہ وہ آر ٹی ایس پر فارم 47 جاری نہیں کر سکیں‘۔

دوسری جانب این اے 243 کے آر او نے بتایا کہ ’آر ٹی ایس غیر فعال ہونے کی وجہ سے وہ نتائج جمع کرنے میں ناکام رہے‘۔

مزید پڑھیں: آر ٹی ایس نتائج میں تاخیر کا سبب بنا، چیف الیکشن کمشنر

واضح رہے کہ این اے 243 سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کامیاب ہوئے تھے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ آر ٹی ایس کی ناکامی سے متعلق متعدد شکایات ہیں تاہم کسی بھی آر او نے سیاسی جماعتوں کے پولنگ ایجنڈز کی جانب سے جارحانہ انداز اپنانے کی شکایت نہیں کی۔

واضح رہے کہ آر اوز کی پیش کردہ وضاحت میں ایسا کوئی بیان نہیں ملتا جس میں کہا گیا ہو کہ ’متعلقہ اتھارٹی کی جانب سے ہدایت ملی ہو کہ آر ٹی ایس میں تکنیکی مسائل کے باعث آر ٹی ایس کا استعمال روک دیا جائے‘۔

متعلقہ افسران نے دعویٰ کیا تھا کہ آر ٹی ایس کریش ہو گیا تھا جس کے باعث روایتی طور پر نتائج جمع کیے گئے، جو تاخیر باعث بنا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا آرٹی ایس کی ناکامی کی تحقیقات کا مطالبہ

ایک آر او نے ای سی پی کو اپنے جواب میں کہا کہ ’تمام پریزائڈنگ افسران سیکیورٹی ایجنسیز کے رحم و کرم پر تھے، پولنگ ایجنٹس اور پریزائڈنگ افسران کی حفاطت کے لیے مامور فوجی افسران ہمہ وقت ساتھ رہے‘۔

ایک افسر نے بتایا کہ آر ٹی ایس کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے انتخابی نتائج مطلوبہ وقت رات 2 بجے تک بھی جمع نہیں کرائے جاسکے تھے‘۔

پی ایس 100 کے آر او نے آر ٹی ایس کی ناکامی اور پولنگ اسٹاف کی سستی کو نتائج میں تاخیر کو وجہ قرار دیا۔


یہ خبر 13 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024